بین الاقوامی فلاحی تنظیم 'میڈیسن سان فرنٹیئر یا ایم ایس ایف نےکہا ہے کہ بالی وڈ فلم 'فینٹم' نے دنیا بھرمیں تنظیم کے ہزاروں کارکنوں کی جانوں کو، مبینہ طور پر، خطرے سے دوچار کر دیا ہے۔
خبر رساں ادارے، رائٹرز کے مطابق، طبی امدادی تنظیم ’ایم ایس ایف‘ فلم کے ہروڈیوسرز کے خلاف قانونی کاروائی کر رہی ہے، جس کا کہنا ہے کہ فلم میں تنظیم کی عکاسی خطرناک اور گمراہ کن ہے، جس سےجنگ زدہ علاقوں میں تعینات اس کے امدادی کارکنوں کو خطرہ ہوسکتا ہے۔
یہ ایکشن تھرلر فلم جمعے کو ریلز ہوئی ہے، جس میں ایک ایسے پاکستانی شخص کا تزکرہ ہے جو دہشت گردی کے الزام میں مطلوب ہے۔ فلم کا مرکزی کردار سیف علی خان اور کترینہ کیف نبھا رہی ہیں۔
متنازع فلم میں اداکارہ کترینہ کیف خود کو عالمی طبی امدادی تنظیم کا رضاکار بتاتی ہے، جو ایک بھارتی فوجی (سیف علی خان) کو ایک پاکستانی عسکریت پسند کو قتل کرنے میں مدد کرتی ہے، جس پر 2008ء میں بھارت میں ہونے والے ممبئی حملوں کا الزام ہے۔
ممبئی حملوں کے پس منظر میں بنائی گئی بھارتی فلم کے ہدایت کار کبیر خان اور پروڈیوسرز ساجد نڈیاوالا اور سدھارتھ روئے کپور ہیں۔
فلم کے ٹریلر کے دو سین میں کترینہ کیف کو بندوق اور رائفل چلاتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔
ہندی فلم کے اس ہفتے کے پروموشنل انٹرویو میں برطانوی نژاد بھارتی اداکارہ کتریہ کیف نے حوالہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ این جی اوز کے رضا کار مقامی شدت پسند گروپوں کے ساتھ تعلقات ہیں۔
تاہم، ایم ایس ایف نے کترینہ کیف کے بیان کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ تنظیم تنازعات والے علاقوں میں محفوظ طریقے سے اپنا کام کرنے کے لیے سخت جانبداری برقرار رکھتی ہے۔
امدادی تنظیم نےبتایا کہ فلم کے مواد کےبارے میں ان سے مشاورت نہیں کی گئی، اور ناہی وہ کسی بھی طریقے سے فلم سے منسلک ہے۔
بقول اُن کے، 'اگرچہ فلم فینٹم میں تنظیم کا نام نہیں لیا گیا۔ لیکن، فلم میں دکھائی جانے والی فرضی تنظیم کے بہت سے پہلو مثلاً تنظیم کو انٹرنیشنل میڈیسن بتانا اور اس کا انٹرنیشنل نامی لوگو علامت بالکل تنظیم جیسی ہے'۔
انسانیت کی خدمت سے وابستہ تنظیم کا کہنا ہے کہ 'ان کے تمام کلینکس پر بندوق رکھنے پر مکمل پابندی ہے ، جب کہ تنظیم نے مسلح گارڈز کی خدمات حاصل نہیں کیں۔'
اُنھوں نے بتایا ہے کہ'ہمارا اسٹاف کبھی بھی بندوق نہیں اٹھائے گا، اور فینٹم میں ہماری عکاسی خطرناک، گمراہ کن اور غلط ہے'۔
ایم ایس ایف کے 70 سے زائد ممالک میں ہزاروں امدادی کارکن کام کر رہے ہیں، جن میں نرسیں، ڈاکٹرز، سرجن، ماہر نفسیات شامل ہیں۔
امدادی گروپ کا کہنا ہے کہ ہماری ساکھ کے بارے میں کوئی غلط تصور جس سے یہ ظاہر ہو کہ تنظیم امداد فراہم کرنے کے علاوہ کچھ اور بھی کرتی ہے، ہمارے اسٹاف اور ڈاکٹرز اور دیگر طبی عملے کے لیے خطرہ پیدا کرسکتی ہے،خاص طور پر تنازعات والے علاقے مثلاً شام، افغانستان اور یمن جیسے علاقوں میں جہاں ہمارے کارکنوں کے کام کرنے کی صلاحیت کا انحصار لوگوں کے اعتماد پر ہوتا ہے کہ ہم ایک غیر جانبدار تنظیم ہیں۔
کہا گیا ہے کہ ان کمزور اور مجبور افراد کو بھی خطرے میں ڈالا گیا ہے جو کسی اور تنظیم کے علاوہ کسی دوسری صورت میں صحت کی دیکھ بھال تک رسائی حاصل نہیں کر سکتے ہیں۔
واضح رہے ک بھارتی فلم فینٹم اپنی ریلیز سے قبل تنازعات کا شکار ہوگئی تھی۔
لاہور ہائی کورٹ نے فلم فینٹم کی پاکستانی سینما گھروں میں نمائش پر پابندی لگا دی ہے۔ اس بھارتی فلم کے خلاف متنازعہ مذہبی رہنما حافظ سعید کی طرف سے عدالت سے رجوع کیا گیا تھا جن کا کہنا تھا کہ فلم میں پاکستان کی ساکھ کو نقصان پہنچانے کے لیے منفی پروپگنڈہ کیا گیا ہے۔