تحریک لبیک کا فیض آباد میں پھر دھرنا
تحریک لبیک پاکستان نے اتوار کو راولپنڈی میں لیاقت باغ کے قریب ریلی نکالی۔ مظاہرین نے اسلام آباد کی جانب مارچ شروع کیا تو پولیس کے ساتھ جھڑپیں شروع ہو گئیں۔
ریلی کے پیشِ نظر اسلام آباد انتظامیہ نے اسلام آباد ایکسپریس وے پر کئی جگہوں پر رکاوٹیں کھڑی کر دی تھیں جس پر مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپیں بھی ہوئیں۔
احتجاج کے پیشِ نظر انتظامیہ نے شہر میں موبائل فون سروس بھی بند کر رکھی ہے جب کہ راستے بند ہونے سے شہریوں کو بھی مشکلات کا سامنا ہے۔
مظاہرین کا مطالبہ ہے کہ پاکستان میں فرانس کے سفیر کو فوری طور پر ملک بدر کیا جائے جب کہ فرانس سے پاکستان کے سفیر کو بھی واپس بلایا جائے۔
مظاہرین نے پولیس کی جانب سے کی جانے والی آنسو گیس کی شیلنگ کے بعد خالی شیل جمع کر رکھے ہیں۔
تحریک لبیک پاکستان اس سے قبل بھی مذہبی معاملات پر فیض آباد پر دھرنے دے چکی ہے۔ دھرنوں کی وجہ سے عوام کو مشکلات کا سامنا رہا ہے۔
اسلام آباد کے ڈپٹی کمشنر حمزہ شفقات نے کہا ہے کہ اسلام آباد ایکسپریس وے زیرو پوائنٹ سے کھنہ پل تک بند رہے گی۔
پتھراؤ، لاٹھی چارج اور شیلنگ کے باعث متعدد کارکن اور پولیس اہلکاروں کے زخمی ہونے کی بھی اطلاعات ہیں۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ حکومت نے تحریک لبیک کے ماضی کو دیکھتے ہوئے غلط اندازہ لگایا اور صحیح طریقہ کار نہیں اپنایا۔
حکومتِ پاکستان کی جانب سے تاحال تحریک لبیک پاکستان کے مطالبات پر کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا۔
2017 میں تحریک لبیک پاکستان نے ختم نبوت سے متعلق حلف نامے میں مجوزہ تبدیلیوں کے خلاف فیض آباد میں کئی روز تک دھرنا دیا تھا۔