کراچی: یہاں برطانوی فوجی اور پولینڈ کے شہری بھی مدفن ہیں

قدیم قبر کے سرہانے نصب ایک اور کتبہ جس پر مرحومین کے نام اور تاریخ وفات بھی درج ہیں

ایک اور اجتماعی قبر جس پر مردوں کے نام اور تاریخیں درج ہیں ۔ اسی کے برابر میں سنگ مر مر سے بنی ایک نئی قبر بھی دکھائی دے رہی ہے

اجتماعی قبر کے کتبے کا دوسرا رخ جس پررائل آرٹلری سے تعلق رکھنے والے کمیشنڈ آفیسرز کا حوالہ اور سن 1878ء سے 1991ء درج ہے

اجتماعی قبرکے کتبے کا ایک رخ،بیس انگریزفوجی افسروں کے نام نمایاں ہیں جبکہ کتبے کے دوسری جانب بھی اسی طرح کئی نام درج ہیں

گورا قبرستان کا مرکزی دروازہ ، تصویر میں شام کے گہرے ہوتے سائے بھی نمایاں ہیں

زمین سے کئی فٹ اونچی قبر ۔ کتبے پرستمبر94 18ء کی تاریخ درج ہے۔ کراچی کے ہجے بھی مختلف ہیں۔ اس دور میں کراچی اسی طرح لکھا جاتا تھا

اٹھارویں صدی کی قبروں کے کچھ قدیم اسٹائل کے کتبے

سن 1853ء کی ایک قبر

 

سن 1885ء میں انتقال کرجانے والی ایک خاتون للی اوران کے بچے بینجمن کی اجتماعی قبر

 

ولیم ہنری کی سن 1901ء میں بننے والی قبرجو اٹھارویں صدی کے خاتمے اور انیسویں صدی کے آغاز کا ثبوت ہے

اجتماعی قبر اور اس میں مدفن مردوں کے ناموں کی طویل فہرست

کئی فٹ اونچا کتبہ ۔ اس کا طرز تعمیر ہی ایک خاص دور کا پتہ دیتی ہے

 

پانچ اگست 1858ء کی قبر

 

اٹھارویں صدی عیسوی کی کچھ قبریں جو ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں

 

گزری ہوئی صدیوں کا پتہ دیتی کچھ اور قبریں۔ ایک قبر کا کتبہ قد آدم کے مساوی ہے

 

حوادث زمانہ کا پتہ دیتی کچھ قدیم قبریں۔

 

سن 1866ء میں انتقال کرجانے والے برطانوی فوج کے وارنٹ آفیسرز کی قبر پر نصب کتبہ

 

صلیب اور حضرت عیسیٰ کا مجسمہ جو گوراقبرستان میں واقع ایک قبر پر نصب ہے اورقبرستان میں داخل ہوتے ہی دور سے نظر آجاتا ہے