'کیوریئس جارج' پہلی مرتبہ رمضان اور عید منا رہا ہے

مئی میں ہیوٹن میفلین ہارکورٹ ناشر کی طرف سے 'اٹ از رمضان کیوریس جارج 'کے نام سے کہانی کی کتاب جاری کی گئی ہے، جسے ایک پاکستانی نژاد امریکی مصنفہ حنا خان نے تحریر کیا ہے۔

پچھلے 75 برسوں سے بچوں کی کہانی کے کردار کیوریئس جارج کو کبھی کرسمس مناتے تو کبھی ایسٹر کو خوش آمدید کہتے اور کبھی ہانوکا کے آٹھ دنوں کا استقبال کرتے ہوئے دیکھا گیا ہے لیکن بچوں کا یہ محبوب کردار کیوریئس جارج پہلی مرتبہ اپنے ایک مسلمان دوست کے ساتھ رمضان اور عید منا رہا ہے۔

مئی میں ہیوٹن میفلین ہارکورٹ ناشر کی طرف سے 'اٹ از رمضان کیوریئس جارج‘ کے نام سے کہانی کی ایک کتاب جاری کی گئی ہے جسے ایک پاکستانی نژاد امریکی مصنفہ حنا خان نے تحریر کیا ہے۔

مصنفہ حنا خان

بیالس سالہ حنا خان مسلمان لکھاری ہیں۔ انھوں نے اس سے پہلے بھی بچوں کے لیے بہت سی کہانی کی کتابیں تحریر کی ہیں، مگر مشہور ادبی کردار کیوریئس جارج کو وہ پہلی مرتبہ ایک ایسی مہم پر لے کر گئی ہیں جہاں وہ اپنے ایک دوست کریم کے عقیدے اسلام کے بارے میں سیکھتا ہے۔

اس کتاب میں جارج اور اس کا انسانی دوست (زرد ہیٹ پہننے والا شخص) خود روزہ نہیں رکھتے ہیں لیکن وہ اپنے دوست کریم کی روزہ گزارنے میں مدد کرتا ہے، وہ کریم کے ساتھ کھیلتا ہے اور اسے مصروف رکھتا ہے۔

حنا خان میری لینڈ میں پیدا ہوئی اور یہیں پلی بڑھی ہیں. انھوں نے کیوریئس جارج کی اس نئی مہم میں مسلمان گھرانوں، خاص طور ان کی اقدار، خاندان، کمیونٹی اور صدقہ و خیرات کا ذکر کیا ہے۔

انھوں نے ’بز فیڈ‘ کو بتایا کہ وہ اس کتاب کو لوگوں کے لیے مسلم روایات کے بارے میں جاننے کا ایک ذریعہ سمجھتی ہیں بلکہ یہ مسلمان بچوں کے لیے ایک موقع ہو گا کہ وہ خود کو اس کہانی کی کتاب میں دیکھ سکیں گے، جسے وہ پڑھتے ہیں۔

مصنفہ حنا خان کا خیال ہے کہ بچوں کی کہانیوں کی کتابیں اور مذہبی خواندگی بڑھتے ہوئے اسلامو فوبیا یعنی اسلام سے خوف کا ایک جزوی جواب ہو سکتا ہے۔

حنا خان کا کہنا ہے کہ امریکہ میں اسلامو فوبیا سے متاثر بیانات میں مسلمانوں کو خطرے کے طور پر پیش کیا جا رہا ہے اور یہ ایک پریشان کن صورت حال ہے۔

انھوں نے مزید کہا کہ مجھے امید ہے کہ میری کتاب ان نظریات کا مقابلہ کرنے میں مدد کرے گی اور اس خیال کو مضبوط کرے گی کہ امریکی مسلمان دوسرے امریکیوں جیسے ہیں، اور امریکی مسلمانوں کی معاشرے میں قابل قدر شراکت ہے۔

حنا خان نے جارج واشنگٹن یونیورسٹی سے بین الاقوامی امور میں گریجوایٹ کیا ہے۔ انھوں نے بچوں کے لیے 13 کتابیں شائع کی ہیں جن میں ’نائٹ آف دا مون‘، ’اے مسلم ہالی ڈے اسٹوری‘ اور ’اے مسلم بک آف کلرز‘ شامل ہیں۔

ان کی تازہ ترین کتاب ایک ایسے وقت شائع ہوئی ہے جب دنیا بھر میں مسلمان اور خصوصاً بچے سماجی بدنامی اور مسترد کئے جانے کے خوف کے ساتھ جدوجہد کر رہے ہیں۔

حنا خان کے بقول اب تو کیوریئس جارج کے بھی مسلمان دوست ہیں جن کا وہ احترام کرتا ہے اور ان کے تہوار میں خوشی خوشی شریک ہوتا ہے، ان کے ساتھ افطاری کے انتظام میں شریک ہوتا ہے اور اپنے دوست کے ساتھ مسجد کا دورہ بھی کرتا ہے۔

انھوں نے کہا کہ مجھے امید ہے کہ اس کہانی سے امریکیوں میں مسلمانوں کو دوست بنانے کے تصور کی حوصلہ افزائی ہو گی اور خاص طور پر ان کی جن کے مسلمان دوست نہیں ہیں۔

کیوریئس جارج کے ساتھ رمضان منانے کا خیال حنا خان کا نہیں تھا بلکہ پچھلے سال کیوریئس جارج کے ناشر ہیوٹن میفلین ہارکورٹ نے کیوریئس جارج کی تازہ ترین سیریز لکھنے کے لیے حنا خان سے رابطہ کیا تھا۔

حنا خان نے کہا کہ انھیں ایڈیٹر کی طرف سے کہا گیا تھا کہ جارج کے ساتھ رمضان منانے کے لیے یہ مناسب وقت ہے۔