تصاویر: مساجد پر حملے کے بعد نیوزی لینڈ میں سوگ

کرائسٹ چرچ کے وسطی علاقے میں واقع مسجدِ نور اور لِن وڈ کے نواحی علاقے کی مسجد میں جمعے کو ایک مسلح شخص کی فائرنگ سے 49 افراد ہلاک اور 48 زخمی ہوئے تھے۔

پولیس کا کہنا ہے کہ حملہ آور کی فائرنگ سے النور مسجد میں 41 جب کہ لِن وڈ کی مسجد میں سات افراد ہلاک ہوئے۔ ایک زخمی اسپتال میں دورانِ علاج جانبر نہ ہوسکا۔

حملے کے بعد نیوزی لینڈ خصوصاً کرائسٹ چرچ کی فضا سوگوار ہے۔ ہلاکتوں کے سوگ میں نیوزی لینڈ کا قومی پرچم سرنگوں ہے جب کہ ملک بھر میں سکیورٹی انتہائی الرٹ ہے۔

پولیس نے حملے میں ملوث ہونے کے شبہے میں جمعے کو تین افراد کو حراست میں لیا تھا جن میں سے ایک مرکزی ملزم کو ہفتے کو شہر کی ضلعی عدالت میں پیش کیا گیا۔ ملزم کی شناخت 28 سالہ آسٹریلوی شہری برینٹن ہیریسن ٹیرنٹ کے نام سے ہوئی ہے جسے حکام نے سفید فام نسل پرست قرار دیا ہے۔
 

پولیس کا کہنا ہے کہ اس نے ٹیرنٹ کو فائرنگ کی پہلی اطلاع ملنے کے 36 منٹ بعد اس کی کار سے گرفتار کیا۔ ملزم کی کار سے دھماکہ خیز ڈیوائسز اور دیگر ہتھیار بھی برآمد ہوئے تھے۔ وزیرِ اعظم آرڈرن کے بقول اگر ملزم کو گرفتار نہ کیا جاتا تو اس کا مزید مقامات پر حملوں کا ارادہ تھا۔

نیوزی لینڈ کے حکام نے تاحال ہلاک اور زخمی ہونے والوں کی شناخت ظاہر نہیں کی ہے۔ لیکن حکام کا کہنا ہے کہ حملے میں ہلاک اور زخمی ہونے والے بیشتر افراد تارکینِ وطن یا پناہ گزین تھے جن کا تعلق کئی مسلمان ملکوں سے تھا۔

پاکستان، بھارت، ملائیشیا، انڈونیشیا، ترکی، صومالیہ اور افغانستان کی حکومتوں نے حملے میں اپنے اپنے شہریوں کے ہلاک اور زخمی ہونے کی تصدیق کی ہے۔ پاکستان کے دفترِ خارجہ نے حملے کے بعد سے لاپتا نو پاکستانیوں کی فہرست بھی جاری کی ہے جب کہ حملے میں زخمی ایک پاکستانی کرائسٹ چرچ کے اسپتال میں زیرِ علاج ہیں۔

کرائسٹ چرچ کے مرکزی اسپتال کی انتظامیہ کے مطابق اسپتال کے 12 آپریشن تھیٹرز میں پوری رات حملے کے 40 سے زائد زخمیوں کا علاج جاری رہا۔ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ہفتے کی دوپہر تک اسپتال میں 36 زخمی زیرِ علاج ہیں جن میں سے 11 کو انتہائی نگہداشت میں رکھا گیا ہے۔

نیوزی لینڈ کی وزیرِ اعظم جیسنڈا آرڈرن نے ہفتے کو کرائسٹ چرچ کے مہاجرین سینٹر کا دورہ کیا اور وہاں مسلمان کمیونٹی کے نمائندوں سے سانحے پر تعزیت کی۔ دوپٹے میں ملبوس وزیرِ اعظم آرڈرن کا اس موقع پر کہنا تھا کہ وہ پورے نیوزی لینڈ کی طرف سے مسلمان کمیونٹی کے لیے محبت اور حمایت کا پیغام لائی ہیں۔

ہلاکتوں کی تعداد کے اعتبار سے نیوزی لینڈ کی تاریخ میں دہشت گردی کا یہ بد ترین اور سب سے بڑا واقعہ ہے۔

وزیر اعظم آرڈرن نے اس واقعے کو ملکی تاریخ کا سیاہ ترین دن قرار دیا ہے اور نیوزی لینڈ میں آتشیں اسلحے کے کنٹرول سے متعلق قوانین پر نظرِ ثانی کا بھی اعلان کیا ہے۔
 

حملے میں مارے جانے والے کئی افراد کی تدفین ہفتے کو ہی کی جائے گی۔ حملے کا نشانہ بننے والی دونوں مساجد کو بند کردیا گیا ہے اور لوگ ان کے باہر اظہارِ یکجہتی کے لیے پھول رکھ رہے ہیں۔