امریکی کانگریس کے کئی اراکین نے پاکستان کے عام انتخابات میں مبینہ دخل اندازی اور دھاندلی کے الزامات پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ بعض ارکان نے امریکی محکمۂ خارجہ سے کہا ہے کہ ان الزامات کی مکمل تحقیقات ہونے تک الیکشن کے نتائج تسلیم نہ کیے جائیں۔
امریکی ایوانِ نمائندگان کی فارن افیئرز کمیٹی کی رکن سوزن وائلڈ نے انتخابات میں دھاندلی کے الزامات کی تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ وقت ہے کہ بین الاقوامی برادری پاکستانی عوام کے ساتھ کھڑی ہو۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ اس وقت تک کسی نئی حکومت کو تسلیم نہیں کر سکتا جب تک یہ واضح نہ ہو جائے کہ پاکستان میں جمہوریت کا بول بالا ہے۔
I echo the @StateDept call for a full investigation of election interference and fraud in Pakistan. Now is the time for the international community to stand on the side of the people of Pakistan. We cannot recognize a new government until it is clear that democracy has prevailed.
— Rep. Susan Wild (@RepSusanWild) February 9, 2024
کیلی فورنیا سے ایوانِ نمائندگان کے رکن روہت کھنہ نے کہا ہے کہ پاکستان کے عوام کی اکثریت نے عمران خان کو ووٹ دیا ہے اور ایسا لگتا ہے کہ عوام کی اکثریت انہیں دوبارہ وزیرِ اعظم دیکھنا چاہتی ہے۔
اپنے ایک ویڈیو بیان میں ڈیموکریٹ رکنِ کانگریس نے کہا کہ ہمیں یہ یقینی بنانا ہوگا کہ امریکہ پاکستان کی کسی ایسی حکومت کو تسلیم نہ کرے جو قانونی جواز نہ رکھتی ہو۔
The world and specially USA will not recognize an illegitimate government imposed by Pakistan Militarily on 230 million people of Pakistan. pic.twitter.com/eCQFojNgHh
— Atif Khan (@akhan4pakistan) February 10, 2024
ریاست نیواڈا کی ایوانِ نمائندگان کی رکن سوزی لی نے کہا ہے کہ وہ امریکی محکمۂ خارجہ سے ہونے والے اس مطالبے میں اپنی آواز بھی شامل کرتی ہیں کہ ان انتخابات میں فراڈ کے الزامات کی تحقیقات کرائی جائیں۔
سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پوسٹ میں ڈیموکریٹک سیاست دان نے کہا کہ پاکستانی انتخابات میں دھاندلی کے الزامات یاد دلاتے ہیں کہ جمہوریت نازک ہے اور ہمیں اس کو بچانے کے لیے یکجا ہو کر کام کرنا چاہیے۔
I join the @StateDept in calling for a full investigation into claims of interference or fraud in Pakistan%27s recent elections. This is another reminder that democracy is fragile and we must stand together to protect it here at home and abroad.https://t.co/IJgqXBun0p
— Congresswoman Susie Lee (@RepSusieLee) February 9, 2024
ایک اور رکنِ کانگریس سمر لی نے کہا ہے کہ پاکستان کی فوج کی جانب سے انتخابات میں مداخلت کے شواہد نے انہیں تشویش میں مبتلا کر دیا ہے۔
ان کے بقول امریکہ کو یقینی بنانا ہوگا کہ وہ پاکستانی عوام کے ساتھ کھڑا ہو اور ریاستی جبر کے ذریعے ان کی آواز دبنے نہ دے۔
I am deeply troubled by evidence that the Pakistani military is interfering with this election. In this era of backsliding democracies, the U.S. must make it clear that we stand with the Pakistani people and will not let their voices be erased by state violence, targeted… https://t.co/8OKdlRNRSh
— Rep. Summer Lee (@RepSummerLee) February 10, 2024
واضح رہے کہ آٹھ فروری کو ہونے والے عام انتخابات کے مکمل نتائج کا اعلان تاحال نہیں ہو سکا ہے۔
پاکستان کی کئی سیاسی جماعتوں نے انتخابات میں دھاندلی اور نتائج تبدیل کرنے کے الزامات عائد کیے ہیں جب کہ ملک کے کئی علاقوں میں نتائج میں تاخیر اور دھاندلی کی شکایات پر احتجاج بھی ہو رہا ہے۔
I am deeply troubled by reports of interference in this week%27s election in Pakistan. The legitimacy of any incoming government rests on fair elections, free of manipulation, intimidation, or fraud. The Pakistani people deserve nothing less than a transparent democratic process…
— Rep. Ilhan Omar (@Ilhan) February 9, 2024
امریکی ایوانِ نمائندگان کی رکن الہان عمر نے محکمۂ خارجہ سے کہا ہے کہ پاکستانی انتخابات کے نتائج کو دھاندلی کے الزامات کی آزادانہ اور قابلِ بھروسہ تحقیقات مکمل ہونے سے پہلے تسلیم نہ کیا جائے۔
ریاست منی سوٹا سے منتخب ڈیموکریٹ رکن نے کہا ہے کہ کسی بھی حکومت کے قانونی طور پر جائز ہونے کا دار و مدار منصفانہ انتخابات پر ہوتا ہے۔ ان کے بقول پاکستان کے عوام ایک شفاف جمہوری عمل اور صحیح معنوں میں نمائندۂ حکومت کے حق دار ہیں۔
کانگریس میں پاکستان کوکس کی رہنما شیلا جیکسن لی نے کہا ہے کہ یہ ایک تاریخی موقع ہے کہ قومی انتخابات میں پاکستان کے عوام کی بات سنی جائے۔
This is an important moment in history to ensure that the people of Pakistan are heard in their national elections. It is also important that the election observers and the allies of Pakistan are allowed to ensure election integrity;
— Sheila Jackson Lee (@JacksonLeeTX18) February 10, 2024
انہوں نے کہا کہ آٹھ فروری کے انتخابات کی سالمیت کے لیے ضروری ہے کہ الیکشن کی نگرانی کرنے والوں اور پاکستان کے اتحادیوں کو اس مقصد کے لیے کام کرنے کی اجازت دی جائے۔
ٹیکساس سے منتخب رکنِ کانگریس جیسمین کروکیٹ، گریگ کاسار، یاکین کاسترو اور ویرونیکا ایسکوبار اور مشی گن کی الیسا سلوٹکن اور جان جیمز نے بھی اپنے بیانات میں پاکستانی انتخابات میں دھاندلی کے الزامات پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
اس سے قبل امریکی محکمۂ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے کہا تھا کہ امریکہ کو پاکستان میں انتخابی عمل میں مداخلت کے الزامات پر تشویش ہے۔
ترجمان نے مزید کہا تھا کہ انتخابی عمل میں مداخلت یا دھوکہ دہی کے دعوؤں کی مکمل چھان بین ہونی چاہیے۔