گنگ گم ، کا اصل تلفظ ’گنگ نام‘ ہے مگر روزمرہ بول چال میں اسے گنگ گم کہاجاتا ہے۔ یہ جنوبی کوریا کے دارالحکومت سیول کی ایک انتہائی مہنگی اور متمول آبادی کا نام ہے۔
ان دنوں امریکہ میں گنگ گم سٹائل بڑا مقبول ہے۔ یورپ میں اس کی دھوم مچی ہے۔ آسٹریلیا میں بھی اس کی باتیں ہورہی ہیں اور تیسری دنیا کے اونچے طبقوں میں بھی وہ اپنی جگہ بنارہاہے۔
گنگ گم سٹائل حالیہ ہفتوں میں مشہور ہونے والا ایک ایسا نیا نغمہ ہے جو شہرت کے تمام ریکارڈ توڑتا ہوا گنیز بک آف ریکارڈ میں اپنی جگہ بنا چکاہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ نغمہ کورین زبان میں ہے جس کے بولنے والوں کی تعداد دنیا کی کل آبادی کے محض ایک فی صد کے لگ بھگ ہے، جب کہ صرف یوٹیوب پر اس نغمے کی ویڈیو کلک کرنے والوں کی تعداد ایک ارب سے بڑھ چکی ہے۔
امریکہ کے اکثرریڈیو اسٹیشنوں اور میوزک چینلز پر گنگ گم سٹائل کے بول دن میں کئی کئی بار سنائی دیتے ہیں ۔ انٹرنیٹ کی میوزک سائٹس پر بھی اس نغمے کی سرکولیشن نمایاں طور پر زیادہ ہے۔
گنگ گم سٹائل سننے والوں کی اکثریت ان لوگوں کی ہے جوکورین زبان نہیں جانتے اور جنہیں پورے نغمے میں سے صرف ایک مصرعے کی سمجھ آتی ہے اور وہ ہے ’ گنگ گم سٹائل‘۔
یہ تیز موسیقی کا نغمہ ہے۔ مگر اس سے بہتر موسیقی اور ردھم کے نغمے موجود ہیں۔ اس کی ویڈیو میں بھی کوئی ایسا اچھوتا پن نہیں ہے جو دیکھنے والوں کو بطور خاص اپنی جانب کھینچ سکے۔ مگر لوگ ہیں کہ اس کے دیوانے ہورہے ہیں۔
گانے کی ویڈیو میں کئی بار ایک اصطبل کی جھلک دکھائی جاتی ہے جس میں گھوڑے اپنے اپنے کیبن سے سر باہر نکالے موسیقی پر سر دھنتے نظر آتے ہیں۔ویڈیو میں رقص کا انداز بھی گھوڑے کی چال جیسا ہے۔ ہیرو کبھی کسی شاہراہ پر، کبھی کسی عمارت میں، کبھی بغیر چھت کی بیش قیمت کار پر اس طرح رقص کرتا دکھائی دیتا ہے جیسے وہ کسی خیالی گھوڑے پر سوار ہے اورہاتھ میں اس کی باگ ہے۔ ایک آدھ جگہ پربھارتی فلموں کے گروپ ڈانس کا بھی ٹچ ہے مگر گھوڑے کے اسٹپس ہر کہیں واضح ہیں۔
انٹرنیٹ پر گانے کا انگریزی ترجمہ موجود ہے۔ اس کی شاعری عام گانوں جیسی عشقیہ ہے۔ ہیرو ایک ایسی لڑکی کا آرزو مند ہے جس میں تصوراتی ہیروئن کی خصوصیات موجود ہوں۔
گنگ گم سٹائل ، جنوبی کوریا کے ایک مقبول پاپ سنگر پی ایس وائی کانغمہ ہے جسے انہوں نے اپنی چھٹی اسٹوڈیو البم میں شامل کیا ہے۔ یہ نغمہ 15 جولائی 2012کو پہلی بار ان کی آفیشل ویب سائٹ سے یوٹیوب پر ڈالا گیا تھا۔ بعد ازاں درجنوں لوگوں نے یہ گانا اپنے طورپر یوٹیوب پر اپ لوڈ کیا۔ صرف آفیشل ویب سائٹ پر اس نغمے کی ویڈیو دیکھنے والوں کی تعداد 21 نومبر2012 تک 78 کروڑ سے بڑھ چکی تھی۔ جب کہ کروڑوں شائقین نے یہ ویڈیو دیکھنے کے لیے دوسری ویب سائٹس پر کلک کیا۔
گنگ گم سٹائل کی مقبولیت کو دیکھتے ہوئے اس کی درجنوں پیروڈیز بھی سامنے آچکی ہیں جن میں سے اکثر یوٹیوب پر موجود ہیں۔20 ستمبر2012 کو گنیز بک آف ریکارڈ نے گنگ گم سٹائل کو مقبول ترین نغمے کا درجہ دے کر اپنے ریکارڈ میں شامل کرلیا۔
اجنبی زبان کے ایک ایسے نغمے کا راتوں رات شہر ت کی بلندیوں پر پہنچنے کا راز، جس کی موسیقی، شاعری اور ویڈیو میں کوئی بہت زیادہ نمایاں پہلو نہیں ہے، اس کے ٹیپ کے مصرعے ’ گنگ گم سٹائل‘ میں چھپا ہے۔
گنگ گم ، کا اصل تلفظ ’گنگ نام‘ ہے مگر روزمرہ بول چال میں اسے گنگ گم کہاجاتا ہے۔ یہ جنوبی کوریا کے دارالحکومت سیول کی ایک انتہائی مہنگی اور متمول آبادی کا نام ہے۔ اس قصبے میں جنوبی کوریا کے امیر ترین افراد آباد ہیں جن میں اکثریت نودولتیوں کی ہے۔ کیونکہ جنوبی کوریا گذشتہ چندعشروں کے دوران ایک تیزی سے ترقی کرتا ہوا صنعتی ملک بناہے۔
جنوبی کوریا میں ہر فیشن اور اختراع کی ابتدا گنگ گم سے ہوتی ہے اور پھر رفتہ رفتہ اسے فیشن کے طور پر عموماً ملک بھر میں اپنا لیا جاتاہے۔ ایسی نئی تبدیلیوں کے لیے وہاں گنگ گم سٹائل کی اصطلاح استعمال کی جاتی ہے ۔ یہ صرف کوریا تک ہی محدود نہیں ہے بلکہ دنیا بھر میں عام لوگ امیر طبقوں کا اثر قبول کرتے ہیں اور تھوڑی بہت ہچکچاہٹ اور مخالفت کے بعد ان کے فیشن اور اطوار باالآخر اپنا لیتے ہیں۔
گنگ گم جیسی آبادیاں دنیا کے تقریباً ہر ملک اور ہر بڑے شہر میں موجود ہیں ۔ البتہ ہر علاقے میں ان کے نام اور زبانیں مختلف ہیں لیکن سوچ کا انداز ایک ہے ۔ مثال کے طورپر چین میں ، جو اب امریکہ کے بعد دنیا کی دوسری سب سے بڑی اقتصادی قوت کا درجہ حاصل کرچکاہے، وہاں نودولتیوں کا ایک بڑا طبقہ وجود میں آگیا ہے۔ پچھلے دنوں بیجنگ کی ایک خبر میں بتایا گیا تھا کہ وہاں آج کل امارت کی سیڑھی چڑھنے والوں کا پسندیدہ فیشن پتلون کی بیلٹ میں ہیرے جواہرات سے مرصع بکل لگانا ہے ، جن کی قیمت چالیس سے پچاس ہزار ڈالر تک ہے۔ ان کی دیکھا دیکھی غریب لوگ بھی کم قیمت کے نقلی بکل استعمال کرنے لگے ہیں۔ اسی طرح چند ماہ پہلے بھارت کے ایک چھوٹے صنعتی شہر میں نودولتیوں نے گننز بک آف ریکارڈ میں اپنا نام درج کرانے کے لیے ایک ہی دن میں ڈیڑھ سو بیش قیمت مرسیڈیز کاریں خریدی تھیں۔
گنگ گم سٹائل کی مقبولیت کا راز شاید اس کے ایک مصرعے میں چھپا ہے جس میں ہر بند کے بعد ہیرو کی تان اس پر آکر ٹوٹتی ہے کہ میں ایسا اس لیے کرتا ہوں کیونکہ میراسٹائل۔۔۔ گنگ گم سٹائل ہے۔اور یہ وہ بات ہے جو دنیا کے ہرخطے میں ہر شخص کے دل کوچھوتی ہے۔
گنگ گم سٹائل حالیہ ہفتوں میں مشہور ہونے والا ایک ایسا نیا نغمہ ہے جو شہرت کے تمام ریکارڈ توڑتا ہوا گنیز بک آف ریکارڈ میں اپنی جگہ بنا چکاہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ نغمہ کورین زبان میں ہے جس کے بولنے والوں کی تعداد دنیا کی کل آبادی کے محض ایک فی صد کے لگ بھگ ہے، جب کہ صرف یوٹیوب پر اس نغمے کی ویڈیو کلک کرنے والوں کی تعداد ایک ارب سے بڑھ چکی ہے۔
امریکہ کے اکثرریڈیو اسٹیشنوں اور میوزک چینلز پر گنگ گم سٹائل کے بول دن میں کئی کئی بار سنائی دیتے ہیں ۔ انٹرنیٹ کی میوزک سائٹس پر بھی اس نغمے کی سرکولیشن نمایاں طور پر زیادہ ہے۔
گنگ گم سٹائل سننے والوں کی اکثریت ان لوگوں کی ہے جوکورین زبان نہیں جانتے اور جنہیں پورے نغمے میں سے صرف ایک مصرعے کی سمجھ آتی ہے اور وہ ہے ’ گنگ گم سٹائل‘۔
یہ تیز موسیقی کا نغمہ ہے۔ مگر اس سے بہتر موسیقی اور ردھم کے نغمے موجود ہیں۔ اس کی ویڈیو میں بھی کوئی ایسا اچھوتا پن نہیں ہے جو دیکھنے والوں کو بطور خاص اپنی جانب کھینچ سکے۔ مگر لوگ ہیں کہ اس کے دیوانے ہورہے ہیں۔
انٹرنیٹ پر گانے کا انگریزی ترجمہ موجود ہے۔ اس کی شاعری عام گانوں جیسی عشقیہ ہے۔ ہیرو ایک ایسی لڑکی کا آرزو مند ہے جس میں تصوراتی ہیروئن کی خصوصیات موجود ہوں۔
گنگ گم سٹائل ، جنوبی کوریا کے ایک مقبول پاپ سنگر پی ایس وائی کانغمہ ہے جسے انہوں نے اپنی چھٹی اسٹوڈیو البم میں شامل کیا ہے۔ یہ نغمہ 15 جولائی 2012کو پہلی بار ان کی آفیشل ویب سائٹ سے یوٹیوب پر ڈالا گیا تھا۔ بعد ازاں درجنوں لوگوں نے یہ گانا اپنے طورپر یوٹیوب پر اپ لوڈ کیا۔ صرف آفیشل ویب سائٹ پر اس نغمے کی ویڈیو دیکھنے والوں کی تعداد 21 نومبر2012 تک 78 کروڑ سے بڑھ چکی تھی۔ جب کہ کروڑوں شائقین نے یہ ویڈیو دیکھنے کے لیے دوسری ویب سائٹس پر کلک کیا۔
گنگ گم سٹائل کی مقبولیت کو دیکھتے ہوئے اس کی درجنوں پیروڈیز بھی سامنے آچکی ہیں جن میں سے اکثر یوٹیوب پر موجود ہیں۔20 ستمبر2012 کو گنیز بک آف ریکارڈ نے گنگ گم سٹائل کو مقبول ترین نغمے کا درجہ دے کر اپنے ریکارڈ میں شامل کرلیا۔
اجنبی زبان کے ایک ایسے نغمے کا راتوں رات شہر ت کی بلندیوں پر پہنچنے کا راز، جس کی موسیقی، شاعری اور ویڈیو میں کوئی بہت زیادہ نمایاں پہلو نہیں ہے، اس کے ٹیپ کے مصرعے ’ گنگ گم سٹائل‘ میں چھپا ہے۔
گنگ گم ، کا اصل تلفظ ’گنگ نام‘ ہے مگر روزمرہ بول چال میں اسے گنگ گم کہاجاتا ہے۔ یہ جنوبی کوریا کے دارالحکومت سیول کی ایک انتہائی مہنگی اور متمول آبادی کا نام ہے۔ اس قصبے میں جنوبی کوریا کے امیر ترین افراد آباد ہیں جن میں اکثریت نودولتیوں کی ہے۔ کیونکہ جنوبی کوریا گذشتہ چندعشروں کے دوران ایک تیزی سے ترقی کرتا ہوا صنعتی ملک بناہے۔
گنگ گم جیسی آبادیاں دنیا کے تقریباً ہر ملک اور ہر بڑے شہر میں موجود ہیں ۔ البتہ ہر علاقے میں ان کے نام اور زبانیں مختلف ہیں لیکن سوچ کا انداز ایک ہے ۔ مثال کے طورپر چین میں ، جو اب امریکہ کے بعد دنیا کی دوسری سب سے بڑی اقتصادی قوت کا درجہ حاصل کرچکاہے، وہاں نودولتیوں کا ایک بڑا طبقہ وجود میں آگیا ہے۔ پچھلے دنوں بیجنگ کی ایک خبر میں بتایا گیا تھا کہ وہاں آج کل امارت کی سیڑھی چڑھنے والوں کا پسندیدہ فیشن پتلون کی بیلٹ میں ہیرے جواہرات سے مرصع بکل لگانا ہے ، جن کی قیمت چالیس سے پچاس ہزار ڈالر تک ہے۔ ان کی دیکھا دیکھی غریب لوگ بھی کم قیمت کے نقلی بکل استعمال کرنے لگے ہیں۔ اسی طرح چند ماہ پہلے بھارت کے ایک چھوٹے صنعتی شہر میں نودولتیوں نے گننز بک آف ریکارڈ میں اپنا نام درج کرانے کے لیے ایک ہی دن میں ڈیڑھ سو بیش قیمت مرسیڈیز کاریں خریدی تھیں۔
گنگ گم سٹائل کی مقبولیت کا راز شاید اس کے ایک مصرعے میں چھپا ہے جس میں ہر بند کے بعد ہیرو کی تان اس پر آکر ٹوٹتی ہے کہ میں ایسا اس لیے کرتا ہوں کیونکہ میراسٹائل۔۔۔ گنگ گم سٹائل ہے۔اور یہ وہ بات ہے جو دنیا کے ہرخطے میں ہر شخص کے دل کوچھوتی ہے۔