دنیا میں بہت کم لوگ ایسے ہوتے ہیں، جِن کے بچھڑنے کے بعد بے ساختہ دل کہ اُٹھتا ہے:
بچھڑا کچھ اِس ادا سے کہ رُت ہی بدل گئی
اِک شخص سارے شہر کو ویران کرگیا
معین اختر کو ہر میدان میں بہترین کارکردگی پر ’ستارہٴ امتیاز‘ اور ’پرائیڈ آف پرفارمنس‘ جیسے اعزازات سے نوازا گیا۔
آپ 24دسمبر 1950ء کو کراچی میں پیدا ہوئے اور گلیمر کی دنیا میں 6ستمبر 1966ء کو قدم رکھا۔
’خواتین و حضرات، اِس وقت میرے پاس کوئی نتیجہ نہیں ہے۔ آئیے، قریش پور صاحب کی ڈیوٹی ختم ہورہی ہے۔ سندھ الیکشن کمیشن چلتے ہیں۔ دیکھتے ہیں اُن کے پاس کیا نتائج ہیں۔‘
’شکریہ، اطہر علی صاحب۔ اِس وقت میرے پاس کوئی نتیجہ نہیں ہے۔ میری ڈیوٹی بھی ختم ہو رہی ہے۔ صدیق ارشد صاحب موجود ہیں۔ ذرا اِن سے پتا کرلیں آپ کہ کیا ہے سلسلہ الیکشن کا؟‘
معین اختر نے اداکاری، کمپیرنگ، پلے رائٹنگ اور سنگنگ کے ساتھ ساتھ فلم پراڈکشن اور ڈائریکشن میں بھی اپنے فن کا مظاہرہ کیا۔
تاہم، معین اختر کو زیادہ تر اُن کی کامیڈی کی وجہ سے جانا جاتا ہے۔
’بھر کے رکھا کبھی پانی بھی، تو خالی ہی ملا
لوٹا بھرنا مجھے ہرگز نہ کبھی راس آیا
پانی کھانے میں گیا ہے کہ نہانے میں گیا
وہ کہیں بھی گیا، لوٹا تو میرے پاس آیا‘
آپ کو کئی زبانوں پر عبور حاصل تھا۔ انگریزی، اردو، پنجابی، سندھی، بنگالی، میمنی، پشتو اور گجراتی۔ یہ سب زبانیں آپ بڑی روانی سے بولتے تھے۔
معین اختر کی مزاح میں ایسی لطافت اور شائستگی تھی کہ اُن کی کامیڈی فیملی انٹرٹینمنٹ کہی جا سکتی ہے۔
اُنھوں نےسطحی جملوں سے ہمیشہ احتراض کیا۔
’چُلو بھر پانی میں ڈوب سکتے ہیں، نہا نہیں سکتے۔‘
’تم پورے لوٹے بھر پانی سے نہا لوگے؟ ختم نہ کردینا کہیں؟‘
’نہیں۔ نہیں۔ نہیں۔ تم فکر مت کرو۔ ہم اپنے ساتھ چمچا لے جائیں گے، تاکہ پانی ضائع نہ ہو۔‘
ٹی وی ڈرامے کے ایک کردار ’مس روزی‘ کے روپ میں معین اختر کو خوب سراہا گیا۔
’میں آپ کا بہت بڑا فین ہوں۔‘
’جی۔ شکریہ۔‘
’بھئی، کچن میں میری ضرورت تھی۔ نہیں ہے نہ عاصیہ۔ بھئی، تھوڑی سی تو ہوگی؟‘
’مس روزی‘ کے علاوہ معین اختر کے ٹاک شو ’اسٹوڈیو ڈھائی‘ اور ’لوز ٹاک‘ بہت پسند کیے گئے۔
’ہ۔ ہ۔ ہمارے ملک میں سائنس نے بہت ترقی کی ہے۔‘
’لوز ٹاک‘ کے تقریباً 4000شوز میں معین اختر ہر دفعہ ایک نئے روپ، نئے ڈھنگ اور نئے لب و لہجے کے ساتھ سامنے آئے۔
’اور وہ سارا سمیان لے گئے، میری تینوں بیویوں کو چَھڈ کے‘
’ادھر پڑا ہے۔ ہم پہ الزام ویسے بھی ہے، ایسے بھی سہی۔ نام بدنام تو ویسے بھی ہے، ایسے بھی سہی۔‘
’ٹڑے ماشے۔ سنگئے۔ خیر دے۔ جوڑے۔ تگڑے۔ خوشحال دے؟‘
’اور انسان جو ہے وہ ڈیلی غلطی کا پتلا ہوتا ہے، اور ڈاکٹر جو ہے وہ بھی ڈیلی غلطی کا پتلا ہو سکتا ہے؟‘
’مجھے پتا ہے ابھی ریکارڈنگ کے بعد مجھ سے یہ کہوگے کہ یوسف بھائی وہ میری سالی PK 731سے آرہی ہیں۔ کسی کو ایئرپورٹ پر کہہ دیں‘۔
آپ نےکئی غیر ملکی سربراہان کی موجودگی میں اپنے فن کا مظاہرہ کیا اور داد پائی۔ آپ کے مشہور ٹاک شوز میں ففٹی ففٹی، شو شہ، شو ٹائیم، اسٹوڈیو ڈھائی، اسٹوڈیو پونے تین اور لوز ٹاک شامل ہیں۔
انور مقصود :
’اور میرے مہمان ہیں۔۔۔‘
معین اختر:
’ہئیں؟‘
انور مقصود:
’آپ بزرگ ہیں اور میرے مہمان ہیں۔۔‘
’ہاں، ہاں۔ ہوں گا؟‘
صرف پاکستانیوں کے لیے ہی یہ ایک عظیم سانحہ نہیں بھارت میں بھی بڑے بڑے فنکاروں نے مثلاً نانا پاٹیکر، شتروگھن سنہا، قادر خان اور جانی لیور نے اِس ضیاع پر گہرے دکھ اور رنج کا اظہار کیا ہے۔
تفصیل کے لیے آڈیو رپورٹ سنیئے: