یہ کھیل نائجیریا کے ہاؤسا قبیلے کے افراد ثقافتی طور پر کھیلتے آئے ہیں۔ لیکن اب یہ کھیل افریقہ کے جنوبی حصوں تک پھیل گیا ہے اور باقاعدہ ایک میلے کی شکل اختیار کر چکا ہے۔
مختلف دیہاتوں سے آئے کھلاڑی، جنہیں ذات کے اعتبار سے 'قصائی' سمجھا جاتا ہے، وہ اس کھیل میں شریک ہوتے ہیں۔ یہ قصائی وہ لوگ ہوتے ہیں جو مذہبی طور پر جانوروں کو ذبح کرتے ہیں۔
اس مقابلے میں شرکت کرنے والے کھلاڑی اپنے ہاتھ پر رسیاں باندھ کر اس پر شیشے کے باریک ٹکڑوں کی پرت چڑھاتے ہیں۔
کھیل میں حصہ لینے والے کھلاڑی اپنے مخالف کو چت کرنے کے لیے ایک دوسرے پر تابڑ توڑ حملے کرتے ہیں۔ مخالف کو چت کرنے کے لیے مکّوں کے علاوہ لاتوں کا بھی آزادانہ استعمال کیا جاتا ہے۔
صدیوں پرانے اس کھیل کے 3 حصے ہوتے ہیں جس کا کوئی خاص وقت مقرّر نہیں ہوتا۔ ہر راؤنڈ کا اختتام مخالف امیدوار کی شکست پر ہوتا ہے یا پھر جب کوئی کھلاڑی یا مقابلے کا ریفری اس راؤنڈ کو روک دے۔
اس کھیل میں مخالف حریف کو زمین پر چت کرنے یا ناک آؤٹ کرنے کو 'قتل کرنا' بھی کہتے ہیں۔
اس قدیم ثقافتی کھیل سے محظوظ ہونے کے لیے مقامی اور غیر مقامی افراد بڑی تعداد میں اکھاڑے کے اطراف جمع ہوتے ہیں۔
مقابلے میں حصّہ لینے والے افراد کے لیے کوئی خاص پیمانہ مقرر نہیں ہوتا، بلکہ صرف لڑنے والے دونوں افراد کی جسمانی مشابہت دیکھی جاتی ہے۔
اس کھیل میں جیتنے والا کھلاڑی ایک لڑائی میں تقریباً 2 لاکھ نائرا یعنی 443 پاؤنڈز تک کی رقم کما لیتا ہے۔
'ڈیمبے' مشرقی افریقہ میں بسنے والے ہاؤسا قبیلے کے افراد کا روایتی کھیل ہے، جسے قدیم زمانے کا مارشل آرٹ بھی کہا جاتا ہے۔ اس کھیل میں ہاتھوں پر رسیاں باندھ کر مخالف کھلاڑی کو پیٹا جاتا ہے۔ اس خطرناک کھیل کے دوران اکثر کھلاڑیوں کے جبڑے اور پسلیاں ٹوٹ جاتی ہیں۔