پاکستان اور بھارت میں 'بپر جائے' سے تباہی کے خدشات

بحیرۂ عرب میں سمندری طوفان 'بپر جائے' تیزی سے پاکستان اور بھارت کے ساحلی علاقوں کی جانب بڑھ رہا ہے۔

امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ طوفان جمعرات کی شام بھارت کی ریاست گجرات کے ساحلی علاقوں اور پاکستانی علاقے کیٹی بندر سے ٹکرائے گا۔

بپر جائے کراچی سے 500 کلو میٹر دوری پر ہے اور طوفان کی شدت کے پیشِ نظر کیٹی بندر، ٹھٹھہ، سجاول اور بدین کی ساحلی پٹی سے لوگوں کا انخلا شروع کر دیا گیا ہے۔

بھارت کے محکمۂ موسمیات کے مطابق 13 سے 15 جون کے درمیان سمندری طوفان سے ساحلی اضلاع کچھ، جام نگر، موربی، پوربندر، گیر سومناتھ اور دیوبھومی دوارکا متاثر ہو سکتے ہیں۔

ریاست گجرات کے اضلاع کچھ اور سوراشٹرا میں ہنگامی حالت کے نفاذ کے بعد وہاں سےانخلا شروع کر دیا گیا ہے جب کہ ساڑھے سات ہزار افراد کو پہلے ہی محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا چکا ہے۔

ہنگامی حالات سے نمٹنے کے پاکستان کے قومی ادارے نیشنل ڈیزاسٹر مینیجمنٹ اتھارٹی کے مطابق طوفان کے باعث سمندر میں 30 سے 40 فٹ اونچی لہریں اٹھنے لگی ہیں تاہم فی الحال بپر جائے کا رخ بھارتی ریاست گجرات کی طرف ہے۔

سمندری طوفان کے خدشے کے پیش نظر کیٹی بندر کے ماہی گیروں نے اپنی کشتیاں ساحل پر کھڑی کر دی ہیں اور بدین سے بھی ماہی گیروں کی واپسی شروع ہو گئی ہے۔

بھارت کی ریاست گجرات سے پیر کو سمندری طوفان 'بپر جائے' کے پیشِ نظر ہزاروں افراد کا انخلا کیا گیا۔ 

بھارت کی نیشنل ڈیزاسٹر رسپانس فورس کی سات ٹیمیں اور ریاستی ڈیزاسٹر رسپانس فورس کی 12 ٹیمیں ممکنہ طور پر متاثر ہونے والے علاقوں میں تعینات کی گئی ہیں۔

طوفان میں 125 سے 135 کلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے ہوائیں چلنے کے امکانات ہیں۔ 

حکام نے ماہی گیروں کو سمندر میں نہ جانے کی ہدایت کی ہے۔