وائس آف امریکہ سے خصوصی انٹرویو میں عامر لیاقت حسین کا کہنا تھا، ’جیو نے ہر موقعے پر اپنی غلطی کو تسلیم کیا ہے اور ہٹ دھرمی کا مظاہرہ نہیں کیا۔
جیو ٹیلی ویژن نیٹ ورک کے نائب صدر عامر لیاقت حسین کا کہنا ہے کہ، ’پاکستان میں مارننگ شوز میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ قابل ِ پذیرائی نہیں۔ جیو نے مارننگ شو (اٹھو جاگو پاکستان) کو فی الوقت بالکل بند کر دیا ہے اور اس کے پورے عملے کو معطل کردیا گیا ہے بلکہ میں یہ خبر بھی دینا چاہوں گا کہ ان میں سے بیشتر کو ملازمت سے فارغ بھی کیا جا چکا ہے۔ جیو نے ہر موقعے پر اپنی غلطی کو تسلیم کیا ہے اور ہٹ دھرمی کا مظاہرہ نہیں کیا۔ بس ایک جگہ رہ گئی ہے اور وہ جگہ ہے جو آئی ایس آئی کا معاملہ ہے، وہاں پر بھی ان شاء اللہ ایک دو روز میں اس غلطی کو تسلیم کر لیا جائے گا‘۔
وائس آف امریکہ سے ایک خصوصی انٹرویو میں عامر لیاقت حسین کا کہنا تھا کہ، ’میں بحیثیت جیو کے نائب صدر پہلے دن سے کہہ رہا ہوں کہ ہم نے اپنے ملک کی دفاعی لائن آئی ایس آئی اور فوج کے ساتھ جو کیا وہ ہمیں نہیں کرنا چاہیئے تھا۔ ہم نے بغیر تحقیق کے الزام بھی لگایا اور آٹھ گھنٹے تک ہم اسے نشر بھی کرتے رہے اور اپنے تئیں ہم یہ ثابت کر چکے تھے کہ جو حامد میر پر انتہائی افسوسناک حملہ ہوا اس میں غالباً ان کے انٹرویو کے مطابق جناب ظہیرالاسلام صاحب ملوث ہیں جو کہ یقیناً ایک انتہائی گھناؤنا اور تکلیف دہ الزام تھا‘۔
عامر لیاقت کا یہ بھی موقف تھا کہ، ’میڈیا کی آپسی کشمکش اور فساد فی الارض پھیلانے کی کوشش کے سنگین نتائج بھی مرتب ہو سکتے ہیں کیونکہ عوام کو مشتعل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ یہ بہت گھناؤنا اور تکلیف دہ امر ہے۔ اس وقت کیبل آپریٹرز اپنے طور پر قانون بن گئے ہیں اور جیو ٹی وی چینل کو کیبلز سے ہٹا دیا گیا ہے۔ پیمرا کوئی کردار ادا نہیں کر رہا جبکہ وزارت ِ اطلاعات بھی خاموش ہے۔ ایسے میں جیو کے آٹھ ہزار ملازمین کی زندگیوں کو بھی شدید خطرات لاحق ہو چکے ہیں۔ اگر خدانخواستہ کسی کو کوئی نقصان پہنچا تو ہم اس کی ذمہ داری کس پر عائد کریں گے؟ معاشرے میں انتہا پسندی کا بڑھتا رجحان بھی ہمیں جینے نہیں دے رہا اور ہم ہر ’انتہائی قدم‘ ’ابتدائی قدم‘ کے طور پر اٹھاتے ہیں‘۔
عامر لیاقت حیسن نے مزید کہا کہ، ’جیو کی جانب سے شائستہ لودھی کے مارننگ شو میں ادارتی سمجھ بوجھ (editorial judgment) میں غفلت کا مظاہرہ کیا گیا ہے اور کچھ انتظامی فقدان بھی دکھائی دیتا ہے۔ جیو اپنے ضابطہ ِاخلاق پر کام کر رہا ہے اور جلد ہی آپ جیو کو ایک مختلف اور خوبصورت روپ میں حوصلہ افزاء شکل کے ساتھ دیکھیں گے‘۔
عامر لیاقت حسین کے ساتھ وائس آف امریکہ کی خصوصی گفتگو سننے کے لیے نیچے دئیے گئے لنک پر کلک کیجیئے۔
وائس آف امریکہ سے ایک خصوصی انٹرویو میں عامر لیاقت حسین کا کہنا تھا کہ، ’میں بحیثیت جیو کے نائب صدر پہلے دن سے کہہ رہا ہوں کہ ہم نے اپنے ملک کی دفاعی لائن آئی ایس آئی اور فوج کے ساتھ جو کیا وہ ہمیں نہیں کرنا چاہیئے تھا۔ ہم نے بغیر تحقیق کے الزام بھی لگایا اور آٹھ گھنٹے تک ہم اسے نشر بھی کرتے رہے اور اپنے تئیں ہم یہ ثابت کر چکے تھے کہ جو حامد میر پر انتہائی افسوسناک حملہ ہوا اس میں غالباً ان کے انٹرویو کے مطابق جناب ظہیرالاسلام صاحب ملوث ہیں جو کہ یقیناً ایک انتہائی گھناؤنا اور تکلیف دہ الزام تھا‘۔
عامر لیاقت کا یہ بھی موقف تھا کہ، ’میڈیا کی آپسی کشمکش اور فساد فی الارض پھیلانے کی کوشش کے سنگین نتائج بھی مرتب ہو سکتے ہیں کیونکہ عوام کو مشتعل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ یہ بہت گھناؤنا اور تکلیف دہ امر ہے۔ اس وقت کیبل آپریٹرز اپنے طور پر قانون بن گئے ہیں اور جیو ٹی وی چینل کو کیبلز سے ہٹا دیا گیا ہے۔ پیمرا کوئی کردار ادا نہیں کر رہا جبکہ وزارت ِ اطلاعات بھی خاموش ہے۔ ایسے میں جیو کے آٹھ ہزار ملازمین کی زندگیوں کو بھی شدید خطرات لاحق ہو چکے ہیں۔ اگر خدانخواستہ کسی کو کوئی نقصان پہنچا تو ہم اس کی ذمہ داری کس پر عائد کریں گے؟ معاشرے میں انتہا پسندی کا بڑھتا رجحان بھی ہمیں جینے نہیں دے رہا اور ہم ہر ’انتہائی قدم‘ ’ابتدائی قدم‘ کے طور پر اٹھاتے ہیں‘۔
عامر لیاقت حیسن نے مزید کہا کہ، ’جیو کی جانب سے شائستہ لودھی کے مارننگ شو میں ادارتی سمجھ بوجھ (editorial judgment) میں غفلت کا مظاہرہ کیا گیا ہے اور کچھ انتظامی فقدان بھی دکھائی دیتا ہے۔ جیو اپنے ضابطہ ِاخلاق پر کام کر رہا ہے اور جلد ہی آپ جیو کو ایک مختلف اور خوبصورت روپ میں حوصلہ افزاء شکل کے ساتھ دیکھیں گے‘۔
عامر لیاقت حسین کے ساتھ وائس آف امریکہ کی خصوصی گفتگو سننے کے لیے نیچے دئیے گئے لنک پر کلک کیجیئے۔
Your browser doesn’t support HTML5