متعدد نیشنل فلم ایوارڈ اور پدما شری جیسا بڑا بھارتی فلمی ایوارڈ حاصل کرنے والی اداکارہ شبانہ اعظمی کا کہنا ہے کہ فلموں سے معاشرے میں تبدیلی کا کام بخوبی کیا جا سکتا ہے، کیوں کہ فلمیں ابلاغ کا بہت بڑا ذریعہ ہیں۔
ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ ’’میں ایسے خاندان میں پلی بڑھی ہوں جہاں معاشرتی تبدیلی کے لئے فن کو ایک ’آلہ‘ سمجھا جاتا ہے۔ 30 سال پہلے میں نے مہیش بھٹ کی فلم کی تھی ’ارتھ‘ اس کے بارے میں آج بھی انگنت خواتین یہ دعویٰ کرتی ہیں کہ وہ اب بھی اس فلم سے اتنی ہی متاثر ہیں جتنی پہلے روز تھیں۔ میرا خیال ہے کہ یہ بہت ہی مثبت رجحان ہے۔‘‘
بھارتی اخبار ’ٹائمز آف انڈیا‘ کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں سینئر بالی ووڈ ایکٹریس اور سرگرم سماجی کارکن شبانہ اعظمی نے کہا کہ’’میں سمجھتی ہوں کہ معاشرے میں تبدیلی لانا ہے تو سینما سے مؤثر کچھ اور نہیں کیوں کہ مختلف کرداروں کی زبانی آپ بہت کچھ تبدیل کرنے کی بات کر سکتے ہیں۔‘‘
انہوں نے توجہ دلائی کہ خواتین کو برابری کے حقوق دلانا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ انہوں نے اس بات پر خوشی کا اظہار کیا کہ بالی ووڈ کی اداکارائیں آج خواتین کے حقوق کی بات کرتی نظر آتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ انہیں اس بات پر بہت خوشی ہے کہ آج کی تقریباً تمام ٹاپ اداکارائیں اس بارے میں بہت سنجیدہ ہیں اور ایک قدم آگے جا کر فلموں سے یہ کام لینے کی بات کرتی ہیں۔
ودیا بالن، کنگنا راناوت، دپیکا پدےکون، پریانکا چوپڑا اور کرینا کپور خان کے کام کی تعریف کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ اداکارائیں جب خواتین کو بااختیار بنانے کی بات کرتی ہیں تو انہیں بہت اچھا لگتا ہے۔
شبانہ اعظمی کی نئی فلم ’سوناتا‘ ریلیز کے لئے تیار ہے۔ اسے ارپنا سین نے ڈائریکٹ کیا ہے جن کا شمار بھارت کے بڑے نقادوں میں ہوتا ہیں۔
فلم 21 اپریل کور ریلیز ہوگی۔ اس کی کہانی ایک ایوارڈ یافتہ انگریزی ڈرامے سے متاثر ہو کر لکھی گئی ہے۔
اس کی کہانی تین ایسی خواتین کے گرد گھومتی ہے جنہیں ادھیڑ عمر میں پیش آنے والے نفسیاتی مسائل کا سامنا ہے۔
ان تین خواتین میں سے ایک کا کردار شبانہ اعظمی نے ادا کیا ہے۔