داتا دربار پر عرس میں عقیدت مندوں کا دھمال

ڈھول کی تھاپ پر بے خود ہو کر رقص کو زائرین دھمال کا نام دیتے ہیں۔

زائرین عرس پر دھمال بھی کرتے ہیں۔ اس میں ہر عمر کے افراد حصہ لیتے نظر آتے ہیں۔

مزار پر آنے والے کئی افراد منت مان کر چراغاں بھی کرتے ہیں۔

عرس کے موقع پر مزار کو خوبصورت انداز سے برقی قمقموں سے سجایا جاتا ہے۔

پنجاب سمیت ملک بھر سے زائرین اس سالانہ تقریب میں شرکت کے لیے آتے ہیں۔

کہا جاتا ہے کہ عقیدت مند دھمال میں وجد کی کیفیت میں ہوتے ہیں۔

دھول کی تھاپ پر ہونے والے دھمال میں لوگ شامل ہوتے چلے جاتے ہیں۔

دربار پر ملنے والی اشیا کو متبرک جان کر ان کو خصوصی اہمیت دی جاتی ہے۔

دربار پر عرس کے لیے آنے والے زائرین اپنے ساتھ بھی چراغاں کے لیے دیے لاتے ہیں۔

تین روزہ عرس کی تقریبات کے دوران کئی افراد سارا وقت مزار کو ہی اپنا مسکن بنائے رکھتے ہیں۔

کئی زائرین چراغاں کے لیے خاص طور پر دیسی گھی یا گھر کا بنا تیل لاتے ہیں جو دیے روشن کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔

داتا دربار پر دس صدیوں سے عرس ہو رہا ہے۔ منتظمین کے مطابق اس میں دیگر مذاہب کے افراد بھی شریک ہوتے ہیں۔

کئی لوگ چراغوں میں ڈالنے کے لیے دیسی گھی یا گھر کا بنا ہوا تیل لاتے ہیں۔

مزار کے باہر بھی کھانے پینے کی اشیا کے اسٹال لگائے جاتے ہیں۔

دھمال کے لیے بعض افراد پیروں میں گھنگھرو بھی باندھتے ہیں۔

خواتین بھی منتیں مانگنے مزار پر آتی ہیں اکثر مزار پر چراغاں میں شامل ہوتی ہیں۔

زائرین مختلف انداز میں اپنی عقیدت کا اظہار کرتے ہیں۔