دنیا کے کامیاب مرد اپنے لباس پر زیادہ توجہ کیوں نہیں دیتے؟

فیس بک کے شریک بانی مارک زکر برگ کہتے ہیں کہ وہ بار بار ایک جیسے کپڑے اس لیے پہنتے ہیں کیونکہ، وہ غیر سنجیدہ فیصلوں میں اپنا وقت برباد نہیں کرنا چاہتے ہیں اور اپنی توجہ اپنے اصل کام تک محدود رکھنا چاہتے ہیں ۔

فیشن دنیا کے کامیاب ترین مردوں کے لیے کتنا اہم ہے، اس بات کا اندازہ فیس بک کے شریک بانی مارک زکر برگ کے لباس کو دیکھ کر بھی لگایا جا سکتا ہے، جو عام طور پر آرام دہ اور پرسکون لباس میں نظر آتے ہیں۔

نوجوان نسل کے نمائندہ مارک زکربرگ خود بھی عام نوجوانوں کی طرح روزمرہ لباس پہننا پسند کرتے ہیں۔ لیکن وہ ایسا کیوں کرتے ہیں اس حوالے سے ہم آپ کو مارک زکربرگ کے علاوہ ماضی اورحال کےچند کامیاب ترین لوگوں کی رائے بتاتے ہیں کہ وہ کیوں ایک ہی جیسا لباس پہننا پسند کرتے ہیں۔

فیس بک شریک بانی مارک زکربرگ: مارک زکربرگ کہتے ہیں کہ ان کے اس فیصلے ک پیچھے ایک فلسفہ چھپا ہے اور وہ ان کے لیے بہت اہم ہے۔

امریکی کمپیوٹر پروگرامر اور انٹرنیٹ بزنس مین مارک زکربرگ لباس کے معاملے میں شائستہ ذوق کے مالک ہیں، ان کا لباس عام طور پر سرمئی ٹی شرٹ اور مخصوص سیاہ ہوڈی والی جیکٹ پر مشتعمل ہوتا ہے، جو اب ان کے پبلک امیج کا ایک حصہ بن چکا ہے۔

گزشتہ برس فیس بک کے ہیڈ کوارٹر میں عوامی سوال و جواب کے ایک سیشن میں جب زکربرگ سے پوچھا گیا کہ وہ ہر بار ایک ہی جیسی سرمئی ٹی شرٹ کیوں پہنتے ہیں؟

مارک نے اپنی سیگنیچر سر مئی ٹی شرٹ سے متعلق جواب دیتے ہوئے بتایا کہ وہ بار بار ایک جیسے کپڑے اس لیے پہنتے ہیں کیونکہ، وہ غیر سنجیدہ فیصلوں میں اپنا وقت برباد نہیں کرنا چاہتے ہیں اور اپنی توجہ اپنے اصل کام تک محدود رکھنا چاہتے ہیں ۔

مارک زکربرگ کہتے ہیں کہ جب میں اپنی توانائی غیر سنجیدہ فیصلوں پر خرچ کرتا ہوں تو ایسا محسوس کرتا ہوں کہ میں اپنا اصل کام نہیں کر رہا ہوں ،میں اپنی زندگی کو بہت کم فیصلوں تک محدود کرنا چاہتا ہوں تاکہ مجھے انسانیت کی بھلائی کے کاموں کے بارے میں سوچنا کا وقت مل سکے ۔

ایپل کمپنی کے بانی آنجہانی اسٹیو جابز: معروف امریکی ٹیکنالوجی کمپنی اپیل کے شریک بانی اسٹیو جابز کو اعلی قیادت، جدت اور عظیم سرمایہ کار کے طور پریاد دیکھا جاتا ہے لیکن پبلک میں ان کی ایک پہچان اور بھی ہے۔

دنیا کو آئی پوڈ اور آئی فون دینے والے سیلیکون ویلی کے اسٹیو جابز دیگر کارپوریٹ افسران کی طرح سوٹ اور ٹائی نہیں لگاتے تھے بلکہ ہمیشہ اپنےمنتخب کردہ یونیفارم نما لباس میں نظر آتے تھے۔ وہ ہر روز ایک ہی جیسا لباس نیلی جینیز کی پتلون ،سیاہ ٹرٹل نیک شرٹ اور سرمئی جوتے پہنا کرتے تھے ۔

اسٹیو جابز نے اپیل کے ملازمین کو بھی یونیفارم پہننانے کی کوشش کی تھی اور ان کے لیے خاص یونیفارم ڈیزائن کرایا تھا تاہم ان کا یہ منصوبہ کامیاب نہیں ہوا، لیکن اسٹیو جابز آخری وقت تک اپنے نظریہ پر قائم رہے۔

ان کا کہنا تھا کہ نوکری پر یونیفارم آسان اور قابل شناخت ہوتا ہے لہذا انھوں نے اپنے لیے سو سیاہ شرٹ تیار کرائے تھے،انھوں نے کتاب میں لکھا کہ یہ کپڑے میری پوری زندگی کے لیے کافی ہیں۔

امریکی صدر باراک اوباما : مارک زکر برگ اور اسٹیو جابز کی طرح امریکی صدر کپڑوں کے معاملے میں اسی طرح کے نظریہ پر عمل پیرا نظر آتے ہیں۔

​امریکی صدر باراک اوباما کو تقریبا ہمیشہ ہی سلیٹی یا نیلے رنگ کے سوٹ میں دیکھا جاتا ہے۔

انھوں نے وینٹی فئیر سے بات چیت میں کہا تھا کہ وہ اپنے کھانے اور پہننے سے متعلق فیصلے نہیں کرنا چاہتے ہیں کیونکہ ان کو دوسرے بہت سے فیصلے کرنے ہوتے ہیں اور پہننے کے لیے لباس منتخب کرنا ان کے کاموں کی فہرست میں شامل نہیں ہے۔

ماہر طبیعات البرٹ آئن اسٹائن :بیسویں صدی کے سب سے بڑے ماہر طبیعات دان البرٹ آئن اسٹائن کو ان کے سرمئی لمبے بالوں اور بڑی بڑی مونچھوں کے علاوہ ان کے مخصوص طرح کے سرمئی سوٹ کے ساتھ بھی پہچانا جاتا ہے ۔

آئن اسٹائن کی بائیو گرافی سے پتہ چلتا ہے کہ ان کی الماری ایک ہی جیسے بہت سے سوٹوں سے بھری ہوئی تھی،ان کا مانا تھا کہ اس طرح کپڑوں کے انتخاب میں ان کا وقت برباد نہیں ہوتا ہے۔

نظریہ اضافیت سائنس کے میدان میں آئن اسٹائن کی سب سے بڑی کامیابی تصور کی جاتی ہے ۔ وہ گھر اور لباس کےمعاملے میں خاصے شائستہ تھے یہی وجہ تھی کہ ان کی دوسری بیوی ایلسا انھیں بہت صاف ستھرے کپٹروں میں ملبوس رکھا کرتی تھی ،

نوبل انعام یافتہ سائنسدان آئن سٹائن زیادہ ترسرمئی رنگ کا کوٹ پہنا کرتے تھے تاہم اپنی آخری عمر میں انھیں کاٹن سوئٹر شرٹ اور سینڈل پہننا پسند تھا۔