لاکھوں دلوں کی دھڑکن بالی ووڈ کے کنگ خان یعنی شاہ رخ خان کو فلم نگری پر راج کرتے ہوئے 20 سال مکمل ہوگئے۔ان 20سالوں کے ابتدائی کئی سال ایسے بھی تھے جب انہیں خود کومنوانے کیلئے سخت محنت کرنا پڑی۔
’ گلیم شم‘ نامی ویب سائٹ نے شاہ رخ خان کی کامیابی کے حوالے سے ایک رپورٹ میں لکھا ہے کہ” دن رات کی محنت اور تگ ودو کے بعدبلاخر شاہ رخ خان کو پہلا بریک تھرو ملا 25 جون 1992ء کور یلیز ہونے والی فلم ”دیوانہ“ سے۔ اس فلم میں رشی کپوراور دیویا بھارتی جیسے اسٹارز کی موجودگی میں شاہ رخ نے اس کمال کی ایکٹنگ کی کہ اعتراف فن کے طور پر انہیں ”فلم فیئرایوارڈ“ سے نوازا گیا۔
فلم ”دیوانہ“ان کے کیرئر کو ایسی مضبوط بنیاد فراہم کرنے میں کامیاب ہوگئی کہ تب سے اب تک شاہ رخ خان نے پیچھے مڑ کرنہیں دیکھا۔ آج وہ جس فلم میں کام کریں اسے ریلیز سے پہلے ہی بے انتہائی شہرت مل جاتی ہے ۔ ان بیس سالوں میں شاہ رخ نے لاکھوں اور کروڑوں فینز بنائے جو انہیں پیار سے ’ایس آر کے ‘ اور ’کنگ خان‘کہتے ہیں۔ وہ واقعی فلمی اسکرین کے کنگ ہیں۔
بالی وڈ میں گزارے ہوئے ان بیس سالوں میں کنگ خان نے انگنت کردارکئے۔”دل والے دلہنیا لے جائیں گے “ کے والہانہ عاشق سے ’سوادیش ‘ کے سائنسدان تک کون سا ایسا کردار ہے جو کنگ خان نے ادا نہ کیا ہو اور داد نہ پائی ہو۔
کنگ خان نے اپنی بیس سالہ کامیاب فنی زندگی کے بارے میں سوشل نیٹ ورکنگ ویب سائٹ پر ان الفاظ میں ٹوئٹ کیا ہے:”’بغیر کسی وقفے کے بیس سال تک کام کرنے میں میرا کوئی کمال نہیں۔نہ ہی کوئی خاص ٹیلنٹ یاگیم پلان میرے پاس تھا۔ یہ آپ سب کی محبت ہے جس کے لئے میں آپ کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔میں انتھک کام کے مواقع ملنے پر خود کو خوش قسمت تصور کرتا ہوں۔مجھ سے غلطیاں ہوئی ہیں اور اب بھی ہوتی ہیں۔تھوڑا سا پاگل پن ، احساس تنہائی اور ناممکن کو ممکن بنانے کا خیال ہی شاید میری کامیابی کی وجہ ہے‘‘۔
ابتدائی دور میں شاہ رخ نے بہت سی فلموں مثلاً ”ڈر“، ”بازی گر“ اور” انجام“ میں منفی کردار اس خوبی سے نبھائے کہ شہرت میں ہیرو کو بھی کوسوں میل پیچھے چھوڑ دیا۔
انیس سو پچانوے میں فلمساز ادیتیہ چوپڑہ کی تاریخ ساز فلم ’ ’دل والے دلہنیا لے جائیں گے“ میں ’راج ملہوترہ ‘ کے کردار نے افسانوی شہرت حاصل کر کے شاہ رخ کو فلمی دنیا میں امر کر دیا اور رومینٹک ہیرو کا ایک نیا انداز متعارف کرایا۔ شاہ رخ کا جادو راج ملہوترہ کی صورت میں سر چڑھ کر بولا اوراس نے لاکھوں چاہنے والوں کو اپنا دیوانہ بنائے رکھا۔
اس کے بعد تو شاہ رخ کے پاس رومینٹک فلموں کی لائن ہی لگ گئی۔”کچھ کچھ ہوتا ہے“،” کبھی الوداع نہ کہنا“،” محبتیں“، ”کل ہو نہ ہو“ اور ”رب نے بنا دی جوڑی‘‘کی صورت میں کنگ خان نے ایک سے بڑھ کر ایک میگا ہٹ رومینٹک فلم دی۔
بلاشبہ اپنی حقیقی اور جنونی اداکاری سے شاہ رخ نے رومینٹک ہیرو کے کردار کو ایک نئی جہت، ایک نیا رخ عطا کیا۔اس دوران انہوں نے تجرباتی کردار بھی ادا کئے جو ہیرو کے عام تصور سے ہٹ کر تھے مثلاً ”سودیش“،” اشوکا“،” ڈان“،” ڈان 2“،”چک دے انڈیا“ ،” دیوداس“ اور ” را۔ون “ کے کردار ۔
شاہ رخ فلم نگر کے بادشاہ ضرور ہیں لیکن ان کی شروعات ٹیلی ویژن سے ہوئی تھی۔ ٹی وی ناظرین سے ان کا پہلا تعارف انیس سو اٹھاسی میں ٹی وی سیریز ’فوجی ‘ کے ذریعے ہوئی۔اس کے بعد شاہ رخ نے انیس سو نواسی میں عزیز مرزا کی ٹی وی سیریل ’سرکس‘ میں بھی کام کیا ۔
بادشاہ خان نے اپنے سفر میں ایک اور سنگ میل اس وقت عبور کیا جب انہوں نے دو ہزار سات میں ٹی وی میزبان کے طور اسٹار پلس کے گیم شو ”کون بنے گا کروڑ پتی“ میں میزبان کے فرائض انجام دئیے۔اس کے علاوہ انہوں نے’کیا آپ پانچویں پاس سے تیز ہیں“اور ”زور کا جھٹکا“ کی بھی میزبانی کی۔
بالی وڈ کے میگا اسٹار” ڈریمز ان لمیٹڈ“ نامی پروڈکشن کمپنی کے شریک بانی بنے جبکہ موشن پکچرز اور ڈسٹری بیوشن کمپنی ’ریڈ چلییز انٹرٹینمنٹ‘ اور اینیمیٹد اسٹوڈیو ریڈ چیلیز کے سی ای او اور شریک چیئرمین بھی شاہ رخ خان ہی ہیں۔
فلم کے علاوہ کرکٹ کے میدان میں بھی شاہ رخ نے نام کمایا۔ انڈین پریمئر لیگ کی ٹیم ’کولکتہ نائٹ رائیڈرز‘ کے شریک مالک بن کردوہزار بارہ میں ان کی ٹیم نے ”چنائے سپر کنگ “کو شکست دے کر آئی پی ایل ٹائٹل اپنے نام کر لیا۔