جیمز بانڈ کی نئی فلم کا ورلڈ پرییمئیر پیر کے روز لندن میں ہوا اور اسی روز برطانیہ کے سینما گھروں کی سلور اسکرین پر مشہور زمانہ سیکرٹ ایجنٹ مسٹر بانڈ کی واپسی ہوئی ہے۔
26اکتوبر کی شام لندن کے مشہور کنسرٹ ہال 'رائل البرٹ ہال' میں بانڈ سیریز کی چوبیسویں فلم اسپیکٹر کی خصوصی رائل اسکریننگ کا اہتمام کیا گیا تھا۔ بانڈ سیریز کی پہلی فلم ’ڈاکٹرنو‘ تھی، جو 1962 ء میں ریلیز ہوئی تھی۔
اس شاندار تقریب کے ریڈ کارپٹ پر فلم کی کاسٹ اور نامور فلمی ستاروں کے ساتھ مہمانوں میں شاہی جوڑا شہزادہ ولیم اور شہزادی کیٹ اور شہزادہ ہیری بھی موجود تھےجن کی آمد نے فلمی ستاروں کی محفل کی اس شام کی رونقوں کو چار چاند لگا دئیے۔
فلمی ستاروں کے جھرمٹ میں شہزادی کیٹ مڈلٹن انتہائی نفیس ہلکے نیلے رنگ کے فرشی گاؤن اور دلفریب ہیر اسٹائل کے ساتھ منفرد نظرآئیں اس موقع پرشاہی مہمانوں نے فلم کی کاسٹ کے ساتھ بات چیت کی۔
فلمی ناقدین کی طرف سے فلم ’اسپیکٹر‘ کو بڑے پیمانے پر پسندیدگی ملی ہے، جنھوں نے فلم کو جاسوسی اور مار دھاڑ سے بھرپور ایک روایتی بانڈ فلم قرار دیا ہے۔
برطانوی اخبارات ’ٹیلی گراف‘ اور ’گارڈین‘ نے فلم کو شاندار تفریحی اور تکنیکی شاہکار قرار دیتے ہوئے پانچ ستارے دئیے ہیں۔
ایکشن اور سسپینس سے بھرپور فلم کی اسکریننگ سے قبل فلم بانڈ کے ہیرو سیکریٹ ایجنٹ زیرو زیرو سیون کا کردار ادا کرنے والے انگلش اداکار، ڈینیئل کریگ نے مداحوں کے ساتھ خصوصی تصاویر کھنچوائیں جبکہ بانڈ گرل کا کردار ادا کرنے والی اداکارئیں مونیکا بیلوچی اور لیا سیدو ریڈ کارپٹ پر اپنےجلوے بکھیرتی نظر آئیں۔
اسپیکٹر رائل فلم پرفارمنس کے لیے منتخب کی جانے والی جیمز بانڈ سیریز کی تیسری فلم ہے اس سے قبل ڈینیئل کریگ کی آخری فلم اسکائی فال اور 2002 میں 'ڈائی این ادر ڈے' کے لیے رائل پریمئیر کا اہتمام کیا گیا تھا۔
بانڈ گرل کے روپ میں مونیکا بیلوچی بانڈ کی سب سے عمر رسیدہ فلم ہیروئن ہیں جنھیں 51 برس کی عمر میں بانڈ کی ہیروئن بننے کا موقع ملا ہے۔
آسکر ایواڈ یافتہ ہدایتکار سیم مینڈس بانڈ کی نئی فلم کے ہدایتکار ہیں جو بانڈ سیریز کی کامیاب ترین فلم اسکائی فال کے تخلیق کار بھی ہیں۔
'رائٹنگ آن دی وال' کے بولوں پر مبنی فلم کا تھیم سانگ گلوکار سیم اسمتھ نے گایا ہےجسے شائقین کی جانب سے بےحد پسند کیا گیا ہے، جبکہ گزشتہ فلم اسکائی فال کا تھیم سانگ برطانوی گلوکارہ اڈیل نے گایا تھا جس پر انھوں نے آسکر ایواڈ بھی جیتا تھا۔
47سالہ برطانوی اداکار ڈینیئل کریگ جنھیں حقیقی شہرت اسکائی فال سے نصیب ہوئی کہا کہ اسکائی فال کی شاندار کامیابی کے بعد اسپیکٹر فلم میں کام کرنے کے لیے ان پر دباؤ تھا اور اس فلم میں لوگوں کو ان کا ڈھائی سالہ کام نظر آئے گا۔
تاہم، ان کا کہنا تھا کہ میں سیم مینڈس جیسے باصلاحیت ہدایتکار کے ساتھ دوبارہ کسی بھی فلم میں کام کرنا پسند کروں گا۔
اس موقع پرڈینیئل کرگ نےمداحوں کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ مجھے اسکرین پر خود کو دیکھنا پسند نہیں ہے۔ لیکن جیمز بانڈ کے کردار سے مجھے محبت ہے یہ ایک غیر معمولی کردار ہے۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ وہ کیا سوچتے ہیں کہ اگلا بانڈ کس کو ہونا چاہیئے جس پر کریگ نے جواب دیا کہ مجھے اس بات سے کوئی فرق نہیں پڑتا، جو بھی اچھا اداکار ہے وہ اس کردار کو ادا کرسکتا ہے۔
یہ بانڈ سیریز کی پہلی فلم ہےجسے ورلڈ پریمئیر کے روز ملک بھر کے سینما گھروں میں نمائش کے لیے پیش کیا گیا ہے۔
فلم اسپیکٹر کی فلم بندی لندن کے پائن اسٹوڈو میں ہوئی ہے اس کے علاوہ فلم کی شوٹنگ لندن، آسٹریا میکسیکو سٹی، روم اور مراقش میں ہوئی ہے۔
ڈینیئل کریگ بانڈ فلم کی مسلسل چوتھی فلم میں بانڈ کے روپ میں ایکشن میں نظر آئیں گے۔ ان کی پہلی بانڈ فلم کیسینو رویال تھی جو 2006 ءمیں ریلیز ہوئی دوسری فلم 2008ء میں کوائنٹم آف سالیس تھی جس کی فلمبندی کے دوران کریگ کی ایک انگلی کٹ گئی تھی جبکہ 2012میں اسکائی فال میں بانڈ کا کردار ادا کرتے رہے ہیں ۔
جیمز بانڈ ایک افسانوی کردار ہے جو برطانیہ کی خفیہ سروس ایم سیکسٹین کا ایجنٹ ہے اسے 1953 میں مصنف آئن فلیمنگ نے تخلیق کیا تھا اس کی موت کےبعد چھ دیگر مضنفین نے بھی بانڈ ناول لکھے ہیں۔
جیمز بانڈ کی فلمیں سیکریٹ ایجنٹ کے سنسنی خیز اور ناقابل یقین کارناموں کی کہانی ہوتی ہے جاسوسی سے بھر پور فلم اسپیکٹر کی کہانی ایک ایسے مشن کے گرد گھومتی ہےجس میں سیکرٹ ایجنٹ زیرو زیرو سیون کو ایک خفیہ پیغام کے ذریعے ایک جرائم پیشہ تنظیم کا راز افشا کرنے کا ٹاسک دیا گیا ہے۔
اس مشن کے دوران بانڈ فلموں کے پرانے فارمولے کے تحت جیمز بانڈ غیر معمولی واقعات کا مقابلہ کرتا ہے اور روایتی بانڈ کی طرح جاسوسی کی صلاحیتوں کے بل بوتے پر تنظیم کی سچائی حاصل کر لیتا ہے۔ لیکن، اسے سیکریٹ سروس کو بچانے کے لیے اس راز کے بدلے میں ایک سیاسی قوت کے ساتھ سودے بازی کرنی پڑتی ہے۔