صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حامی، متوقع طور پر، بدھ کو دارالحکومت واشنگٹن میں متعدد ریلیوں میں مارچ کر رہے ہیں۔ وہ منتخب صدر جو بائیڈن کی نومبر کے انتخابات میں جیت کی توثیق پر صدر ٹرمپ کے اعتراض کی حمایت کرتے ہیں۔
صدر ٹرمپ اس ریلی سے وائٹ ہاؤس کے جنوب میں واقع ایلپس سے خطاب کریں گے۔
ادھر جو بائیڈن بھی بدھ کے روز اپنے مشیروں سے ملاقات کے بعدریاست ڈیلا وئیر میں اپنے گھر سے ریمارکس دیں گے۔
امریکی کانگریس بھی توقع ہے کہ بدھ کو الیکٹورل کالج کے نتائج کی تصدیق کر دے گی۔
بدھ کے ایونٹس سے قبل صدر ٹرمپ نے ٹوئٹر پر یہ دعوے جاری رکھے کہ وہ انتخابات جیت چکے ہیں۔
صدر نے واشنگٹن میں ریلیوں میں شرکت کے لیے آنے والوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ’’ وہ انتخابات میں بھاری فتح کو چوری نہیں ہونے دیں گے‘‘۔
منگل کی رات سینکٹروں افراد واشنگٹن میں جمع ہوئے، جہاں بعض گروپوں کی پولیس کے ساتھ جھڑپیں بھی ہوئیں۔
حکام نے بتایا ہے کہ انہوں نے اسلحہ اور آتشگیر مواد رکھنے، پولیس آفیسروں پر حملہ کرنے اور سٹن گن رکھنے جیسے الزامات پر چھ افراد کو گرفتار کیا ہے۔
واشنگٹن میں بڑی سڑکوں کو بند کر دیا گیا ہے اور میئر موریئل باوزر نے نیشنل گارڈ کو اس خدشے کے تحت طلب کر لیا ہے کہ مظاہرین کے گروپوں کے درمیان اس طرح کا تشدد دوبارہ نہ پھوٹ پڑے جس کا سامنا شہر کو گزشتہ موسم گرما کے دوران کرنا پڑا تھا۔
اندرون شہر کی دکانوں کے گرد نفری بڑھا دی گئی ہے اور نیشنل گارڈ بدھ کو ہجوم کو کنٹرول میں رکھنے کے لیے ڈی سی اور نیشنل پارک پولیس کی مدد کریں گے۔
باوزر اور دارلحکومت سے ملحقہ ریاستوں میری لینڈ اور ورجینیا کے سیاست دان شہریوں پر زور دے رہے ہیں کہ وہ بدھ کے روز گھروں پر رہیں تاکہ جوابی مظاہروں سے بچا جا سکے۔
بعض سرگرم کارکنوں نے بھی سوشل میڈیا پر جوابی مظاہرہ کرنے والوں سے کہا ہے کہ وہ گھروں میں قیام کریں۔ انہوں نے خبردار کیا ہے کہ گروپوں کے درمیان تشدد پھوٹ سکتا ہے۔
دسمبر میں صدر کے حامیوں اور جوابی مظاہرہ کرنے والوں کے درمیان جھڑپوں کے دوران چار افراد خنجروں کے وار سے زخمی ہو گئے تھے۔
’’ دی پراوڈ بوائز‘‘ نامی گروپ کی، جسے سدرن پاورٹی لا سنٹر ’ ہیٹ گروپ‘ یعنی نفرت کرنے والا گروپ قرار دے چکا ہے، بدھ کے روز اس مارچ میں شرکت متوقع ہے۔
پراوڈ بوائز گروپ کے لیڈر ہنری انریک ٹاریو کو پیر کے روز املاک کو نقصان پہنچانے اور بلیک لائیوز میٹر کے جھنڈے کو نذرآتش کرنے کے الزام میں گرفتار کر لیا گیا تھا۔ یہ جھنڈا گزشتہ ماہ واشنگٹن میں ایک احتجاج کے دوران سیاہ فاموں کے ایک تاریخی چرچ سے اتار کر جلایا گیا۔
گانگریس سے توثیق عام طور پر ایک معمول کی علامتی کاروائی ہوتی ہے لیکن الیکٹورل کالج کی جانب سے 14 دسمبر کو جو بائیڈن کے باضابطہ انتخاب کے بعد یہ حتمی کارروائی ہو گی اور یہ صدر ٹرمپ کے ساتھ ری پبلکن اراکین کانگریس کی وفاداری کا بھی ایک امتحان ہے۔ کانگریس میں ٹرمپ کے سو سے زیادہ حامی بائیڈن کی توثیق کو چیلنج کرنے کے لیے تیار ہیں۔
ایوان نمائندگان کی اسپیکر نینسی پیلوسی نے منگل کو ڈیموکریٹس کے نام ایک خط میں لکھا ہے کہ یہ توثیق جمہوری نظام پر اعتماد کو یقینی بنانے جا رہی ہے۔ خط میں کہا گیا ہے کہ بطور رکن کانگریس ہم پر ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ ہم اس اصول کی پاسداری کریں کہ عوام خود مختار ہیں اور وہ اپنے ووٹوں کے ذریعے اپنے رہنما چننے کا اختیار رکھتے ہیں۔