ایران کے صدارتی انتخاب کے لیے ووٹنگ کے عمل کا آغاز ہو گیا ہے۔
جمعے کو مقامی وقت کے مطابق صبح سات بجے ووٹنگ کا عمل شروع ہوا تو دارالحکومت تہران میں آیت اللہ خامنہ نے سب سے پہلے اپنا ووٹ کاسٹ کیا۔
آیت اللہ خامنہ نے عوام پر زور دیا کہ وہ اپنے ووٹ کا حق ضرور استعمال کریں۔
خامنہ کا ووٹ ڈالنے کے بعد عوام سے کہنا تھا کہ ہر ایک ووٹ کی گنتی ہو گی اس لیے گھروں سے باہر آئیں اور اپنے صدر کا خود انتخاب کریں۔
صدارتی انتخاب میں مضبوط ترین امیدوار سمجھے جانے والے ابراہیم رئیسی نے بھی اپنا ووٹ کاسٹ کیا۔
ایران میں رجسٹرڈ ووٹروں کی تعداد پانچ کروڑ 90 لاکھ سے زیادہ ہے۔
ایران کے صدارتی انتخاب کے لیے ووٹنگ ٹرن آؤٹ نصف سے بھی کم رہنے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔
صدارتی انتخابات میں ووٹنگ ٹرن آؤٹ کم رہنے کے خدشات کا اظہار ایسے موقع پر کیا جا رہا ہے جب کچھ اصلاح پسند سیاست دان اور بیرونِ ملک موجود انسانی حقوق کے کارکنان ایران کے شہریوں سے انتخابات کے بائیکاٹ کی اپیل کر رہے ہیں۔
سرکاری سطح پر ہونے والے رائے عامہ کے جائزوں اور تجزیہ کاروں کے مطابق، سخت گیر نظریات کے حامل عدلیہ کے سربراہ ابراہیم رئیسی کو مضبوط ترین امیدوار کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
ایران کے مرکزی بینک کے سابق سربراہ اور معتدل نظریات کے حامل سمجھے جانے والے صدارتی امیدوار عبدالناصر ہمتی اور ابراہیم رئیسی کے درمیان مقابلے کا امکان ہے۔
ایران کے صدارتی انتخاب کے لیے اپنا ووٹ کاسٹ کرنے والی خاتون فتح کا نشان بنائی ہوئی ہیں۔
ایران کے اندر اور بیرونِ ملک موجود ایرانی شہری سوشل میڈیا کا سہارا لیتے ہوئے صدارتی انتخاب کے خلاف مختلف ہیش ٹیگز کا استعمال بھی کر رہے ہیں۔