ان کا تازہ ترین مقبول گیت ’’میں تینوں سمجھانواں کی‘‘ فلم ورثہ کے لیے تھا جسے راحت فتح علی خان نے گایا۔
پاکستان کے معروف نغمہ نگار، شاعر اور صحافی ریاض الرحمن ساغر طویل علالت کے بعد انتقال کرگئے۔ انھیں اتوار کو لاہور میں سپرد خاک کردیا گیا۔
ریاض الرحمن ساغر کینسر کے عارضے میں مبتلا تھے اور ہفتہ کی شب وہ 72 برس کی عمر میں انتقال کرگئے تھے۔
مختلف اخبارات کے ساتھ منسلک رہنے کے علاوہ انھوں نے فلموں کے لیے لاتعداد گیت لکھے۔ فلمی گیتوں کے علاوہ مختلف گلوکاروں کے لیے بھی انھوں نے نغمہ نگاری کی۔
وہ 1941ء میں بھارتی پنجاب کے علاقے بھٹنڈہ میں پیدا ہوئے اور پھر تقسیم ہند کے بعد پاکستان آکر آباد ہوگئے۔
ان کا تازہ ترین مقبول گیت ’’میں تینوں سمجھانواں کی‘‘ فلم ورثہ کے لیے تھا جسے راحت فتح علی خان نے گایا۔
ریاض الرحمن کے پسماندگان میں ایک بیوہ اور بیٹی شامل ہیں۔
ریاض الرحمن ساغر کینسر کے عارضے میں مبتلا تھے اور ہفتہ کی شب وہ 72 برس کی عمر میں انتقال کرگئے تھے۔
مختلف اخبارات کے ساتھ منسلک رہنے کے علاوہ انھوں نے فلموں کے لیے لاتعداد گیت لکھے۔ فلمی گیتوں کے علاوہ مختلف گلوکاروں کے لیے بھی انھوں نے نغمہ نگاری کی۔
وہ 1941ء میں بھارتی پنجاب کے علاقے بھٹنڈہ میں پیدا ہوئے اور پھر تقسیم ہند کے بعد پاکستان آکر آباد ہوگئے۔
ان کا تازہ ترین مقبول گیت ’’میں تینوں سمجھانواں کی‘‘ فلم ورثہ کے لیے تھا جسے راحت فتح علی خان نے گایا۔
ریاض الرحمن کے پسماندگان میں ایک بیوہ اور بیٹی شامل ہیں۔