امریکہ میں جمعرات کے روز بھی سٹاک مارکیٹ میں کاروبار پر کرونا وائرس کے اثرات چھائے رہے۔ اگرچہ یورپ اور امریکہ میں مرکزی بنکوں نے عالمی معیشت کو سہارا دینے کیلئے کئی اقدامات کئے مگر پھر بھی کاروبار میں مندی کو نہ روکا جاسکا۔
امریکہ میں 'وال سٹریٹ جرنل' کے مطابق، ڈاؤجونز کو اوسطً 88 پوائنٹ کی کمی کا سامنا ہوا، جبکہ ایس اینڈ پی میں 500 پوائنٹس کی کمی ہوئی۔ البتہ، نیسڈیک کمپوزٹ میں ایک اعشاریہ چار فیصد کا اضافہ بھی دیکھنے میں آیا۔
ماہرِ اقتصادیات اور شکاگو یونیورسٹی میں مارکیٹنگ اینڈ انٹرنیشنل بزنس کے چئیرمین اور پروفیسر ڈاکٹر ظفر بخاری کہتے ہیں کہ ''اگرچہ دنیا کی معیشت انحطاط پذیر ہے مگر یہ عارضی ہے۔ آدھا گلاس اگر خالی ہے تو آدھا بھرا ہوا بھی ہے۔ اور وہ ان صنعتوں کے باعث ہے جو انسانی ضروریات کی اشیا تیار کرتی ہیں''۔
عالمی تجارت میں چین کی واپسی کی بات کرتے ہوئے ڈاکٹر بخاری نے کہا کہ سال کی دوسری اور تیسری سہ ماہی میں چین کی تجارت میں بہتری آنے لگے گی۔ انہوں نے کہا کہ چین نے جس طرح کرونا وائرس پر قابو پایا ہے وہ ایک ماڈل ہے اور امید ہے امریکہ اور یورپ اسے ضرور فالو کریں گے۔
Your browser doesn’t support HTML5
امریکہ میں جمعرات کے روز بے روزگاری انشورنس کا مطالبہ کرنے والوں میں 33 فیصد اضافہ ہوا۔ ستر ہزار افراد کا یہ اضافہ صرف ایک ہفتے میں دیکھنے میں آیا ہے۔
شکاگو یونیورسٹی کے پروفیسر ڈاکٹر ظفر بخاری کہتے ہیں کہ چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباروں کیلئے فی الوقت یہ مشکل صورتِ حال ہے مگر یہ چھوٹی سی بریک لگی ہے، جب تک کہ کرونا وائرس پر قابو نہیں پایا جاتا۔ تاہم، معاشی صورتِ حال میں دنیا کے ملکوں کی سطح پر بتدریج بحالی آئے گی۔