اسرائیل پر دہشت گرد راکیٹ حملے بند ہونے چاہئیں اور ایک دیرپہ پیش رفت کی ضرورت ہے جو دونوں اسرائیل اور فلسطینیوں کی سکیورٹی اور امنگوں کی عکاس ہو: ہلری کلنٹن
واشنگٹن —
اسرائیلی وزیر اعظم بینجامن نیتن یاہو نے کہا ہے کہ غزہ کی پٹی میں اُن کے ملک اور حماس کےشدت پسندوں کے درمیان سرحد پار فضائی حملوں کو بند کرنے کے لیے وہ سفارت کاری کو ترجیح دیتے ہیں۔ تاہم، اُنھوں ایک بار پھر اس بات کا اعادہ کیا کہ اپنے شہریوں کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے اسرائیل ہر قدم اٹھائے گا۔
منگل کی رات گئے یروشلم میں امریکی وزیر خارجہ ہلری کلنٹن کے ساتھ مذاکرات سے قبل،
مسٹر نیتن یاہو نے کہا کہ ظاہر ہے کوئی بھی ملک اپنے شہریوں پر حملے برداشت نہیں کرسکتا۔
اسرائیل کے لیےجاری لمحات کوبے حد اہمیت کے حامل قرار دیتے ہوئے ہلری کلنٹن نے کہا کہ اسرائیلی سلامتی کے لیے امریکی عزم ’پہاڑ کی طرح پختہ‘ ہے۔
اُنھوں نے کہا کہ اسرائیل پر دہشت گرد راکیٹ حملے بند ہوجا نے چاہئیں اور ایک دیرپہ پیش رفت کی ضرورت ہے جو دونوں اسرائیل اور فلسطینیوں کی سکیورٹی اور امنگوں کی عکاس ہو۔
اُنھوں نے یہ بھی کہا کہ ہر شہری کی ہلاکت پر اُن کا دل دکھتا ہے، چاہے وہ اسرائیلی ہو یا فلسطینی۔
منگل کا دِن گزر گیا لیکن مصر کی ثالثی میں کوئی سمجھوتا نہ ہو پایا، جب کہ عہدے داروں کے مطابق جھڑپوں میں خاموشی ہے، لیکن اسے حقیقی جنگ بندی کا نام نہیں دیا جاسکتا۔
ہلری کلنٹن جو کہ بدھ کو فلسطینی اور مصری راہنماؤں کے ساتھ ملاقات کرنے والی ہیں، اُنھوں نے کہا ہے کہ وہ مصر کی طرف سےاب تک کی جانے والی کوششوں کو سراہتی ہیں۔
گذشتہ ہفتے جب غزہ شہر میں اسرائیلی میزائل لگنے کے نتیجے میں حماس کا فوجی سربراہ ہلاک ہوا، تب سے اسرائیل اور حماس نے راکیٹ داغنے کا سلسلہ جاری رکھا ہے۔
اسرائیل کا کہنا ہے کہ یہ براہ راست حملہ غزہ سے جنوبی اسرائیل کے اندر مہینوں سے جاری روزانہ راکیٹ داغے جانے کا جواب تھا۔
ان واقعات میں 100سے زائد فلسطینی جب کہ تین اسرائیلی ہلاک ہوچکے ہیں۔ فلسطینی ہلاکتوں میں زیادہ تر تعداد شہریوں کی ہے۔
حماس کا کہنا ہے کہ غزہ پر ہونے والے اسرائیلی حملے نیتن یاہو کی ایک سیاسی چال ہے جو جنوری میں ہونے والے انتخابات سے قبل مضبوط امیدوار کے طور پر سامنے آنا چاہتے ہیں۔
منگل کی رات گئے یروشلم میں امریکی وزیر خارجہ ہلری کلنٹن کے ساتھ مذاکرات سے قبل،
مسٹر نیتن یاہو نے کہا کہ ظاہر ہے کوئی بھی ملک اپنے شہریوں پر حملے برداشت نہیں کرسکتا۔
اسرائیل کے لیےجاری لمحات کوبے حد اہمیت کے حامل قرار دیتے ہوئے ہلری کلنٹن نے کہا کہ اسرائیلی سلامتی کے لیے امریکی عزم ’پہاڑ کی طرح پختہ‘ ہے۔
اُنھوں نے کہا کہ اسرائیل پر دہشت گرد راکیٹ حملے بند ہوجا نے چاہئیں اور ایک دیرپہ پیش رفت کی ضرورت ہے جو دونوں اسرائیل اور فلسطینیوں کی سکیورٹی اور امنگوں کی عکاس ہو۔
اُنھوں نے یہ بھی کہا کہ ہر شہری کی ہلاکت پر اُن کا دل دکھتا ہے، چاہے وہ اسرائیلی ہو یا فلسطینی۔
منگل کا دِن گزر گیا لیکن مصر کی ثالثی میں کوئی سمجھوتا نہ ہو پایا، جب کہ عہدے داروں کے مطابق جھڑپوں میں خاموشی ہے، لیکن اسے حقیقی جنگ بندی کا نام نہیں دیا جاسکتا۔
ہلری کلنٹن جو کہ بدھ کو فلسطینی اور مصری راہنماؤں کے ساتھ ملاقات کرنے والی ہیں، اُنھوں نے کہا ہے کہ وہ مصر کی طرف سےاب تک کی جانے والی کوششوں کو سراہتی ہیں۔
گذشتہ ہفتے جب غزہ شہر میں اسرائیلی میزائل لگنے کے نتیجے میں حماس کا فوجی سربراہ ہلاک ہوا، تب سے اسرائیل اور حماس نے راکیٹ داغنے کا سلسلہ جاری رکھا ہے۔
اسرائیل کا کہنا ہے کہ یہ براہ راست حملہ غزہ سے جنوبی اسرائیل کے اندر مہینوں سے جاری روزانہ راکیٹ داغے جانے کا جواب تھا۔
ان واقعات میں 100سے زائد فلسطینی جب کہ تین اسرائیلی ہلاک ہوچکے ہیں۔ فلسطینی ہلاکتوں میں زیادہ تر تعداد شہریوں کی ہے۔
حماس کا کہنا ہے کہ غزہ پر ہونے والے اسرائیلی حملے نیتن یاہو کی ایک سیاسی چال ہے جو جنوری میں ہونے والے انتخابات سے قبل مضبوط امیدوار کے طور پر سامنے آنا چاہتے ہیں۔