دنیا کے 38 ممالک کے طالب علموں کی 114 ٹیمیں آئندہ ہفتے برطانیہ میں ہونے والے اسٹوڈنٹس موٹر اسپورٹس مقابلوں میں حصہ لے رہی ہیں جن میں پاکستانی طالب عملوں کی ٹیم بھی شامل ہے۔
نیشنل یونیورسٹی آف سائینسز اینڈ ٹیکنالوجی( نسٹ) کے طالب علموں نے اس ایونٹ کے لیے مقامی طور پر ایک گاڑی بھی تیار کی ہے جو کہ اس مقابلے میں شرکت کے لیے ایک لازمی شرط ہوتی ہے۔
پاکستانی طالب علموں کی ٹیم 31 رکنی ہے اور اس کے سینیئر رکن شاہ طلحہ سہیل نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں اس مقابلے میں شمولیت کو پاکستان میں موٹر اسپورٹس کے شعبے میں ایک نمایاں پیش رفت قرار دیا۔
" ہم لوگوں کا گرینڈ ویژن یہ ہے کہ ہم لوگ پاکستان میں موٹر اسپورٹس کو شامل کرنا چاہتے ہیں اور اس پراجیکٹ کے ذریعے ہم افرادی قوت کو ڈیویلپ کرنا چاہتے ہیں جو کہ پاکستان میں مستقبل میں اس صنعت میں مدد کر سکے اور بالآخر فارمولا ون تک رسائی ہو سکے۔"
اس ایونٹ کے لیے دنیا بھر سے 178 ٹیموں نے شرکت کے لیے درخواستیں دی تھیں جن میں سے صرف 114 ہی اس مقابلے کی حقدار قرار پائیں۔
شاہ طلحہ نے بتایا کہ وہ تین سال سے ان مقابلوں میں شرکت کر رہے ہیں اور ان کے ساتھیوں نے اس ایونٹ میں شرکت کے لیے اس سال جو گاڑی بنائی ہے وہ پہلی گاڑیوں کی نسبت زیادہ بہتر ہے۔
"اس مقابلے کے لیے آپ کو فارمولا اسٹائل کی ایک کار بنانی ہوتی ہے جو کہ کلی طور پر طالب علم ہی کی ڈئزائن اور تیار کردہ ہو، آپ باہر سے اس کی تیاری میں مدد نہیں لے سکتے۔ ہماری ٹیم میں 31 رکن ہیں جن میں مختلف سمیسٹرز اور شعبوں کی چار طالبات بھی شامل ہیں مثلاً الیکٹریکل بھی ہیں، مکینیکل بھی ہیں، انڈسٹری مینوفیکچرنگ بھی ہیں۔"
Your browser doesn’t support HTML5
انھوں نے کہا کہ وہ گزشتہ سالوں میں ان مقابلوں میں جا کر تقابلی جائزہ بھی لیتے رہے کہ یورپیئن ٹیموں کی کارکردگی کیا ہیں ان کے ماڈلز میں کیا خامیاں کیا ہیں تاکہ وہ اپنی گاڑی اس سے زیادہ بہتر طور پر بنا سکیں۔
گزشتہ دو سالوں میں ان مقابلوں میں شرکت سے سامنے آنے والی اپنی غلطیوں سے سیکھتے ہوئے انھوں نے توقع ظاہر کی کہ اس بار ان کی ٹیم بہترین ساٹھ ٹیموں میں ضرور آئے گی۔
پاکستانی طلبا کی تیارہ کردہ ریسنگ کار پر 26 لاکھ روپے لاگت آئی جس کے لیے انھوں نے اسپانسرز سے مدد لی۔
ٹیم میں شامل راحیل مصطفیٰ پہلی مرتبہ ان مقابلوں میں شرکت کے لیے جا رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اس ٹیم میں شامل ہونے کے بعد انھیں اپنی تعلیمی صلاحتیوں کو بھی بھرپور انداز میں اجاگر کرنے کا موقع ملا اور ان کی خواہش ہے کہ اور طلبا بھی اس طرف آئیں۔
" ہم لوگوں کو جو اس مقابلے سے تربیت حاصل ہو رہی ہے وہ لا محالہ آگے چل کر ہمارے پاکستان کی ترقی میں استعمال ہونی ہے ہم لوگوں نے آگے جا کر پاکستان میں کام کرنا ہے، انڈسٹریز میں تو اُمید اور جو خواب ہے وہ کوئی شارٹ ٹرم نہیں ہے وہ لانگ ٹرم ہے اور اس کے نتائج بھی لانگ ٹرم آئیں گے۔"
برطانیہ میں سلور اسٹون سرکٹ میں فارمولا اسٹوڈنٹ کے عنوان سے یہ مقابلے 9 سے 13 جولائی کو منعقد ہو رہے ہیں۔