بھارت کے دارالحکومت دہلی میں کرونا وائرس سے ہلاک ہونے والوں کی اجتماعی آخری رسومات کی ادائیگی کے بعد شمشان گھاٹ میں چتائیں جل رہی ہیں۔
کرونا سے مرنے والے کو گھروں میں بھی زیادہ دیر تک نہیں رکھا جا سکتا اس لیے لوگ جلد از جلد آخری رسومات ادا کر دینا چاہتے ہیں۔
کرونا وائرس کے مریضوں میں اضافے کے باعث دہلی سمیت بھارت کی مختلف ریاستوں میں آکسیجن کی قلت پیدا ہوگئی ہے اور اسپتالوں میں بستر دستیاب نہیں ہیں۔
وبا سے ہونے والی اموات کے باعث اسپتالوں کے مردہ خانوں میں بھی گنجائش باقی نہیں رہی۔
بستر دستیاب نہ ہونے کی وجہ سے کئی مریض اسپتالوں کے باہر ہی دم توڑ چکے ہیں۔
ممبئی میں کرونا کی ایک مریض کو اسپتال میں جگہ نہ ہونے کی وجہ سے ایمبولینس میں آکسیجن فراہم کی جا رہی ہے۔
دہلی میں کرونا وائرس سے ہلاک ہونے والے ایک شخص کے لواحقین حفاظتی لباس میں شمشان گھاٹ کے باہر موجود ہیں۔
قلت شدید ہونے کے باعث وزارتِ صحت نے اسپتالوں پر آکسیجن کی متعین مقدار استعمال کرنے یا راشننگ کے لیے زور دیا ہے۔
گزشتہ سال اکتوبر میں حکومت کے اعلان کردہ آکسیجن پلانٹس کے فعال ہونے سے متعلق بھی صورت حال واضح نہیں۔
کرونا وائرس سے یومیہ ریکارڈ اموات کی وجہ سے لواحقین کو آخری رسومات کی ادائیگی میں مشکلات کا سامنا ہے۔ الہ آباد میں لواحقین شمشان گھاٹ کے باہر سڑک پر میت رکھے اپنے نمبر کا انتظار کر رہے ہیں۔
ہندو مذہب کے مطابق رات میں آخری رسوم کی ادائیگی ممنوع ہے لیکن کرونا سے بڑھتی اموات کے باعث دہلی کے سب سے بڑے مرگھٹ ’نگم بودھ گھاٹ‘ پر 24 گھنٹے چتائیں جلائی جا رہی ہیں۔
بھارت کے ساحلی شہر ویرار کے ایک اسپتال میں آتش زدگی سے ہلاک ہونے والے مریض کی آخری رسومات ادا کی جارہی ہیں۔ اس حادثے میں کرونا وائرس کے 13 مریضوں کی ہلاکت ہوئی۔
ویرار کے متاثرہ اسپتال کے چیف آپریٹنگ آفیسر کے مطابق اسپتال کی دوسری منزل پر واقع انتہائی نگہداشت کے وارڈ میں اچانک آگ بھڑکنے سے حادثہ پیش آیا۔
بھارتی ریاست بنگال کے شہر ’سلی گری‘ میں ایک رضاکار شہری سے ماسک پہننے کی التجا کررہا ہے۔
ماہرین کے مطابق کرونا کی روک تھام کے لیے گزشتہ سال کے برعکس اس بار عوامی ہجوم اور سرگرمیوں کو محدود کرنے کے لیے بروقت اقدامات نہیں کیے گئے۔
کرونا وائرس کی دوسری لہر کے دوران ممبئی کے ایک ریلوے اسٹیشن کے باہر مسافروں کا ہجوم لگا ہوا ہے۔
جنوبی بھارت کے شہر چنئی میں سائیکل سوار رضا کار کرونا وائرس سے بجاؤ کی آگہی فراہم کرنے کے لیے نکالی گئی ریلی میں شریک ہیں۔
بھارت میں یومیہ لاکھوں ویکسین لگائی جا رہی ہیں لیکن اس کے باجود مجموعی آبادی کے دس فی صد کو بھی ویکسین نہیں لگائی جا سکی ہے۔