سن 2014ء کے آخری مہینوں میں سپرہٹ ہونے والی پاکستانی فلم ’نامعلوم افراد‘ کا سیکوئل ’نامعلوم افراد ٹو‘ پنجاب سنسر بورڈ کے ہاتھوں کا کھلونا بن گیا ہے۔
عید الاضحیٰ کے موقع پر یعنی ریلیز کے 35 دن بعد جمعہ 6 جولائی کو اس کی نمائش پر پنجاب بھر میں پابندی لگادی گئی، جبکہ ایک روز بعد یعنی ہفتے کواحتجاج کے بعد اسے واپس لے لیا گیا اور پابندی ختم کر دی گئی۔
اس دوران فلم 20 کروڑ سے زیادہ کا بزنس کرنے میں کامیاب رہی۔
پنجاب سنسر بورڈ کے ایک روز قبل جاری نوٹیفیکیشن کے مطابق قابل اعتراض مناظر پر ملنے والی شکایات پر ’نامعلوم افراد 2‘ کی صوبے بھر میں نمائش پر پابندی لگائی جا رہی ہے۔
تاہم، پابندی کے خلاف پنجاب سنسر بورڈ سے وابستہ سینئر اداکار عثمان پیرزادہ نے پابندی کو مسترد کردیا۔ میڈیا سے گفتگو میں عثمان پیرزادہ کا کہنا تھا کہ جب فلم ایک دفعہ سنسر بورڈ نے پاس کردی تو اس کے بعد فلم پر پابندی کا کوئی جواز نہیں۔
ادھر ’نامعلوم افراد 2 ‘ کے ڈائریکٹر نبیل قریشی نے مطالبہ کیا کہ’’پنجاب حکومت اپنا حکم واپس لے کیونکہ فلم سنسر سمیت تمام مراحل سے گزر کر ریلیز ہوئی تھی۔ اب یوں اچانک پابندی لگانا سمجھ سے باہر ہے۔‘‘
یہی نہیں بلکہ فلم کی پروڈیوسر فضا علی مرزا نے پابندی کے فیصلے کے خلاف عدالت جانے کا اعلان کیا۔
اس کے بعد ہفتے کو اچانک پنجاب سنسر بورڈ نے فلم کو دوبارہ ریلیز کی اجازت دے دی اور ہر قسم کی پابندی سے اسے آزاد قرار دیا۔ البتہم فلم نامعلوم افراد ٹو کی متحدہ عرب امارات میں نمائش پر پابندی ہے۔
اس پابندی کی اصل وجہ ایک عربی کا کردار ہے جو اگرچہ فلم میں مزاح کی غرض سے رکھا گیا ہے، لیکن یو اے ای میں اسے دکھانے کی اجازت نہیں مل سکی۔
ادھر مختلف فلم بینوں نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ ''پاکستانی فلم انڈسٹری کی تباہی میں سنسر بورڈ کی متضاد پالیسیاں، لاپرواہیاں، بے مقصد و سوچے سمجھے بغیر قدم اٹھا لینا پھر اسے واپس لینا، کوئی نہیں بات نہیں بلکہ ایسی ڈھیروں خامیاں تاریخ کا حصہ رہی ہیں''۔
عوامی تجزیہ نگاروں کا یہ بھی کہنا ہے کہ اب جبکہ بہت مشکل اور کوششوں سے فلم انڈسٹری کو تازہ ہوا ملی ہے اور وہ ایک مرتبہ پھر اپنی ٹانگوں پر کھڑی ہونے کی امید میں ہے ،پھر سے سنسر بورڈ وہی غلطیاں دوہرانے لگا ہے اور تجزیہ کاروں کو وہی کچھ ہوتا نظر آرہا ہےجس کے سبب انڈسٹری اپنی بے حالی کو پہنچی۔