بھارت: گلیشیئر کا تودا ڈیم بہا لے گیا
گلیشیئر کے تودے نے 13 اعشاریہ دو میگاواٹ کے رشی گنگا ہائیڈرو الیکٹرک پروجیکٹ کو نقصان پہنچایا جب کہ تودے سے سڑکوں اور پلوں کو بھی نقصان پہنچا۔
گلیشیئر کے ٹوٹنے سے پیدا ہونے والے سیلاب کے راستے میں آنے والے کئی دیہات خالی گرا دیے گئے ہیں۔ تاہم اب تک یہ واضح نہیں ہو سکا کہ سیلاب کا موسم نہ ہونے کے باوجود اتنا بڑا واقعہ کیسے رونما ہوا۔
صوبے کے چیف سیکرٹری اوم پرکاش کا کہنا ہے کہ لاپتا ہونے والے افراد میں زیادہ تر تعداد ڈیم پر کام کرنے والے ملازمین کی ہے۔
اتر کھنڈ صوبے کے رینی چک لتا نامی گاؤں کے عینی شاہدین کے مطابق مٹی کے تودے گرنے سے گرد، پتھروں اور پانی کی ایک بڑی دیوار نے وادی کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔
ایک عینی شاہد کے مطابق مٹی کا تودا اتنی تیزی اور شدت سے گرا کہ اس نے کسی کو سنبھلنے اور محفوظ مقام پر پہنچنے کا موقع ہی نہ دیا۔
اترکھنڈ کے وزیرِ اعلیٰ تری وندرا سنگھ راوت کا کہنا ہے کہ لاپتا ہونے والے افراد کی تعداد میں اضافے کا خدشہ ہے۔
بھارتی فوج کو ڈیم سے متصل دیہات سے لوگوں کو محفوظ مقام پر پہنچانے کی ذمہ داری سونپی گئی ہے جب کہ فوج کے اہلکار اور ہیلی کاپٹرز امدادی کاموں میں مصروف ہیں۔
قدرتی آفت کا شکار ہونے والا یہ مقام دارالحکومت نئی دہلی سے 310 میل کے فاصلے پر شمال میں واقع ہے۔ اس علاقے میں اکثر سیلاب اور پہاڑی تودے گرنے کے واقعات رونما ہوتے ہیں۔
آب و ہوا میں تبدیلی کے مسئلے پر کام کرنے والے کارکنان نے کہا ہے کہ ماحولیاتی طور پر اس حساس پہاڑی علاقے میں پن بجلی کے منصوبوں پر نظر ثانی کی جائے۔
بھارتی وزیرِ اعظم نریندر مودی نے انسانی جانوں کے ضیاع پر افسوس کرتے ہوئے علاقے کے لوگوں سے اظہارِ یکجہتی کیا ہے۔
یاد رہے کہ جون 2013 میں اتر کھنڈ میں موسمِ برسات میں شدید بارشوں کے باعث جنم لینے والے سیلاب نے چھ ہزار لوگوں کو موت کی آغوش میں دھکیل دیا تھا۔ اس سیلاب کو ہمالیہ کا سونامی قرار دیا گیا تھا۔