پاکستان کے چاروں صوبے ان دنوں سیلاب سے شدید متاثر ہیں۔ تازہ ترین رپورٹس کے مطابق ملک بھر میں سیلاب سے اب تک لگ بھگ ایک ہزار افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں جب کہ تین کروڑ 30 لاکھ کے قریب متاثر ہوئے ہیں۔ حکومت نے پورے ملک میں نیشنل ایمرجنسی نافذ کر دی ہے۔
پاکستان کے صوبے سندھ اور بلوچستان سیلاب سے سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں جب کہ خیبرپختونخوا کے مالاکنڈ ڈویژن میں سیلابی ریلوں نے تباہی مچا دی ہے۔ سوات، کالام، بحرین، مدین سمیت کئی علاقے تباہی کا منظر پیش کر رہے ہیں۔
دریائے کابل میں اُونچے درجے کے سیلاب کے باعث خیبرپختونخوا کے ضلع نوشہرہ کی انتظامیہ نے لوگوں کو نقل مکانی کا کہہ دیا ہے۔ سیلابی ریلہ نوشہرہ کے مضافاتی علاقے میں داخل ہو گیا ہے۔
نوشہرہ کی صورتِ حال
دریائے کابل میں نوشہرہ کے مقام پر اونچے درجے کا سیلاب ہے جس کی وجہ سے کئی علاقے زیر آب آگئے ہیں۔ پانی کی سطح اس قدر بلند ہے کہ مین جی ٹی روڈ کے کناروں تک پانی پہنچ چکا ہے۔
نوشہرہ میں تمام تعلیمی ادارے بند ہیں جب کہ فوج اور ریسکیو اہلکار سیلاب میں پھنسے افراد کو بچانے میں مصروف ہیں۔ نوشہرہ کے کئی دیہات سمیت جی ٹی روڈ پر موجود کئی کاروباری مراکز بھی سیلاب سے متاثر ہوئے ہیں۔ اس وقت دریائے کابل میں نوشہرہ کے مقام پر دو لاکھ کیوسک سے زائد کا سیلابی ریلہ گزر رہا ہے۔
ڈپٹی کمشنر نوشہرہ نے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ محفوظ مقامات پر منتقل ہو جائیں، اُن کے بقول سیلاب متاثرین کے لیے ریلیف کیمپ قائم کر دیے گئے ہیں۔
جمعے کو دریائے کابل اور دریائے سوات میں آنے والے سیلابی ریلوں کے باعث کئی علاقوں سے لوگوں کو نکلنے کی ہدایت کی گئی تھی۔ سیلابی ریلوں میں پھنسے کئی افراد کو ریسکیو اداروں کی جانب سے نکالا گیا ہے۔
بلوچستان کی صورتِ حال
صوبہ بلوچستان بھی بارشوں اور سیلاب کے باعث متاثر ہوا ہے۔ صوبائی دارالحکومت کوئٹہ سمیت بلوچستان کے کئی علاقوں میں سیلاب نے تباہی مچا دی ہے۔
کوئٹہ میں جمعرات اور جمعے کو مسلسل 36 گھنٹے ہونے والی بارش نے نظامِ زندگی مفلوج کر کے رکھ دیا ہے۔
بلوچستان کے علاقے نصیر آباد، جھل مگسی، بولان، جعفر آباد، سبی میں کئی دیہات زیرِ آب ہیں، جب کہ ہزاروں افراد بے گھر ہوچکے ہیں۔ سیلاب کے باعث ریلوے ٹریکس کو بھی شدید نقصان پہنچا ہے اورمواصلاتی رابطے بھی منقطع ہوئے ہیں۔
سندھ
پاکستان کے صوبہ سندھ میں اس وقت 23اضلاع آفت زدہ قرار دیے جاچکے ہیں۔ اس برس مون سون کی تباہ کن بارشوں نے ملک بھر کو سیلابی صورتِ حال سے دوچار کر رکھا ہے۔ یہ بھی بتایا جا رہا ہے کہ صوبہ سندھ میں اس وقت ساڑھے چار سو ارب روپے کا نقصان ہوچکا ہے جس میں املاک، سڑکیں، مکانات، کاروبار، فصلیں شامل ہیں۔
سندھ کے کئی علاقوں میں بجلی کی سپلائی بھی متاثر ہوئی ہے۔ وزیرِ اعظم شہباز شریف نے وزیرِ توانائی خرم دستگیر کو سندھ میں رہنے کی ہدایت کرتے ہوئے بجلی کا نظام بحال کرنے کی تاکید کی ہے۔
Your browser doesn’t support HTML5
نقصانا ت کا یہ تخمینہ صوبائی حکومت کی جانب سے ابتدائی رپورٹ میں جاری کیا گیا ہے لیکن مالی نقصان اس سے کہیں زیادہ ہوسکتا ہے۔ اب تک کے جاری کردہ اعداد وشمار کے مطابق پانچ ہزار 715 سے زائد دیہات ڈوبے ہوئے ہیں۔ تقریباً 15 لاکھ سے زائد کچے مکانات متاثر ہوئے ہیں جس کے سبب لوگ بے یارو مددگار اب سڑکوں کے کناروں پر مدد کے لیے بیٹھے ہیں۔
سوات کی صورتِ حال
دریائے سوات میں آنے والی طغیانی کے باعث وادی کے کئی علاقے متاثر ہوئے ہیں۔
مقامی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق سیلاب کے باعث 130 کلومیٹر سڑکیں اور 15 رابطہ پل سیلاب کے باعث تباہ ہو گئے ہیں جب کہ لینڈ سلائیڈنگ اور مختلف حادثات میں سوات کے مختلف علاقوں میں 15 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔
سیلاب کے باعث 100 سے زائد مکانات اور درجنوں ہوٹل بھی سیلابی ریلوں کی نذر ہو گئے ہیں۔
خیبرپختونخوا کے مشیر برائے اطلاعات بیرسٹر محمد علی سیف کے مطابق 15 جون سے اب تک صوبے میں بارشوں اور سیلاب کے باعث 226 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
جنوبی پنجاب
سیلاب کے باعث جنوبی پنجاب کا ڈیرہ غازی ڈویژن سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے۔ جنوبی پنجاب کے علاقے راجن پور میں کئی علاقے زیرِ آب ہیں جب کہ ہزاروں افراد بے گھر ہوئے ہیں۔
حکومتِ پنجاب کی جانب سے جاری کیے گئے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ریسکیو 1122 کی ٹیمیں سیلاب متاثرین کو محفوظ مقامات کی جانب منتقل کرنے کے لیے کام کر رہی ہیں۔
سیلاب متاثرین کے لیے 38 ارب روپے امداد کا اعلان
دریں اثنا وزیرِ اعظم شہباز شریف نے سیلاب متاثرین کے لیے 38 ارب روپے امداد کا اعلان کر دیا ہے۔ صوبہ سندھ کے علاقے سجاول کے دورے کے دوران صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے شہباز شریف کا کہنا تھا کہ پاکستان کو اس وقت بڑی قدرتی آفت کا سامنا ہے۔
اُن کاکہنا تھا کہ سیلاب سے متاثرہ افراد کو بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت 25 ہزار روپے فوری طور پر دیے جائیں گے۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت نے سندھ کے لیے 15 ارب روپے گرانٹ کی پہلے ہی منظوری دے دی ہے۔