بر ِصغیر کے ممتاز اردو شاعر کلیم عاجز آج علی الصباح جھار کھنڈ کے ضلع ہزاری باغ میں انتقال کر گئے۔ اُنکی تدفین پٹنہ میں ان کے آبائی قصبے میں عمل میں لائی جائے گی۔
کلیم عاجز 1925 میں عظیم آباد (پٹنہ) سے متصل بہار شریف کے دیہات ’تیلہاڑہ‘ میں پیدا ہوئے۔
کلیم عاجز کو دور ِحاضر کا میر بھی تصور کیا جاتا تھا اور کہا جاتا تھا کہ انہوں نے اپنی شاعری میں ’میر‘ کی جانشینی کا فرض نبھایا۔
کلیم عاجز نے پٹنہ یونیورسٹی سے ایم اے اور ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی۔
کلیم عاجز کو بھارت سرکار سے پدم شری ایوارڈ سے بھی نوازا گیا۔
کلیم عاجز اردو زبان میں ایک منفرد لہجے کے شاعر تھے اور ان کی درجن بھر سے زائد کتابیں دنیا بھر میں پذیرائی حاصل کر چکی ہیں۔ ان کی معروف تصانیف میں ’وہ جو شاعری کا سبب ہوا‘، ’جب فصل ِبہاراں آئی تھی‘، ’پھر ایسا نظارہ نہیں ہوگا‘، ’جہاں خوشبو ہی خوشبو تھی‘ وغیرہ شامل ہیں۔
کلیم عاجز نے دین کی اشاعت کے لیے بھی بہت کام کیا اور وہ بہار تبلیغی جماعت کے ساتھ گزشتہ کئی دہائیوں سے امیر رہے تھے۔
کلیم عاجز کو دور ِحاضر کا میر بھی تصور کیا جاتا تھا اور کہا جاتا تھا کہ انہوں نے اپنی شاعری میں ’میر‘ کی جانشینی کا فرض نبھایا۔
واشنگٹن —