یورپی یونین کے ممالک نے منگل کے روز رُوس کے خلاف نئی پابندیاں عائد کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ یورپی یونین کی جانب سے عائد کردہ ان پابندیوں میں سفارت کاروں کے مطابق رُوس کی تیل کی صنعت، دفاع اور ٹیکنالوجی کو نشانہ بنایا جا سکتا ہے۔
ان پابندیوں کا اطلاق یورپ میں موجود روسی حکومت کی ملکیت والی بینکوں پر بھی ہوگا۔
یورپی یونین کے نمائندوں کی جانب سے یہ متفقہ فیصلہ برسلز میں ہونے والی ایک ملاقات کے بعد سامنے آیا۔
یورپی یونین کی جانب سے روس پر یہ پابندیاں یوکرین میں جاری شورش اور اس میں روسی کردار کے حوالے سے عائد کی جا رہی ہیں۔ یورپی یونین کے مطابق تین ماہ بعد ان پابندیوں پر نظر ِثانی کی جائے گی۔
امریکی صدر براک اوباما اور برطانیہ، جرمنی، اٹلی اور فرانس کے راہنماؤں کے درمیان پیر کے روز ایک کانفرنس کال کے ذریعے رابطہ ہوا تھا جس میں تمام فریقوں نے اس امر پر رضامندی ظاہر کی تھی کہ وہ رُوس پر پابندیاں عائد کریں گے۔
یورپی سفارت کاروں کا کہنا ہے کہ ان مذاکرات میں شامل فریقوں نے ایسے افراد اور کمپنیوں کی فہرست مرتب کی ہے جو کہ رُوسی صدر ولا دی میر پوٹن کے قریب ہیں اور ان پر پابندیاں عائد کی جائیں گی۔
توقع کی جا رہی ہے کہ یہ فہرست بدھ کے روز عوام کے سامنے پیش کر دی جائے گی اور اس میں 87 افراد اور کمپنیاں شامل ہیں۔