بھارت کے ایوانِ بالا (راجیہ سبھا) اور ایوانِ زیریں (لوک سبھا) میں پیر کو بجٹ اجلاس اپوزیشن کے ہنگامے کی نذر رہا۔ اجلاس کے دوران حزبِ اختلاف کی جماعتوں نے شہریت ترمیمی ایکٹ اور نیشنل پاپولیشن رجسٹریشن کے خلاف شدید ہنگامہ آرائی کی۔
لوک سبھا کا اجلاس شروع ہوا تو ابتدا سے ہی حزب اختلاف کے ارکان نے دارالحکومت میں شہریت ترمیمی ایکٹ کے خلاف احتجاج کرنے والوں پر فائرنگ کے تین واقعات پر سوالات اٹھائے۔
لوک سبھا میں حزبِ اختلاف کے ارکان اسمبلی اجلاس کے دوران نعرے لگاتے رہے 'گولی مارنا بند کرو، دیش کو توڑنا بند کرو'۔ 'شہریت ترمیمی ایکٹ کو روکو اور ہماری جمہوریت اور آئین بچاؤ۔'
اپوزیشن نے مطالبہ کیا کہ شہریت ترمیمی ایکٹ کے خلاف ملک بھر میں ہونے والوں مظاہروں پر جواب دینے کے لیے وزیرِ اعظم نریندر مودی کو ایوان میں موجود ہونا چاہیے۔
سوال و جواب کے سیشن کے دوران حزب اختلاف کی جانب سے نعرے بازی جاری رہی جس پر اسپیکر کو اجلاس ملتوی کرنا پڑا۔
SEE ALSO: نئی دہلی میں پھر فائرنگ: 'یہاں صرف ہندوؤں کی چلے گی'اسی طرح ایوان بالا راجیہ سبھا میں بھی اپوزیشن کی جانب سے شہریت ترمیمی ایکٹ اور نیشنل پاپولیشن رجسٹر کا معاملہ اٹھانے اور ہنگامہ آرائی کرنے کے بعد اسمبلی کی کارروائی ایک گھنٹے بعد ہی ملتوی کر دی گئی۔
راجیہ سبھا کے چیئرمین ونکیا نائیڈو نے متعدد اپوزیشن ارکان کو معاملے پر بات کرنے سے روک دیا جس پر کانگریس، ٹی ایم سی، بی ایس پی اور دیگر حزب اختلاف کی جماعتوں کے ارکان ایوان سے واک آؤٹ کر گئے۔
حزب اختلاف کی جماعتوں نے پارلیمنٹ سے منظور ہونے والے شہریت ترمیمی ایکٹ کو غیر قانونی قرار دیا۔
اپوزیشن جماعتوں نے اُن ریاستوں کے وزرائے اعلیٰ پر بھی زور دیا جنہوں نے شہریت ترمیمی ایکٹ کی مخالفت کی تھی، کہ وہ نیشنل پاپولیشن رجسٹر پر عمل درآمد نہ کریں۔
اپوزیشن نے شہریت ترمیمی ایکٹ کو پہلے ہی سپریم کورٹ میں چیلنج کر رکھا ہے جس پر رواں ماہ کے آخر میں سماعت ہوگی۔
یاد رہے کہ بھارتی حکومت نے گزشتہ ماہ شہریت ترمیمی ایکٹ اسمبلی سے منظور کرایا تھا جس کے تحت بھارت کے تین پڑوسی ملکوں پاکستان، بنگلہ دیش اور افغانستان میں 'ستائے جانے والے' غیر مسلموں کو بھارت میں شہریت دی جانی ہے۔
بھارت کے مسلمان اس قانون کو مسلمانوں کے خلاف قرار دیتے ہیں تاہم بھارتی حکومت کا مؤقف ہے کہ یہ قانون مسلمانوں کے خلاف نہیں ہے۔