موسلا دھار بارشوں نے کراچی کو ڈبو دیا

بارش سے زیادہ متاثر ہونے والی شاہراہوں میں شارع فیصل، ایم اے جناح روڈ، راشد منہاس روڈ، یونیورسٹی روڈ، شارع پاکستان، کورنگی روڈ، ایم آر کیانی روڈ، شاہ ولی اللہ روڈ، شہید ملت روڈ سمیت کئی دوسری سڑکیں شامل ہیں۔

وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ کراچی کو شدید بارشوں کے باعث تباہی کی سی صورتِ حال کا سامنا ہے۔

موسلا دھار بارشوں سے ملیر ندی میں طغیانی آ گئی ہے اور شہر کی اہم سڑکیں تالابوں کا منظر پیش کر رہی ہیں۔

کئی علاقوں میں برساتی پانی گھروں میں داخل ہو گیا ہے اور مکین اپنا سامان بچانے کی کوششیں کر رہے ہیں۔ 

چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے اپنی ایک ٹوئٹ میں کہا ہے کہ سندھ میں 90 سال کے دوران مون سون بارشوں کا یہ سب سے بڑا سلسلہ ہے۔

کراچی کی حالیہ بارشیں سوشل میڈیا پر بھی بحث کا ایک اہم موضوع بنی ہوئی ہیں۔ اکثر سوشل میڈیا صارفین نے صورت حال سے نمٹنے میں سندھ حکومت کی کارکردگی پر سوال اُٹھایا ہے۔

وزیر اعلٰی سندھ نے کمشنر کراچی کو ہدایت کی ہے کہ وہ بارشوں کے متاثرین کو ملیر کے اسکولوں میں عارضی پناہ فراہم کریں۔ انہوں ںے ملیر اور سکھن کے متاثرہ حصوں میں پھنسے لوگوں کو فوری طور پر محفوظ مقامات پر پہنچانے کا حکم بھی دیا ہے۔

شدید بارش کی وجہ ​شہر کی زیادہ تر بڑی مارکیٹس اور کاروباری مراکز بند ہیں، جب کہ سرکاری اور نجی اداروں اور فیکٹریوں میں حاضری معول سے کہیں زیادہ کم رہی۔

بعض علاقوں میں برساتی پانی کا بہاؤ اس قدر تیز ہے کہ لوگ کو گھروں سے باہر نکلنے کے لیے رسیوں کی مدد لینی پڑی۔

پانی میں گھرے ہوئے ٹھیلے پر بیٹھا یہ شخص جانے کیا سوچ رہا ہے۔

موسلادھار بارش نے ایئر ٹریفک کو بھی متاثر کیا اور کراچی آنے اور یہاں سے جانے والی تقریباً ایک درجن پروازیں منسوخ کر دی گئیں۔  فضائی آپریشن کئی گھنٹوں کے بعد جزوی طور پر ہی بحال ہو سکا۔ 

برساتی پانی کے مسائل اپنی جگہ لیکن اپنی گلی میں ٹوٹے ہوئے باتھ ٹب میں کشتی رانی کا لطف ہی کچھ اور ہے۔

پانی سے ڈوبے  ایک علاقے میں امدادی ٹیم کے ارکان لوگوں کی مدد کے لیے آ رہے ہیں۔