انعم کہتی ہیں کہ " اعلی تعلیم حاصل کرنا میرا ایک خواب ہے اور امریکہ کی یونیورسٹی میں داخلہ ملنے سے میرا یہ خواب حقیقت میں بدلنے جا رہاہے میں بہت خوش ہوں۔‘‘
کراچی —
کہتے ہیں کہ اگر انسان دل سے کسی بھی مقصد کے حصول کے لیے جستجو کرے تو اس میں کامیاب ضرور ہوتا ہے۔
ایسا ہی ہوا ہے کراچی کے پسماندہ علاقے اسماعیل گوٹھ میں رہنے والی انعم فاطمہ کے ساتھ، کراچی کے غریب طبقے سے تعلق رکھنے والی لڑکی امریکہ کی ہارورڈ یونییورسٹی میں تعلیم حاصل کرنے جارہی ہے۔
ہاورڈ یونیورسٹی کا شمار امریکہ کی بہترین یونیورسٹیوں میں ہوتا ہے جہاں تعلیم حاصل کرنے کا خواب ہزاروں پاکستانی نوجوان دیکھتے ہیں۔
انعم فاطمہ نے وائس آف امریکہ سے خصوصی گفتگو میں کہا کہ ان کے والد ایک ڈرائیور ہیں۔
والد کی معقول تنخواہ میں پڑھائی کے اخراجات اٹھانا انتہائی مشکل تھا
ایسے میں پاکستان میں تعلیم کے لیے کام کرنے والی ایک نجی تنظیم "دی سٹیزن فاونڈیشن" کے تعاون سے انعم نے پہلے میٹرک کا امتحان پاس کیا اور پھر پڑھائی کو جاری رکھتے ہوئے کراچی کے ایک سرکاری کالج میں کامرس کے مضامین میں 'ٹاپ' کیا۔
انعم کے تعلیم کے حاصل کرنے کے شوق کو دیکھتے ہوئے نجی تنظیم سمیت والدین نے بھی ہمت افزائی کی، اسی تنظیم کے تعاون سے انعم نے بیرون ملک سے اسکالر شپ کے لیے اپلائی کیا اور یوں امریکہ کے تعاون سے پاکستانی نوجوانوں جے لیے اسکالر شپ پراجیکٹ کے تحت امریکہ کی ہارورڈ یونیورسٹی میں داخلہ مل گیا۔
انعم نے بتایا کہ وہ کراچی میں ایم بی اے کی تعلیم حاصل کر رہی ہیں اور رواں ہفتے ایک ایکسچینج پروگرام کے تحت امریکہ کی ہارورڈ یونیورسٹی جا رہی ہیں۔
اانعم کہتی ہیں کہ " اعلی تعلیم حاصل کرنا میرا ایک خواب ہے اور امریکہ کی یونیورسٹی میں داخلہ ملنے سے میرا یہ خواب حقیقت میں بدلنے جا رہا ہے میں بہت خوش ہوں۔ وہاں جاکر امریکہ کو دیکھنے اور امریکی طالبعلموں کے ساتھ پڑھنے کا ایک موقع ملے گا"۔
پاکستان میں لڑکیوں کو جہاں دیگر کام کرنے میں مشکلات کا سامنا ہوتا ہے وہیں پسماندہ علاقوں اور کچی آبادیوں میں بسنے والی لڑکیوں کے لیے تعلیم حاصل کرنا کافی مشکل ہے۔
انعم کا کہنا ہے کہ وہ جس علاقے میں رہتی ہیں وہاں بجلی کی سہولت میسر نہیں اور دوسرے علاقے میں پڑھنے جانے کے لیے انعم کو تین بسیں بدل کر جانا پڑتا ہے۔
یہی نہیں انعم فاطمہ خود تعلیم حاصل کرنےکے ساتھ ساتھ اپنے گوٹھ کی غریب لڑکیوں کو بھی مفت تعلیم دے رہی ہیں، انعم کی دیکھا دیکھی ان لڑکیوں میں بھی تعلیم کا جذبہ پیدا ہوا ہے۔
انعم ان پسماندہ علاقے کی لڑکیوں کے لیے ایک مشعل راہ بنی ہوئی ہیں۔
وہ کہتی ہیں کہ غریب گھرانوں سےتعلق رکھنے والی لڑکیوں میں بھی تعلیم حاصل کرنے کا جذبہ ہے، خواہ ان کے والدین کے پاس پڑھائی کے اخراجات اٹھانے کی سکت نہیں ہے مگر مفت تعلیم فراہم کی جائے تو یہ لڑکیاں بھی تعلیم کے میدان میں اہم کردار کرسکتی ہیں۔
ایسا ہی ہوا ہے کراچی کے پسماندہ علاقے اسماعیل گوٹھ میں رہنے والی انعم فاطمہ کے ساتھ، کراچی کے غریب طبقے سے تعلق رکھنے والی لڑکی امریکہ کی ہارورڈ یونییورسٹی میں تعلیم حاصل کرنے جارہی ہے۔
ہاورڈ یونیورسٹی کا شمار امریکہ کی بہترین یونیورسٹیوں میں ہوتا ہے جہاں تعلیم حاصل کرنے کا خواب ہزاروں پاکستانی نوجوان دیکھتے ہیں۔
انعم فاطمہ نے وائس آف امریکہ سے خصوصی گفتگو میں کہا کہ ان کے والد ایک ڈرائیور ہیں۔
والد کی معقول تنخواہ میں پڑھائی کے اخراجات اٹھانا انتہائی مشکل تھا
انعم کے تعلیم کے حاصل کرنے کے شوق کو دیکھتے ہوئے نجی تنظیم سمیت والدین نے بھی ہمت افزائی کی، اسی تنظیم کے تعاون سے انعم نے بیرون ملک سے اسکالر شپ کے لیے اپلائی کیا اور یوں امریکہ کے تعاون سے پاکستانی نوجوانوں جے لیے اسکالر شپ پراجیکٹ کے تحت امریکہ کی ہارورڈ یونیورسٹی میں داخلہ مل گیا۔
انعم نے بتایا کہ وہ کراچی میں ایم بی اے کی تعلیم حاصل کر رہی ہیں اور رواں ہفتے ایک ایکسچینج پروگرام کے تحت امریکہ کی ہارورڈ یونیورسٹی جا رہی ہیں۔
اانعم کہتی ہیں کہ " اعلی تعلیم حاصل کرنا میرا ایک خواب ہے اور امریکہ کی یونیورسٹی میں داخلہ ملنے سے میرا یہ خواب حقیقت میں بدلنے جا رہا ہے میں بہت خوش ہوں۔ وہاں جاکر امریکہ کو دیکھنے اور امریکی طالبعلموں کے ساتھ پڑھنے کا ایک موقع ملے گا"۔
پاکستان میں لڑکیوں کو جہاں دیگر کام کرنے میں مشکلات کا سامنا ہوتا ہے وہیں پسماندہ علاقوں اور کچی آبادیوں میں بسنے والی لڑکیوں کے لیے تعلیم حاصل کرنا کافی مشکل ہے۔
انعم کا کہنا ہے کہ وہ جس علاقے میں رہتی ہیں وہاں بجلی کی سہولت میسر نہیں اور دوسرے علاقے میں پڑھنے جانے کے لیے انعم کو تین بسیں بدل کر جانا پڑتا ہے۔
یہی نہیں انعم فاطمہ خود تعلیم حاصل کرنےکے ساتھ ساتھ اپنے گوٹھ کی غریب لڑکیوں کو بھی مفت تعلیم دے رہی ہیں، انعم کی دیکھا دیکھی ان لڑکیوں میں بھی تعلیم کا جذبہ پیدا ہوا ہے۔
انعم ان پسماندہ علاقے کی لڑکیوں کے لیے ایک مشعل راہ بنی ہوئی ہیں۔
وہ کہتی ہیں کہ غریب گھرانوں سےتعلق رکھنے والی لڑکیوں میں بھی تعلیم حاصل کرنے کا جذبہ ہے، خواہ ان کے والدین کے پاس پڑھائی کے اخراجات اٹھانے کی سکت نہیں ہے مگر مفت تعلیم فراہم کی جائے تو یہ لڑکیاں بھی تعلیم کے میدان میں اہم کردار کرسکتی ہیں۔