جموں و کشمیر میں بے روزگاری کی نئی لہر
Your browser doesn’t support HTML5
بھارت کے زیرِانتظام کشمیر کی تاریخ میں پہلی مرتبہ مختلف دریاؤں سے ریت نکالنے کے 60 فیصد سے زائد ٹھیکے غیرمقامی افراد اور کمپنیوں کو دے دیے گئے ہیں جس پر مقامی آبادی اور خاص طور پر وہ تاجر اور مزدور جو اس پیشے سے وابستہ ہیں سخت ناراض اور پریشان ہیں۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ حکومت کا یہ اقدام کشمیریوں کو سیاسی اور اقتصادی طور پر کمزور کرنے کی اُن کوششوں کی تازہ کڑی ہے جن کا آغاز 5 اگست 2019 کو جموں و کشمیر کی آئینی حیثیت میں تبدیلی سے ہوا۔ تاہم حکومتی عہدیداروں کا کہنا ہے کہ یہ ٹھیکے بھارتی سپریم کورٹ اور جموں و کشمیر ہائی کورٹ کی ہدایات کے مطابق دیے گئے ہیں۔ سری نگر سے زبیر ڈار اور یوسف جمیل کی رپورٹ