اعتزاز حسن کی شہادت پر فخر ہے: ملالہ یوسفزئی

’اعتزاز حسن کی قربانی میرے وطنِ پاکستان اور اس کے عوام کے لیۓ امن کی ایک کرن ثابت ہو گی‘
طالبان کے حملے میں شدید زخمی ہونے والی، ملالہ یوسفزئی نے ہنگو میں اپنے اسکول سے باہر خود کش حملہ آور روکتے ہوۓ اپنی جان دینے والے 17 سالہ اعتزاز حسن کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوۓ، کہا ہے کہ اُنھیں فخر ہے کہ وہ ایک ایسے ملک سے تعلق رکھتی ہیں جہاں اعتزاز حسن جیسے جری، با ہمّت اور بہادر نوجوان پیدا ہوتے ہیں۔

ملالہ یوسفزئی نے اعتزاز احسن کے خاندان کو 50 لاکھ روپے دینے کا اعلان کرتے ہوئے، کہا ہے کہ انھیں انتہائی افسوس ہے کہ اُن کے ملک میں جاری تشدد کی لہر نے ایک اور بچے کی جان لے لی۔

لیکن، ملالہ نے کہا کہ، اُنھیں اعتزاز حسن پر فخر ہے، ’جِنہوں نے اپنی جان قربان کرکے اپنے اسکول کے سینکڑوں بچوں کی جان بچائی‘۔


ملالہ یوسفزئی نے اِس توقع کا اظہار کیا کہ اعتزاز حسن کی قربانی میرے وطن پاکستان اور اس کے عوام کے لیۓ امن کی ایک کرن ثابت ہوگی۔

ملالہ یوسفزئی جو کہ خود بھی 2012ء میں سوات میں طالبان کے ایک حملے میں شدید زخمی ہوگئی تھیں، برطانوی شہر برمنگھم میں مقیم ہیں اور بچیوں کی تعلیم کے لیۓ جدوجہد کرنے پر اب تک کئی عالمی ایوارڈز حاصل کر چکی ہیں
۔

ادھر، برطانوی ہاؤس آف لارڈز کے رکن، لارڈ نذیر احمد نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ اعتزاز احسن جو ہمت دکھائی اُس پر فخر کیا جاسکتا ہے۔اُن سے سوال کیا گیا تھا کہ کیا اعتزاز حسن اور ملالہ یوسفزئی جیسے باہمت بچوں کی دہشت گردی کے خلاف بلا خوف و خطر جنگ میں بڑی قربانی دینا، اِس بات کا مظہر ہے کہ پاکستانی عوام کی اکثریت شدت پسندی اور دہشت گردی کے خلاف ہے؟

لارڈ نذیر نے کہا کہ اعتزاز حسن اور ملالہ یوسفزئی جیسے ہزاروں پاکستانی بچے شدت پسندوں کے خلاف پہلی صف میں کھڑے ہو کر امن کے لئے جنگ لڑ رہے ہیں، جس بات پر، اُن کے بقول، ہم سب کو فخر ہے۔

اُنھوں نے اعتزاز حسن کی شہادت پر ان کے خاندان سے تعزیت کا اظہار کیا۔ ساتھ ہی، لارڈ نذیر احمد نے برطانیہ کی پاکستانی برادری اور حکومتِ پاکستان سے اعتزاز حسن کے خاندان کے ساتھ ہر ممکن مالی اور اخلاقی مدد فراہم کرنے کی اپیل کی۔