جمعے کے دن سے آسٹریلیا میں غیر ملکی سیاحوں کا داخلہ بند کر دیا گیا ہے، تاکہ کرونا وائرس کو پھیلنے سے روکا جا سکے۔ فلائٹس منسوخ ہونے کی وجہ سے بین الاقوامی سیاحوں کو سخت پریشانی کا سامنا ہے۔
تازہ ترین اطلاعات کے مطابق، آسٹریلیا ایک قلعے کی صورت اختیار کر رہا ہے اور جمعے کے دن سے غیر ملکیوں کو آسٹریلیا میں داخلے کی اجازت نہیں ہوگی۔ اس سے پہلے چین، ایران، جنوبی کوریا اور اٹلی سے آنے والے مسافروں کا داخلہ بند کیا گیا تھا۔
Your browser doesn’t support HTML5
آسٹریلیا کے وزیرِ اعظم سکاٹ ماریسن کہتے ہیں کہ کرونا وائرس سے بچاؤ کیلئے سرحد کو مکمل طور پر بند کرنا ضروری ہے۔ وہ کہتے ہیں "آسٹریلیا میں کرونا وائرس کے مریضوں کی بڑی تعداد ملک کے باہر سے آئی ہے۔ اور ہم نے جو اقدامات کئے ہیں ان کا اثر ہوا ہے۔ اور اس اقدام کا مقصد بھی یہی ہے کہ اسے مزید آگے بڑھایا جائے۔"
اگرچہ حکومتوں کی جانب سے سفری پابندیاں کرونا وائرس سے بڑے پیمانے پر لوگوں کو محفوظ رکھنے کیلئے ہیں، تاہم دنیا بھر سے ایک ملک کے لوگ دوسرے ملک میں جاتے ہیں تعلیم، روزگار، علاج معالجہ۔ وجہ کچھ بھی ہو سکتی ہے مگر اچانک سفر پر کوئی پابندی یا اپنے پیاروں کو کسی وبائی صورتِ حال میں پھنسے دیکھنا کسی کیلئے بھی پریشانی کا باعث بن سکتا ہے۔
دنیا بھر کی طرح بہت سے پاکستانی آسٹریلیا میں بھی آباد ہیں۔ کرونا وائرس کی وبا نے کئی خاندانوں کو باہم ملنے جلنے سے روک رکھا ہے اور بعض شکر کرتے ہیں کہ ان کے بچے یا عزیز وقت رہتے اپنی منزلِ مقصود تک پہنچ گئے۔ ویمن یونیورسٹی کی پروفیسر حمیرا الطاف کے بچے بھی آسٹریلیا میں مقیم ہیں۔ وہ کہتی ہیں ان کی بیٹی فروری کے مہینے میں ملبورن گئی تھی۔ اس وقت یہ مسلہ چل تو رہا تھا مگر اتنی تشویش نہیں تھی۔ مگر اب وہاں حالات کافی سخت ہیں۔
کرونا وائرس سے بچاؤ کیلئے سب سے پہلی ہدایت یہی کی جاتی ہے کی لوگ آپس میں میل جول بند کردیں اور انتہائی ضرورت کے وقت ہی گھروں سے نکلیں۔ پروفیسر حمیرا الطاف کہتی ہیں کہ ان کی بیٹی "جب سے آسٹریلیا گئی ہے گھر سے باہر نہیں نکلی۔ وہاں لوگوں نے آپس میں میل جول بھی بہت کم کر دیا ہے؛ بلکہ نہ ہونے کے برابر ہے۔ اور بیٹے کا بھی یہی کہنا ہے کہ سب سے کہا گیا ہے کہ وہ گھروں سے باہر نہ نکلیں۔"
اسی طرح بہت سے آسٹریلوی باشندے بیرونِ ملک پھنس کر رہ گئے ہیں اور فلائٹس منسوخ ہونے کے باعث ان کی تشویش میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔
یہ تشویش دنیا بھر کے ملکوں میں مسافروں کو لاحق ہے۔ کرونا وائرس نے بیرونِ ملک سفر خاص طور پر مشکل بنا دیا ہے۔ آج ہی صدر ٹرمپ نے میکسیکو اور کینیڈا کے ساتھ امریکی سرحد پر غیر ضروری آمد و رفت بند کرنے کا اعلان کیا ہے۔