بھارت میں کرونا وائرس کی دوسری لہر کی شدت برقرار ہے اور وبا کی سنگینی بڑھتی جا رہی ہے جب کہ یومیہ کیسز اور اموات میں بھی مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ بدھ کو بھارت میں وائرس سے مزید 3293 یومیہ اموات رپورٹ ہوئی ہیں جو ایک نیا ریکارڈ ہے۔
ادھر یومیہ کیسز کی تعداد بھی مسلسل بڑھ رہی ہے اور بدھ کو مزید تین لاکھ 60 ہزار کیس رپورٹ ہوئے ہیں۔
بھارت میں اب تک کرونا کے ایک کروڑ 79 لاکھ کیسز رپورٹ ہو چکے ہیں۔
دارالحکومت نئی دہلی سمیت ملک کے مختلف اسپتالوں میں مریضوں کا دباؤ برقرار ہے جب کہ آکسیجن اور دواؤں کی بھی قلت ہے۔
بھارت میں بدھ کو مسلسل ساتویں روز تین لاکھ سے زائد یومیہ کیسز رپورٹ ہوئے ہیں جب کہ بدھ کو ہونے والی ہلاکتوں کے بعد اب تک ملک بھر میں دو لاکھ سے زائد ہلاکتیں رپورٹ ہو چکی ہیں۔
ریاست مہاراشٹرا وائرس سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والی ریاستوں میں شامل ہے جہاں منگل کو 895 ہلاکتیں جب کہ 66 ہزار سے زائد نئے کیس رپورٹ ہوئے ہیں۔
دارالحکومت نئی دہلی کی صورتِ حال
بھارت کے دارالحکومت نئی دہلی میں صورتِ حال بدستور تشویش ناک ہے۔ دہلی میں ایک ہی دن میں ریکارڈ 381 یومیہ اموات ہوئی ہیں جب کہ 24 ہزار سے زائد نئے کیس رپورٹ ہوئے ہیں۔
نئی دہلی میں کرونا کے زیرِ اعلاج افراد کی تعداد 98 ہزار تک جا پہنچی ہے جب کہ کیسز مثبت آنے کی شرح 32 فی صد سے بڑھ گئی ہے۔
نئی دہلی کے لیے وفاقی حکومت کی جانب سے آکسیجن کا کوٹہ بڑھائے جانے کے باوجود اس کی قلت برقرار ہے جب کہ لوگ آکسیجن سیلنڈرز کی مہنگے داموں فروخت کی بھی شکایات کر رہے ہیں۔
نئی دہلی کے شمشان گھاٹوں اور قبرستانوں پر بھی دباؤ برقرار ہے اور لوگوں کو اپنے پیاروں کی آخری رسومات کے لیے بھی انتظار کرنا پڑ رہا ہے۔
'موجودہ حالات میں خاموش تماشائی بن کر نہیں بیٹھ سکتے'
حکومت کا دعویٰ ہے کہ وہ اس عالمی وبا سے سنجیدگی کے ساتھ نمٹنے کی کوشش کر رہی ہے۔ لیکن ملکی عدالتیں اور ماہرینِ صحت اس سے مطمئن نہیں ہیں۔
سپریم کورٹ نے اس معاملے پر از خود نوٹس لیتے ہوئے کارروائی کی ہے جب کہ ملک کی 11 ہائی کورٹس میں کرونا سے متعلق معاملات پر سماعت چل رہی ہے۔
سپریم کورٹ نے کہا کہ ملک اس وقت بحرانی کیفیت سے دوچار ہے اور ان حالات میں وہ خاموش تماشائی نہیں رہ سکتی۔ عدالت نے مرکزی حکومت سے کہا کہ وہ وبا سے نمٹنے کے لیے اٹھائے جانے والے اقدامات کی تفصیل پیش کرے۔
البتہ، حکومت کا یہ مؤقف ہے کہ وہ اسپتالوں میں بیڈز، آکسیجن اور ادویات کی فراہمی کے لیے جنگی بنیادوں پر کام کر رہی ہے۔
دہلی ہائی کورٹ نے وبا سے نمٹنے کے لیے دہلی حکومت کی کارکردگی کو ناقص قرار دیا تو وہیں الہ آباد ہائی کورٹ نے اترپردیش حکومت کے انتظامات پر ناراضگی ظاہر کی۔ ادھر مدھیہ پردیش اور گجرات ہائی کورٹس نے ریاستی حکومتوں کو ٹیسٹنگ اور کرونا اموات کی تفصیل شائع کرنے کی ہدایت دی ہے۔
Your browser doesn’t support HTML5
وزیر اعظم مودی کی زیرِ صدارت اعلیٰ سطحی اجلاس
وزیر اعظم نریندر مودی نے منگل کو حکومت کے اعلیٰ عہدے داروں کے ساتھ ایک اجلاس کیا اور انہیں ہدایت دی کہ وہ جلد از جلد آکسیجن پلانٹ لگانے کے لیے ریاستی حکومتوں کے ساتھ مل کر کام کریں۔
وزیرِ اعظم کے دفتر سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ وزیرِ اعظم نے میڈیکل انفرا اسٹرکچر کا جائزہ لیا اور متعلقہ حکام کو ہدایت دی کہ وہ طبی سہولتیں فراہم کرنے کی کوششیں تیز کریں۔
حکومت نے مسلح افواج کو ہدایت دی ہے کہ وہ وبا سے نمٹنے میں حکومت کی مدد کریں۔
چیف آف ڈیفنس اسٹاف جنرل پبن راوت نے کہا کہ مسلح افواج کے ذخائر سے آکسیجن کی سپلائی شروع کی جا رہی ہے۔ ریٹائرڈ فوجی اہلکاروں کو بھی ہدایت دی گئی ہے کہ وہ مسلح افواج کے ساتھ تعاون کریں۔
کئی ریاستوں میں لاک ڈاؤن
دہلی سمیت کئی ریاستوں نے وبا کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے لاک ڈاون نافذ کر رکھا ہے۔ دار الحکومت دہلی میں پہلے چھ روز کے لیے لاک ڈاون لگایا گیا اور اس کے بعد اس میں ایک ہفتے کی توسیع کی گئی۔
کرناٹک، مہاراشٹرا اور دیگر ریاستوں نے بعض شہروں میں لاک ڈاؤن لگایا ہے تو بعض مقامات پر سخت پابندیاں نافذ کی گئی ہیں۔ کچھ شہروں میں رات کا کرفیو نافذ ہے۔ بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر میں بھی کرفیو نافذ کیا گیا ہے۔
دوسری جانب آکسیجن کی سپلائی کے لیے انڈین ریلویز کی خدمات بھی حاصل کی جا رہی ہیں۔ ٹرینوں سے آکسیجن کی سپلائی کو تیز کیا جا رہا ہے۔ ایک ایکسپریس ٹرین چھتیس گڑھ کے رائے گڑھ سے 70 ٹن آکسیجن کے ساتھ منگل کو دہلی پہنچی۔
متعدد ملکوں سے امدادی اشیا کی آمد
دریں اثنا امریکہ، برطانیہ، جرمنی، متحدہ عرب امارات، سعودی عرب اور فرانس سمیت متعدد ملکوں سے امدادی و طبی اشیا بھارت پہنچ رہی ہیں۔
سعودی عرب سے 800 میٹرک ٹن آکسیجن منگل کو بھار ت پہنچ گئی ہے۔
برطانیہ سے ایک جہاز 100 وینٹی لیٹر، 95 آکسیجن کنسنٹریٹر اور دیگر ساز و سامان لے کر منگل کی صبح نئی دہلی پہنچ گیا۔
بھارتی وزارت خارجہ نے نئی دہلی میں واقع فرانس کے سفارت خانے کے حوالے سے بتایا کہ فرانس آٹھ آکسیجن جنریٹنگ پلانٹ سپلائی کر رہا ہے جو 250 بیڈز کو ایک سال تک آکسیجن سپلائی کرتے رہیں گے۔
سنگاپور نے آکسیجن سیلنڈر کی ایک کھیپ بدھ کو بھارت کے لیے روانہ کی ہے۔
صحت کے عالمی ادارے 'ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن' نے کہا ہے کہ وہ بھارت کو 4000 آکسیجن کنسنٹریٹر روانہ کرنے پر کام کر رہا ہے۔
ماہرین صحت غیر مطمئن
ایک طرف حکومت کی جانب سے حالات پر قابو پانے کی کوشش کی جا رہی ہے تو دوسری طرف ماہرینِ صحت اور تجزیہ کار حکومت کے اقدامات سے مطمئن نہیں ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ حکومت نے کبھی بھی صحتِ عامہ کے شعبے پر خصوصی توجہ نہیں دی۔
جواہر لعل نہرو یونیورسٹی (جے این یو) سے وابستہ ڈاکٹر ابھے کمار مشرا نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ حکومت کو گزشتہ ایک سال کے درمیان اپنی خامیوں اور غلطیوں سے سبق سیکھنا چاہیے تھا۔
اُن کے بقول حکومت کو یہ اندیشہ سامنے رکھنا چاہیے تھا کہ ملک میں کرونا کی دوسری لہر آ سکتی ہے اور اس کے لیے اسے تیاری کرنی چاہیے تھی۔
ان کا کہنا ہے کہ حکومت نے یہ سمجھ لیا کہ کرونا ختم ہو گیا اور وہ انتخابات میں مصروف ہو گئی جہاں کرونا ایس او پیز کی کھل کر خلاف ورزی کی گئی۔
اٹھارہ سال سے زائد عمر کے افراد کی ویکسی نیشن
کرونا وائرس کے پھیلاؤ کے پیشِ نظر بھارت میں 18 سال سے زائد عمر کی افراد کی کرونا ویکسی نیشن کا یکم مئی سے آغاز ہو رہا ہے۔
اس عمر کے افراد کی رجسٹریشن کا بدھ سے آغاز کیا جا رہا ہے جو ویکسی نیشن کے لیے آن لائن رجسٹریشن کرا سکتے ہیں۔
بھارت میں اب تک 45 سال سے زائد عمر کے افراد کی کرونا ویکسی نیشن کی جا رہی تھی۔
بھارتی ویکسین وائرس کی نئی قسم کے خلاف بھی مؤثر ہے: ڈاکٹر فاؤچی
امریکہ میں وبائی امراض کے ماہر ڈاکٹر انتھونی فاؤچی نے کہا ہے کہ بھارت میں تیار کی جانے والی 'کو ویکسین' بھارت میں وائرس کے تیزی سے پھیلاؤ کا سبب بننے والی قسم B.1.617 کے خلاف بھی مؤثر ہے۔
منگل کو ایک بیان میں ڈاکٹر فاؤچی کا کہنا تھا کہ وہ بھارت میں کرونا کی صورتِ حال پر روزانہ کی بنیاد پر ڈیٹا حاصل کر رہے ہیں۔ تاہم اب تک کے نتائج کے مطابق 'کو ویکسین' وائرس کی نئی قسم کے خلاف بھی مؤثر ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ "ہم آج کل بھارت میں جو ابتر صورتِ حال دیکھ رہے ہیں اس کا مقابلہ کرنے کے لیے ویکسین ایک مؤثر ہتھیار ہے۔ لہٰذا اسے لگوانا بہت ضروری ہے۔"
بھارت کے 'بھارت بائیو ٹیک' اور نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف وائرلوجی کے اشتراک سے بننے والی 'کو ویکسین' کے ہنگامی استعمال کی اجازت تین جنوری کو دی گئی تھی جو وائرس کے خلاف 78 فی صد تک مؤثر قرار دی گئی تھی۔