مجوزہ اسمبلی پلانٹ میں لیپ ٹاپ کمپیوٹرز کے علاوہ دیگر مواصلاتی پرزوں اور موبائل فونز کی تیاری بھی کی جا سکے گی۔
اسلام آباد —
پاکستان میں لیپ ٹاپ کمپیوٹرز کی مسلسل بڑھتی ہوئی مانگ اور ہنرمند نوجوانوں کو روزگار فراہم کرنے کے لیے بین الاقوامی سرمایہ کاروں کی مدد سے ان کمپیوٹرز کی اندرون ملک تیاری پر غور کیا جا رہا ہے۔
پاکستان میں گزشتہ چند برسوں کے دوران لیپ ٹاپ کمپیوٹرز کی مانگ میں غیر معمولی اضافہ دیکھنے میں آیا ہے، جس کی ایک وجہ صوبہ پنجاب میں نمایاں کارکردگی دیکھانے والے طالب عملوں میں حکومت کی جانب سے لیپ ٹاپ کمپیوٹرز کی مفت تقسیم بھی ہے۔
گیارہ مئی کے انتخابات میں کامیابی کے بعد وزیرِ اعظم نواز شریف نے لیپ ٹاپ کمپیوٹرز کی تقسیم کے اس منصوبے کو ملک کے دوسرے حصوں تک وسعت دینے کا اعلان کیا تھا، اور وفاق کے زیرِ انتظام تعلیمی اداروں کے طالب عملوں میں کمپیوٹرز کی تقسیم کی ذمہ داری اعلیٰ تعلیم کے انتظامی ادارے ہائیر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) کو سونپی گئی ہے۔
اس منصوبے پر عمل درآمد کے لیے مختلف ادارے مربوط حکمت عملی پر غور کر رہے ہیں۔
ایچ ای سی کے ترجمان محمد مرتضیٰ نور نے جمعرات کو وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ اس تناظر میں گزشتہ روز ہائیر ایجوکیشن کمیشن اور سرمایہ کاری بورڈ کے سربراہان کا اجلاس بھی ہوا۔
’’ایچ ای سی کے چیئرمین جاوید لغاری کی کوشش ہے کہ جب اس سلسلے میں اتنی زیادہ سرمایہ کاری ہونی ہے تو کیوں نا ملک میں ہی لیپ ٹاپ کمپیوٹرز تیار اور اسمبل کرنے کا پلانٹ لگایا جائے۔‘‘
ترجمان نے بتایا کہ اجلاس میں ملک میں پہلا لیپ ٹاپ اسمبلی پلانٹ لگانے کی تجویز کی بھی بھرپور حمایت کی گئی۔
مرتضیٰ نور نے مجوزہ پلانٹ کے فوائد بتاتے ہوئے کہا کہ مقامی سطح پر تیار لیپ ٹاپ کمپیوٹرز نا صرف نسبتاً کم قیمت ہوں گے، بلکہ پلانٹ کی تنصیب سے روزگار کے مواقعے بھی موئثر آئیں گے۔
ایچ ای سی کے ترجمان کے مطابق مجوزہ پلانٹ کے لیے 50 فیصد افرادی قوت تکنیکی تربیت سے متعلق وزیرِ اعظم کے پروگرام سے مستفید ہونے والے نوجوانوں سے حاصل کی جائے گی۔
مرتضی نور کا کہنا تھا کہ حالیہ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ سرمایہ کاری بورڈ لیپ ٹاپ اسمبلی پلانٹ کی تنصیب کے سلسلے میں عید الفطر کے فوری بعد بین الاقوامی سرمایہ کاروں کی کانفرنس منعقد کرے گا۔
مجوزہ پلانٹ میں لیپ ٹاپ کمپیوٹرز کے علاوہ دیگر مواصلاتی پرزوں اور موبائل فونز کی تیاری بھی کی جا سکے گی۔
پاکستان میں گزشتہ چند برسوں کے دوران لیپ ٹاپ کمپیوٹرز کی مانگ میں غیر معمولی اضافہ دیکھنے میں آیا ہے، جس کی ایک وجہ صوبہ پنجاب میں نمایاں کارکردگی دیکھانے والے طالب عملوں میں حکومت کی جانب سے لیپ ٹاپ کمپیوٹرز کی مفت تقسیم بھی ہے۔
گیارہ مئی کے انتخابات میں کامیابی کے بعد وزیرِ اعظم نواز شریف نے لیپ ٹاپ کمپیوٹرز کی تقسیم کے اس منصوبے کو ملک کے دوسرے حصوں تک وسعت دینے کا اعلان کیا تھا، اور وفاق کے زیرِ انتظام تعلیمی اداروں کے طالب عملوں میں کمپیوٹرز کی تقسیم کی ذمہ داری اعلیٰ تعلیم کے انتظامی ادارے ہائیر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) کو سونپی گئی ہے۔
اس منصوبے پر عمل درآمد کے لیے مختلف ادارے مربوط حکمت عملی پر غور کر رہے ہیں۔
ایچ ای سی کے ترجمان محمد مرتضیٰ نور نے جمعرات کو وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ اس تناظر میں گزشتہ روز ہائیر ایجوکیشن کمیشن اور سرمایہ کاری بورڈ کے سربراہان کا اجلاس بھی ہوا۔
’’ایچ ای سی کے چیئرمین جاوید لغاری کی کوشش ہے کہ جب اس سلسلے میں اتنی زیادہ سرمایہ کاری ہونی ہے تو کیوں نا ملک میں ہی لیپ ٹاپ کمپیوٹرز تیار اور اسمبل کرنے کا پلانٹ لگایا جائے۔‘‘
ترجمان نے بتایا کہ اجلاس میں ملک میں پہلا لیپ ٹاپ اسمبلی پلانٹ لگانے کی تجویز کی بھی بھرپور حمایت کی گئی۔
مرتضیٰ نور نے مجوزہ پلانٹ کے فوائد بتاتے ہوئے کہا کہ مقامی سطح پر تیار لیپ ٹاپ کمپیوٹرز نا صرف نسبتاً کم قیمت ہوں گے، بلکہ پلانٹ کی تنصیب سے روزگار کے مواقعے بھی موئثر آئیں گے۔
ایچ ای سی کے ترجمان کے مطابق مجوزہ پلانٹ کے لیے 50 فیصد افرادی قوت تکنیکی تربیت سے متعلق وزیرِ اعظم کے پروگرام سے مستفید ہونے والے نوجوانوں سے حاصل کی جائے گی۔
مرتضی نور کا کہنا تھا کہ حالیہ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ سرمایہ کاری بورڈ لیپ ٹاپ اسمبلی پلانٹ کی تنصیب کے سلسلے میں عید الفطر کے فوری بعد بین الاقوامی سرمایہ کاروں کی کانفرنس منعقد کرے گا۔
مجوزہ پلانٹ میں لیپ ٹاپ کمپیوٹرز کے علاوہ دیگر مواصلاتی پرزوں اور موبائل فونز کی تیاری بھی کی جا سکے گی۔