پاکستان میں الیکشن سے متعلق فافن کی رپورٹ؛ 'نتائج میں تاخیر سے انتخابات کی ساکھ متاثر ہوئی'

غیر سرکاری تنظیم فری اینڈ فیئر الیکشن نیٹ ورک (فافن) نے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کی طرف سے انتخابی نتائج کی تیاری اور ان کے اعلان میں تاخیر کی وجہ سے انتخابی نتائج کی ساکھ پر سوال اٹھ رہے ہیں۔

پاکستان میں جمہوریت اور الیکشن عمل کے نگراں ادارے 'فافن' نے پاکستان میں عام انتخابات سے متعلق رپورٹ جاری کی ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ نتائج میں تاخیر سے متعلق وجوہات اور وضاحتوں کے باوجو اس تاخیر نے الیکشن عمل کو گہنا دیا ہے جس کی وجہ سے انتخابات کی ساکھ پر سوال اُٹھ رہے ہیں۔

فافن کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ موبائل فون اور انٹرنیٹ کی بندش کی سیکیورٹی وجوہات قابلِ فہم ہو سکتی ہیں۔ لیکن اس بندش نے الیکشنز ایکٹ 2017 میں درج ترسیل کے انتظام کو بہتر، شفاف اور مستعد بنانے کے لیے اقدامات کی نفی کی ہے۔

فافن کے نیشنل کوآرڈینیٹر رشید چودھری کہتے ہیں کہ اس ایکٹ میں ترمیم کر کے مؤثر طریقہ کار وضح کیا گیا تھا کہ نتائج کی محفوظ طریقے سے ترسیل کی جائے اور اس میں ٹیکنالوجی کے استعمال کی ضرورت پر زور دیا گیا تھا۔

رشید چودھری کہتے ہیں کہ اس قانون کے مطابق پولنگ ختم ہونے کےبعد رات 2 بجے تمام نتائج مکمل ہو جانے چاہئیں۔ لیکن اگر ایسا نہیں ہوتا تو اس وقت جتنے نتائج آ چکے ہیں ان کو جاری کر دیا جائے اور اس کے بعد دوسرے دن 10 بجے تک نتائج کو جاری کر دیا جائے۔

SEE ALSO:

پاکستانی انتخابات میں دھاندلی کے الزامات پر امریکی کانگریس کے ارکان کا اظہارِ تشویشمخلوط حکومت بنانے کی کوششیں؛ پاکستان میں پھر جوڑ توڑ کی سیاست شروع بھارتی میڈیا میں پاکستانی انتخابات پر تبصرے؛ ’فوجی جنرل عوام کو اب اتنے عزیز نہیں رہے‘

اُن کے بقول ان الیکشنز میں مقررہ ٹائم لائن پر عمل نہیں کیا گیا۔

رشید چودھری کہتے ہیں کہ نتائج کے اعلان میں جو تاخیر ہوئی ہے اس کی وجہ سے الیکشن کی شفافیت کے بارے میں شکوک و شبہات بڑھے ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ریٹرننگ آفیسر کی سطح پر مبینہ طور سےکچھ مبصرین اور میڈیا کی رسائی کی پابندی عائد کرنے کی اطلاعات سامنے آئی ہیں اس وجہ سے انتخابات کے بعض امور پر سوال اٹھائے جارہے ہیں۔

رشید چودھری کہتے ہیں پولنگ اسٹیشز پر منظم انداز میں انتخابات کے انعقاد کے باوجود نتائج کی ترسیل اور تاخیر کی وجہ سے لوگوں کے ذہنوں میں سوال اٹھے ہیں۔

فارم 45 اور فارم 47 کیا ہے؟

بعض امیدواروں کی طرف سے آٹھ فروری کو ہونے والے انتخابات کے موقع پر فارم 45 اور فارم 47 میں مبینہ طور پر سامنے آنے والے تضادات کے بارے میں سوال اٹھائے جا رہے ہیں۔

رشید چودھری کہتے ہیں کہ فارم 45 پر پولنگ اسٹیشن پر ہونے والی گنتی کا اندارج کیا جاتا ہے یہ فارم، امیدوار کے پولنگ ایجنٹ،پاس بھی ہوتا ہے۔

اُن کے بقول اس فارم کو پولنگ اسٹیشن کے باہر بھی چسپاں کیا جاتا ہے۔ انھوں نے کہا کسی بھی حلقے سے تمام پولنگ اسٹیشن سے فارم 45 کو ریٹرنگ آفیسر کے دفتر میں پہنچایا جاتا ہے اس کے بعد ان کی تمام گنتی کا ایک جگہ جمع کر کے جو فارم جاری ہوتا ہے اسے فارم 47 کہتے ہیں۔

'ٹرن آؤٹ 48 فی صد رہا'

فافن کی رپورٹ کے مطابق آٹھ فروری 2024 کے انتخابات میں مجموعی ٹرن آؤٹ 48.2 فی صد رہا ہے اور چھ کروڑ ووٹرز نے اپنا حقِ
رائے دہی استعمال کیا ہے۔

فافن کے مطابق ووٹ ڈالنے کی شرح مردوں میں 52 فی صد اور خواتین ووٹرز میں 43 فی صد رہی۔

فافن کا کہنا ہے کہ آٹھ فروری کو ہونے والے انتخابات میں 16 لاکھ بیلٹ پیرز مسترد ہوئے ہیں اور 25 قومی اسمبلی کے حلقے ایسے ہیں جہاں مسترد ہونے والےووٹوں کا تناسب جیتنے والے امیدواروں کی ووٹوں کے مارجن سے زیادہ ہے۔

رپورٹ کے مطابق 2024 کے الیکشن کے دوران کچھ سیاسی جماعتوں پیپلز پارٹی، مسلم لیگ (ن) اور تحریک لبیک (ٹی ایل پی) کے ووٹ بینک میں اضافہ ہوا ہے۔ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کا ووٹ بینک مستحکم رہا ہے۔

'میڈیا کا کردار'

فافن کا کہنا ہے کہ انتخابات سے پہلے بعض ایسے واقعات سامنے آتے تھے کہ جن سے پتہ چلتا تھا کہ اظہارِ رائے اور تقریر کی آزادی کو بعض مشکلات درپیش رہی ہیں۔

لیکن اس کے باوجود پاکستان کے پرنٹ، الیکٹرانک اور ڈیجیٹل میڈیا نے ووٹرز کو اپنی رپورٹنگ کے ذریعے سیاسی اور انتخابی معلومات پہنچانے میں اچھا کردار ادا کیا ہے۔

فافن کی رپورٹ پر پاکستان الیکشن کمیشن کی طرف سے تاحال کوئی ردِعمل سامنے نہیں آیا۔

لیکن الیکشن کمیشن کی ترجمان نگہت صدیق نے قبل ازیں وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ انٹرنیٹ کی بندش کی وجہ سے ریٹرننگ آفیسر کو نتائج بروقت موصول نہیں ہوئے۔

ان کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن نے صاف اور شفاف الیکشن کا انعقاد کرایا ہے۔