امریکہ کے شہرہ آفاق براڈکاسٹر و صحافی، مائیک ویلس ہفتے کے روز انتقال کرگئے۔ اُن کی عمر 93برس تھی۔ ٹیلی ویژن کے ابتدائی ایام میں اُنھوں نے بے حد مقبول کردارادا کیے۔
’سی بی ایس نیٹ ورک‘ کی طرف سے اتوار کو جاری کیے گئے ایک بیان میں بتایاگیا ہے کہ طویل عرصے تک علیل رہنے کے بعد، ویلس ہفتے کے روز امریکی ریاست کنیک ٹیکٹ کے ایک اسپتال میں انتقال کرگئے۔
ویلس ’سی بی ایس‘ کے مقبول ترین نیوز میگزین"60 Minutes" کے ساتھ تقریباً 40برس تک وابستہ رہے، جہاں اُنھوں نے دنیا کی سینکڑوں مشہورپبلک شخصیات کو انٹرویو کیا، اُن میں امریکی صدور، جنرل، فنکار اور کھلاڑی شامل تھے، جن کے علاوہ اُنھوں نے بین الاقوامی شخصیات، ادیبوں، افسانہ نویسوں اور ہالی وڈ کے ستاروں کو انٹرویو کیا۔
اُنھوں نے درجنوں گوشہ نشینوں اور گمنام افراد کے بھی انٹرویو کیے جِن میں مشتبہ، دھوکے بازاور ایسے لوگ بھی شامل تھے جن پر الزام تھا کہ اُنھوں نے شہرت اور دولت کے حصول کے لیےنہایت ہی اوچھے ہتھکنڈے اورمشکوک طریقےاختیار کیے ۔
’سی بی ایس‘ نے اتوار کے روز ویلس کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے اُنھیں غیر معمولی خداداد صلاحیتوں کا مالک براڈکاسٹر اور ٹیلی ویژن صنعت کا ایک باوقار نام قرار دیا۔
پروگرام ’سکسٹی منٹ‘ پہلی بار 1968ء میں نشر ہوا ، تب سے ویلس ’سنڈے نائٹ ٹیلی ویژن ‘ کے لاکھوں مداحوں کےمحبوب بن کر جلوہ گر ہوتے رہے۔ لیکن، اس اسٹائل پر نکتہ چینی بھی کی گئی، اور ویتنام کی جنگ میں اُن کے خلاف ایک مشہور مقدمہ بھی درج ہوا۔
اُن کے خلاف یہ مقدمہ جنرل ولیم سی ویسٹ مورلینڈ نےکیا، جو ویتنام میں امریکی افواج کے کمانڈر تھے، اور جس میں 120ملین ڈالر کا ہتک عزت کا دعویٰ کیا گیا تھا۔ سکسٹی منٹ کے اس پروگرام کے اینکر ویلس ہی تھے۔ پروگرام میں الزام لگایا گیا تھا کہ اس امریکی جنرل نےویتنام میں دشمن کی طاقت کا غلط اندازہ لگا کر امریکی عوام کو دھوکہ دیا۔ مقدمے کی سماعت 1984ء میں شروع ہوئی اور کچھ ہی ماہ بعد ویسٹ مور لینڈ نے مقدمہ واپس لے لیا۔
بعد ازاں، ایک ساتھی، مورلے سیفر کے ساتھ ایک انٹرویو میں ویلس نے اِس بات سے پردہ اٹھایا کہ مقدمے کے بحرانی دِنوں میں اُنھوں نے ایک مرتبہ خود کشی کی کوشش بھی کی تھی۔ بعد میں وہ اُس اداسی سے باہر نکلنے کا بارہا ذکر کرتے رہے۔ اُن کا کہنا تھا کہ اُن کی طویل عمر میں اداسی کے بعد کے برس خصوصی طور پر سیر حاصل اور بارآورثابت ہوئے۔