اورلینڈو نائٹ کلب میں فائرنگ کے بعد امریکی شہری غمگین

اورلینڈو میں نائٹ کلب پر فائرنگ میں ہلاکتوں کے بعد امریکہ میں سوگ اور مختلف شہروں میں دعائیہ تقریبات بھی ہوئیں۔

اورلینڈو میں فائرنگ کے واقعے کے بعد مظاہرین سراپا احتجاج ہیں۔

مسلح حملہ آور عمر متین کو بعد میں حکام کی طرف سے گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا۔

صدر براک اوباما نے اورلینڈو نائٹ کلب پر فائرنگ کے واقعے کو دہشت گردی اور نفرت پر مبنی واقعہ قرار دیا ہے۔

حملے کے بعد پولیس نے فوراً علاقے کو گھیرے میں لے لیا۔

امریکہ کی ریاست لاس ویگاس میں بھی اورلینڈو میں فائرنگ کے واقعے میں ہلاک ہونے والوں کی یاد میں دعائیہ تقریب منعقد کی گئی۔

لوگوں کی ایک بڑی تعداد واقعے میں زخمی ہونے والوں کو خون دینے اسپتال پہنچ گئی۔

امریکہ کی ریاست فلوریڈا میں اتوار کو ایک مشہور نائٹ کلب میں فائرنگ سے 50 افراد ہلاک اور 53 سے زائد زخمی ہو گئے ہیں۔

اورلینڈو میں فائرنگ کے اس مہلک حملے کے بعد ہلاک ہونے والوں کے عزیز و اقارب غم سے نڈھال ہیں۔

حکام یہ تعین کرنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ آیا یہ مقامی یا بین الاقوامی دہشت گردی کا معاملہ ہے اور کیا حملہ آور اس میں اکیلا ہی ملوث تھا۔

پولیس کے سربراہ جان منا کے مطابق حملہ آور کے پاس ایک مشکوک آلہ تھا اور کلب میں داخل ہونے پر اس کا وہاں موجود ایک سکیورٹی افسر کے ساتھ فائرنگ کا تبادلہ ہوا۔

اورلینڈو میں پولیس کے مطابق فائرنگ کا یہ واقعہ "پلس اورلینڈو" کلب میں پیش آیا۔

اورلینڈو کے میئر بڈی ڈائر نے صحافیوں سے گفتگو میں ہلاک و زخمی ہونے والوں کی تعداد کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ جائے وقوع پر "ہر طرف خون ہی خون بکھرا ہے۔"