'ہیومن رائٹس واچ' کے مطابق مسلمان طلبہ کے ساتھ اس متعصبانہ اور ناروا سلوک کے باعث کچھ مسلمان بچوں نے اسکول اور تعلیم کو خیر باد کہہ کر مزدوری شروع کردی ہے
کراچی —
بھارت میں مسلمان طلبہ سے اسکولوں میں بیت الخلا کی صفائی کا کام لینے کا انکشاف ہوا ہے۔
انسانی حقوق کی عالمی تنظیم 'ہیومن رائٹس واچ' کی ایک تازہ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ کچھ بھارتی اساتذہ کی جانب سے غریب اقلیتی مسلمان طلبہ سے جبری طور پر بیت الخلا صاف کرائے جاتے ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کلاس رومز میں بھی ان مسلمان طالب علموں کے ساتھ امتیازی سلوک کیا جارہا ہے اور انہیں کمرہ جماعت میں علیحدہ بٹھایا جاتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق اسکولوں کے ہندو بچے ان مسلمان بچوں کو ان کے اصل ناموں کے بجائے انھیں 'گندا' اور 'ملا' کہہ کر پکارتے ہیں۔
'ہیومن رائٹس واچ' کا کہنا ہے کہ مسلمان طالبعلموں کے ساتھ اس متعصبانہ اور ناروا سلوک کے باعث کچھ مسلمان بچوں نے اسکول اور تعلیم کو خیر باد کہہ کر مزدوری شروع کردی ہے جس کے زمے دار ان اسکولوں کے اساتذہ اور پرنسپلز ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مسلم کمیونٹی کے طالب علموں کو اکثر کلاس روم میں سب سے پیچھے کی نشستوں یا بالکل علیحدہ کمروں میں بٹھایا جاتا ہے جبکہ ان کو مختلف ناموں سے پکارا جاتا ہے۔ رپورٹ کے مطابق مسلمان طلبہ کو اسکولوں میں بچا ہوا کھانا کھانے کو دیاجاتا ہے۔
یہ انکشافات 'ہیومن رائٹس واچ' کی جانب سے 77 صفحات پر مشتمل ایک تحقیقی رپورٹ میں کیے گئے ہیں جو 160 کے لگ بھگ اساتذہ، پرنسپلوں اور اقلیتی مسلمان طبقے کے والدین اور طلبہ کے انٹرویوز پر مشتمل ہے۔
انسانی حقوق کی عالمی تنظیم 'ہیومن رائٹس واچ' کی ایک تازہ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ کچھ بھارتی اساتذہ کی جانب سے غریب اقلیتی مسلمان طلبہ سے جبری طور پر بیت الخلا صاف کرائے جاتے ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کلاس رومز میں بھی ان مسلمان طالب علموں کے ساتھ امتیازی سلوک کیا جارہا ہے اور انہیں کمرہ جماعت میں علیحدہ بٹھایا جاتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق اسکولوں کے ہندو بچے ان مسلمان بچوں کو ان کے اصل ناموں کے بجائے انھیں 'گندا' اور 'ملا' کہہ کر پکارتے ہیں۔
'ہیومن رائٹس واچ' کا کہنا ہے کہ مسلمان طالبعلموں کے ساتھ اس متعصبانہ اور ناروا سلوک کے باعث کچھ مسلمان بچوں نے اسکول اور تعلیم کو خیر باد کہہ کر مزدوری شروع کردی ہے جس کے زمے دار ان اسکولوں کے اساتذہ اور پرنسپلز ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مسلم کمیونٹی کے طالب علموں کو اکثر کلاس روم میں سب سے پیچھے کی نشستوں یا بالکل علیحدہ کمروں میں بٹھایا جاتا ہے جبکہ ان کو مختلف ناموں سے پکارا جاتا ہے۔ رپورٹ کے مطابق مسلمان طلبہ کو اسکولوں میں بچا ہوا کھانا کھانے کو دیاجاتا ہے۔
یہ انکشافات 'ہیومن رائٹس واچ' کی جانب سے 77 صفحات پر مشتمل ایک تحقیقی رپورٹ میں کیے گئے ہیں جو 160 کے لگ بھگ اساتذہ، پرنسپلوں اور اقلیتی مسلمان طبقے کے والدین اور طلبہ کے انٹرویوز پر مشتمل ہے۔