بھارت نے ترکی کے صدر رجب طیب ایردوان کے جموں و کشمیر سے متعلق بیان پر سخت ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ ترک قیادت کو حقائق جانے کے بغیر بھارت کے اندرونی معاملات میں مداخلت سے گریز کرنا چاہیے۔
بھارتی وزارتِ داخلہ کے ترجمان رویش کمار نے ایک بیان میں کہا کہ کشمیر بھارت کا لازمی جزو اور اٹوٹ انگ ہے۔ ترکی کی قیادت کو اس پر بھی بات کرنی چاہیے کہ پاکستان سے جنم لینے والی دہشت گردی سے بھارت سمیت خطے کے دیگر ممالک کو خطرات لاحق ہیں۔
بھارت کی جانب سے یہ ردعمل ایسے وقت میں آیا ہے جب ترکی کے صدر رجب طیب ایردوان نے دو روزہ دورہ پاکستان کے دوران پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ جموں و کشمیر کا مسئلہ صرف پاکستان کا ہی نہیں بلکہ ترکی کا بھی ہے۔
اُنہوں نے کہا تھا کہ وہ تنازع کشمیر پر پاکستان کے موقف کی مکمل حمایت کرتے ہیں۔ لیکن یہ مسئلہ طاقت سے نہیں بلکہ انصاف سے حل ہو گا۔
بھارت کی جانب سے پانچ اگست 2019 کو کشمیر کی نیم خود مختار حیثیت ختم کرنے کے فیصلے پر بھی ترکی نے تحفظات کا اظہار کیا تھا۔
ستمبر میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کے دوران نہ صرف ترک صدر بلکہ ملائیشیا کے وزیر اعظم مہاتیر محمد نے بھی بھارتی اقدامات کی مخالف کی تھی۔
ایردوان اور مہاتیر محمد نے اپنے خطابات میں بھارتی کشمیر میں انسانی حقوق کی مبینہ خلاف ورزیوں اور شہریوں کو محصور کیے جانے کے اقدامات کی بھی مذمت کی تھی۔
بھارت کی حکومت نے اُس وقت بھی دونوں رہنماؤں کے بیانات پر ناراضگی کا اظہار کیا تھا۔ بھارت جو ملائیشیا سے ناریل کے تیل کا سب سے بڑا خریدار ہے، اس نے اس بیان پر ملائیشیا سے تیل درآمد کرنے پر پابندی لگا دی تھی۔