’آئی بی اے‘ کے طالب علموں کا کہنا ہے کہ پاکستان میں پہلی بار کوئی ایسا جریدہ شائع کیا گیا ہے جو کہ سات زبانوں میں ہے۔ زبان و ادب کے یہ سات رنگ ہیں: اردو، انگریزی، پنجابی، سندھی، بلوچی، پشتو اور فارسی
واشنگٹن —
انفرادی اور اجتماعی کاروبارِ زندگی میں زبان کی اہمیت سے کون انکار کر سکتا ہے۔ اپنے جذبات اور خیالات کو دوسروں تک پہنچانے کے لئے اُس زبان کا انتخاب کیا جاتا ہے جو اُس پیغام کو پڑھنے ، سننے یا دیکھنے والے سمجھتے ہوں ۔
کوئی جریدہ، کتاب، شو ، ڈرامہ یا فلم جب کسی ایک زبان میں بہت پسند کی جائے یا اسے بہت مفید معلومات کا ذخیرہ سمجھا جائے، تو اس کا دوسری زبانوں میں بھی ترجمہ کیا جاتا ہے، تاکہ وہ اور بھی زیادہ لوگوں تک پہنچ سکے۔
پاکستان میں مختلف زبانوں میں ادب کا خزانہ موجود ہے اور مختلف جرائد پڑھنے والوں کو ان زبانوں میں نثر اور نظم کے ذریعے اس زبان ، اس علاقے اور ثقافت سے روشناس کراتے ہیں۔
کراچی میں بزنس کی تعلیم کے صف اول کے ادارے، ’ انسٹیٹیوٹ آف بزنس اڈمنسٹریشن‘، یعنی آئی بی اے ، کے طالب علموں نے پاکستان میں زبان و ادب کی دنیا میں ایک انوکھا انداز اپنایا ہے۔
’آئی بی اے‘ کے طالب علموں کا کہنا ہے کہ پاکستان میں پہلی بار کوئی ایسا جریدہ شائع کیا گیا ہے جو سات زبانوں میں ہے، زبان و ادب کے ان سات رنگوں کے نام ہیں: اردو، انگریزی، پنجابی، سندھی، بلوچی، پشتو اور فارسی۔
’قئل‘ نامی اس جریدے کے ایڈیٹر ان چیف، ندیم حسین نے ’وائس آف امریکہ‘ کو بتایا کہ ان کا خواب تھا کہ ایک جریدے میں پاکستان کی تمام زبانوں میں موجود ادب کی جھلک پیش کی جائے، اور ان زبانوں کو وہ مقام دیا جائے جو ان کا حق ہے، اور ساتھ ہی ساتھ ، ان زبانون میں نئے ادب کی تخلیق کی حوصلہ افزائی کی جائے۔ بقول اُن کے، ’ہمارا یہ خواب آئی بی اے لٹرری سوسائٹی کے تحت آئی بی اے کے ڈین اور ڈائریکٹر داکٹر عشرت حسین کی سرپرستی میں پورا ہوا‘ ۔
ندیم حسین کا کہنا تھا کہ ان کے تعلیمی ادارے کے اس سالانہ جریدے کی کاپیاں مختلف کالجوں اور یونیورسٹیوں کو بھیجی گئی ہیں اور ان کی اور ان کے ادارے کی کوشش ہے کہ آئندہ اس کوشش میں ملک کے دیگر تعلیمی اداروں کو بھی شامل کیا جائے، اور اردو سمیت پاکستان کی تمام زبانوں کی ترقی کے لئے کوشش جاری رکھی جائے۔