برطانیہ کے وزیرِاعظم بورس جانسن نے کہا ہے کہ حکومت ملک میں کرونا وائرس کی تیزی سے پھیلنے والی 'ڈیلٹا' قسم کے کیسز میں اضافے کے باوجود 19 جولائی کو لاک ڈاؤن ختم کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔ تاہم ان کے بقول اس سے متعلق حتمی فیصلہ آئندہ ہفتے کیا جائے گا۔
برطانوی وزیرِاعظم نے کہا کہ سماجی فاصلہ برقرار رکھنے کی شرط بھی ختم ہو جائے گی۔ تاہم کاروبار چاہیں تو ماسک کی پابندی برقرار رکھ سکتے ہیں۔
پیر کو لندن میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ 'ہم پابندیوں کو ہٹا دیں گے اور لوگوں کو اجازت دیں گے کہ وہ معلومات کی بنیاد پر وائرس سے بچاؤ کے لیے اقدامات سے متعلق خود فیصلہ کریں۔'
وزیرِاعظم نے کہا کہ جب حکومت پابندیاں ہٹا دے گی تو ممکن ہے کہ ملک میں انفیکشن اور اموات کی تعداد میں اضافہ ہو۔
خبر رساں اداروں کے مطابق کرونا وائرس کی قسم 'ڈیلٹا' کے کیسز دنیا بھر بشمول جنوبی کوریا میں بھی سامنے آئے ہیں۔
سول میں محکمۂ صحت کے عہدیداروں نے ملک میں پیر کو 711 نئے کیسز کی اطلاع دی۔ یہ مسلسل تیسرا دن ہے جب وائرس کے یومیہ کیسز کی تعداد سات سو سے زائد رہی ہے۔ ان کیسز میں سے زیادہ تر سول کے میٹروپولیٹن علاقے سے سامنے آئے ہیں۔
ادھر انڈونیشیا نے پیر کو کہا ہے کہ 'ڈیلٹا' ویرینٹ کے باعث کرونا وائرس کے کیسز میں اضافے کی وجہ سے اسے مزید آکسیجن درکار ہے۔ انڈونیشیا کی حکومت نے کہا ہے کہ وہ آکسیجن کے سپلائرز سے کہہ رہے ہیں کہ وہ اپنی تمام سپلائی کرونا کے مریضوں کے لیے وقف کر دیں۔ حکومت نے کہا ہے کہ وہ ضرورت پڑنے پر مزید آکسیجن درآمد کرے گی۔
لگزمبرگ کے وزیراعظم بھی کرونا سے متاثر
علاوہ ازیں مغربی یورپ کے ملک لگزمبرگ میں حکام نے پیر کو کہا ہے کہ کرونا وائرس سے متاثر لگزمبرگ کے وزیراعظم ژیوئر بیٹل کی حالت خراب لیکن پریشان کن نہیں ہے۔ البتہ وہ اسپتال مین ہی زیرِ علاج ہیں۔
انہیں برسلز میں یورپی یونین کے دو روزہ اجلاس میں شرکت سے واپسی کے بعد کرونا کی تشخیص ہوئی تھی جس کے بعد اتوار کو انہیں اسپتال میں داخل کرایا گیا تھا۔
شہزادی کیٹ بھی قرنطینہ میں چلی گئیں
برطانیہ کے شاہی محل نے پیر کو بتایا کہ ڈچز آف کیمبرج کیٹ مڈلٹن نے خود کو قرنطینہ کیا ہوا ہے۔ ان کا گزشتہ ہفتے ایسے شخص سے سامنا ہوا تھا جس کا بعد میں کرونا ٹیسٹ مثبت آیا تھا۔
امریکی میں کرونا کے بارے میں رائے عامہ کے نئے جائزے کیا کہتے ہیں؟
ادھر 'واشنگٹن پوسٹ' اور 'اے بی سی نیوز' کے مشترکہ پولز میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ کرونا کی ویکسین لگوانے کے معاملے پر ڈیموکریٹ اور ری پبلکن کی سوچ میں بہت فرق پایا جاتا ہے۔ سروے کے مطابق 86 فی صد ڈیموکریٹس جب کہ صرف 45 فی صد ری پبلکن نے کووڈ ویکسین لگوائی ہے۔
سروے کے مطابق چھ فی صد ڈیموکریٹس جب کہ 47 فی صد ری پبلکنز کا کہنا ہے کہ وہ ممکنہ طور پر ویکسین نہیں لگوائیں گے۔
میڈیا اداروں کے اس عوامی سروے رپورٹ کے مطابق 60 فی صد ایسے امریکی جنہوں نے ویکسین نہیں لگوائی، ان کا کہنا ہے کہ امریکہ کووڈ-19 کی قسم ’ڈیلٹا‘ کے بارے میں چیزوں کو بڑھا چڑھا کر بیان کر رہا ہے۔
سروے کے مطابق ویکسین نہ لگوانے والے 18 فی صد امریکیوں کا خیال ہے کہ حکومت درست انداز میں ڈیلٹا قسم سے خطرات کی وضاحت کر رہی ہے۔
SEE ALSO: کرونا کے دور میں امریکہ میں یومِ آزادی، ویکسی نیشن کے باوجود چیلنجز برقرارتاہم جن لوگوں نے ویکسین لگوا رکھی ہے، ان میں سے 64 فی صد امریکی سمجھتے ہیں کہ حکومت ڈیلٹا ویرینٹ کے خطرات کو صحیح طور پر بیان کر رہی ہے۔
ایران کرونا کی ’پانچویں لہر‘ کے دہانے پر
علاوہ ازیں ایران کے صدر حسن روحانی نے گزشتہ روز خبردار کیا کہ ملک کرونا وائرس کی پانچویں لہر کے دہانے پر پہنچ گیا ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ ڈیلٹا ویرینٹ اسپتال میں مریضوں کے داخلے کی تعداد اور اموات میں اضافے کا سبب بن رہا ہے۔
ایران میں 275 شہروں، بشمول دارالحکومت تہران کے تمام غیر ضروری کاروباروں کو بند کرنے کا حکم دے دیا گیا ہے۔ جن شہروں میں انفیکشن کی شرح زیادہ ہے، ان کے درمیان سفر کو بھی محدود کر دیا گیا ہے۔
رپورٹس کے مطابق اب تک صرف پانچ فی صد ایرانی شہریوں کو ویکسین لگائی جا سکی ہے۔
Your browser doesn’t support HTML5
کرونا کیسز کے مجموعی اعدادوشمار
امریکہ کے جانز ہاپکنز کرونا وائرس ریسورس سنٹر نے پیر کو رپورٹ کیا کہ اب تک دنیا بھر میں کووڈ کے 18 کروڑ 39 لاکھ کیسز رپورٹ ہو چکے ہیں جب کہ امریکہ تین کروڑ 37 لاکھ کیسز کے ساتھ پہلے اور بھارت تین کروڑ چھ لاکھ کیسز کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہے۔ جانز ہاپکنز کے مطابق اب تک دنیا میں ویکسین کی تین ارب خوراکیں لوگوں کو دی جا چکی ہیں۔
اس رپورٹ میں شامل بعض معلومات خبر رساں اداروں 'ایسوسی ایٹڈ پریس' اور 'رائٹرز' سے لی گئی ہیں