نیٹو ممالک کی عوام کی اکثریت یوکرین بحران کا ذمہ دار روس کو سمجھتی ہے۔ تاہم، اپنی حکومتوں کو یوکرین کی فوجی امداد اور کسی بھی نیٹو رکن کو روس پر حملہ کرنے کا مشورہ دینے میں ہچکچاہٹ کا شکار ہے۔
’پیو‘ کی جانب سے بدھ کو جاری کردہ رائے عامہ کی جائزہ رپورٹ کے مطابق جن ممالک میں سروے کیا گیا ان میں سے 50 فیصد برطانیہ، 48 فیصد اسپین، 47 فیصد فرانس، 40 فیصد اٹلی اور38 فیصد جرمنی کی عوام نے نیٹو ممالک کے خلاف روس کی فوجی مداخلت پر دفاع کے لئے نیٹو اتحادیوں کے فوجی قوت کے استعمال کی حمایت کی۔
’پیو‘ سروے کے مطابق، امریکہ کے 56 فیصد اور کنیڈا کے 53 فیصد عوام حملے کی صورت میں فوجی طاقت کے استعمال کے زیادہ حامی ہیں۔
سروے کے یہ نتائج ایسے وقت سامنے آئے ہیں، جب روس اور مغرب کے درمیان تناؤ کی سطح عالمی جنگ کی صورتحال پر پہنچ چکی ہے، اور نیٹو ممالک نے روس کی سرحد کے ساتھ بالٹک اور پولینڈ میں مجوزہ روسی جارحیت کی روک تھام کے لئے مشقیں شروع کردی ہیں۔
نیٹو چارٹر کی شق پانچ کے مطابق، رکن ممالک میں سے کسی پر بھی حملہ ہو تمام ممالک مل کر اس کا مقابلہ کریں گے۔
جرمن مارشل فنڈ کے نائب صدر آئیوان وجودا کا کہنا ہے ’پیو‘ نتائج ایک خاص وقت میں اچانک کیے گئے رائے عامہ کے سروے کا نتیجہ ہے جو حقیقی صورتحال کی عکاسی نہیں کرتا۔
وائس آف امریکہ کی سربیائی سروس کو دئے گئے ایک انٹرویو میں وجودا کا کہنا تھا کہ نیٹو ممالک کے منتخب حکام اس کے چارٹر پر کاربند ہیں اور انھوں نے حالیہ اجلاس میں بھی اس بات کی تصدیق کی ہے کہ اگر کسی ایک ملک پر حملہ ہوا تو تمام مل کر اس کا دفاع کریں گے۔
وجودا نے کہا ہے کہ ’پیو‘ رپورٹ کو ان ممالک میں رائے عامہ کےحوالے سے کئے گئے دیگر سروے کے تناظر میں دیکھا جائے۔
اُن کا کہنا ہے کہ یورپی یونین اور امریکہ نے روسی رویئے کے خلاف اتحاد کا مظاہرہ کیا ہے۔ ہفتے کے آغاز میں ہونے والے جی سیون اجلاس نے بھی طے کیا ہے کہ روس پر پابندی نہیں اٹھائیں گے اور انھیں مزید مستحکم کریں گے۔
وجودا نے کہا کہ خواہ عوام کچھ بھی سوچیں، منتخب قیادت زیادہ اچھی طرح سمجھتی ہے کہ روس کو واضح پیغام دینے کے لئے کیا کرنا ہے۔