سری دیوی دل کا دورہ پڑنے سے انتقال کرگئی ہیں۔ ان کی موت ہفتے اور اتوار کی درمیانی شب دبئی میں ہوئی جہاں وہ ان دنوں اپنے بھتیجے موہت کی شادی میں شرکت کی غرض سے مقیم تھیں۔ان کی عمر 55 سال تھی۔
موت کے وقت ان کے شوہر بونی کپور اور چھوٹی بیٹی خوشی موجود جبکہ بڑی بیٹی جھانوی کپور ممبئی میں ہی تھیں۔ وہ ان دنوں اپنی ایک فلم کی شوٹنگ میں مصروف ہیں۔
کم و بیش 300 فلموں میں کام کرنے والی سری دیوی نے پانچ سال کی عمر میں بطور چائلڈ اسٹار فلم انڈسٹری میں قدم رکھا تھا۔ ان کا تعلق جنوبی بھارت سے تھا اور یہیں کی مقامی فلموں سے انہوں نے اداکاری کا آغاز کیا تاہم انہیں اصل شہرت 1978ء میں ہندی فلموں میں آنے کے بعد ملی۔
’سولہواں ساون‘ ان کی پہلی ہندی فلم تھی۔ انہوں نے کیرئیر کے عروج کے دنوں میں ہی شادی کرلی تھی۔ بھارتی میڈیا کے مطابق بونی کپور ان کے دوسرے شوہر تھے۔ شادی کے کچھ ہی دنوں بعد انہوں نے فلم انڈسٹری کو خیر باد کہہ دیا تاہم سن 2012ء میں وہ دوبارہ فلموں کی طرف چلی آئیں۔
فلم ’انگلش ونگلش‘ سے ان کی دوبارہ انٹری ہوئی جبکہ حالیہ سالوں میں ریلیز ہونے والی فلم ’مام‘ ان کی آخری فلم ثابت ہوئی۔ ’مام ‘ میں نواز الدین صدیقی اور اکشے کھنہ کے ساتھ ساتھ دوپاکستانی فنکاروں عدنان صدیقی اور سیجل علی نے بھی ان کے ساتھ کام کیا تھا۔
دونوں فنکاروں کے پاکستان واپسی کے بعد سری دیوی نے ایک ویڈیو پیغام بھی جاری کیا تھا جس میں انہوں نے سیجل علی اوار عدنان صدیقی کے کام، محنت اور لگن کی اس حد تک تعریف کی تھی کہ وہ جذباتی ہوگئی تھیں اور روپڑی تھیں۔
وہ تامل ناڈو میں پیدا ہوئی تھیں اور ان کا اصل نام شری اماں ینگرایا پن تھا۔ وہ بالی ووڈ ایکٹر انیل کپور اور سنجے کپور کی بھابی اور ارجن کپور کی سوتیلی ماں تھیں۔
کامیاب فلمیں
سری دیوی نے بالی ووڈ کو متعدد کامیاب فلمیں دیں جن میں سے چند کے نام یہ ہیں: صدمہ، ہمت والا، موالی، تحفہ، نیا قدم، مقصد، ماسٹر جی، نذرانہ، مسٹر انڈیا، وقت کی آواز، خدا گواہ اور چاندنی قابل ذکر ہیں۔ان فلموں میں انہوں نے تقریباً ہر بڑے ہیرو کے ساتھ کام کیا جیسے متھن چکرورتی، رشی کپور، جتندر، انیل کپور، امیتابھ بچن، رجنی کانت وغیرہ۔
وہ صرف ہندی فلموں کا ہی جانا پہچانا چہرہ نہیں تھیں بلکہ کئی علاقائی زبانوں میں بننے والی فلموں میں بھی انہوں نے کام کیا۔ ان میں تامل، تیلگو، کنڑ، ملیالم جیسی زبانیں شامل ہیں۔
ان کی فن کے لئے خدمات کے عوض انھیں بھارت کے کئی سرکاری اعزازات دیے گئے جبکہ پانچ مرتبہ ’فلم فیئر‘ ایوارڈ سے بھی انہیں نوازا گیا۔