تصاویر: ریاست بہاولپور کی تاریخ کا عکاس عجائب گھر

ملکہ وکٹوریہ کی طرف سے یہ بگھی نواب آف بہالپور کو تحفے میں دی گئی تھی۔

اس تاریخی بگھی پر ریاست بہاولپور کی مہر ثبت ہے۔

یہ بگھی صادق گڑھ پیلس میں شاہی خاندان کی خواتین کی سواری کے لیے مختص تھی۔ لیکن 1950ء کے بعد اس بگھی کا استعمال نہیں کیا گیا۔

لکڑی کے فریم پر مشتمل یہ 'فورڈ' گاڑی نواب آف بہاولپور سر صادق محمد خان عباسی کے زیرِ استعمال گاڑیوں میں شامل تھی۔

بہاولپور کی فوج کے زیرِ استعمال رہنے والی ایک توپ۔

تین پہیوں والی یہ گاڑی نواب صادق محمد خان عباسی کے گھریلو استعمال میں تھی۔

اس گاڑی میں نواب صاحب کے اہل خانہ سفر کیا کرتے تھے۔

عجائب گھر میں ریاست بہاولپور کے اسلحہ خانے میں موجود توپیں بھی رکھی گئیں ہیں۔

عجائب گھر میں اس دور میں برطانوی شاہی خاندان کی جانب سے بہاولپور کے نوابوں کو بطور اعزاز دیے جانے والے تمغے بھی موجود ہیں۔

ایک منفرد سائیکل رکشہ بھی عجائب گھر میں رکھا گیا ہے جس کی ابتدا 1869ء میں جاپان سے ہوئی تھی۔

سائیکل رکشے بہاولپور کی سڑکوں پر اکثر دکھائی دیتے تھے تاہم حفاظتی اقدامات کے تحت 1992ء میں ان سائیکل رکشوں پر پابندی لگا دی گئی تھی۔

عجائب گھر میں چولستان کی ثقافت کو اجاگر کرنے کے لیے بھی اشیا رکھی گئیں ہیں۔

بہاولپور شہر کے ایک چوراہے پر نصب ایک تاریخی توپ۔

عجائب گھر میں علاقے کی ثقافت کا رنگ نمایاں کرنے کے لیے بھی مختلف چیزیں رکھی گئیں ہیں۔

لسی کی تیاری کے لیے منفرد چولستانی مدھانی بھی یہاں رکھی گئی ہے۔

ظروف پر نقش دلکش نمونے اپنی مثال آپ ہیں۔

کھجور کے پتوں سے بنی مختلف اشیا بھی عجائب گھر میں رکھی گئی ہیں۔

عجائب گھر میں گندھارا آرٹ کے نمونے بھی رکھے گئے ہیں۔

احمد پور شرقیہ سے دریافت شدہ کاغذی ظروف بھی لوگوں کی دلچسپی کا مرکز ہیں۔

ریاست بہاولپور کے زیر استعمال توپیں بھی خاص و عام کی توجہ کا مرکز بنی ہوئی ہیں۔

سنٹرل لائبریری بہاولپور کی عمارت کا سنگ بنیاد 8 مارچ 1924ء کو امیر آف بہالپور نواب سر صادق محمد خان عباسی کے جشن تاج پوشی کے موقع پر سر روفس دینیئل آئزک واسرائے ہند نے رکھا۔

انگریزوں کے دور کا ایک قدیم ریل کا انجن بھی یہاں موجود ہے۔