کبوتروں کا مسکن ملتان کی درگاہیں

ملتان میں اولیا کی درگاہوں کے علاوہ قلعہ کہنہ قاسم باغ میں بھی ہزاروں کبوتر دانا چگنے اور پانی کی تلاش میں جمع ہوتے ہیں۔

اولیا کی درگاہوں کے ساتھ ساتھ کبوتر بھی ملتان کی ثقافت کا اہم حصہ سمجھے جاتے ہیں۔
 

درگاہوں اور قلعے کے باہر پرندوں کی خوارک بھی دستیاب ہوتی ہے۔ لہذٰا زائرین حاضری کے علاوہ ان پرندوں کو دانا بھی ڈالتے ہیں۔

 

مکئی، گندم، جو، دالیں اور چاول ملا کردانا فروخت کیا جاتا ہے جس کی قمیت پانچ روپے سے لے کر سو روپے تک ہوتی ہے۔
 

محمد فاروق لوگوں سے پیسے لے کر خود دانا ڈال دیتے ہیں تو کبھی گاہک اپنے ہاتھ سے دانا ڈالنے کو ترجیح دیتے ہیں۔
 

ان پرندوں کو دانا ڈالنے والوں کا کہنا ہے کہ وہ یہ کام صدقہ اور خیرات کی نیت سے کرتے ہیں۔


 

ملتان کی درگاہوں اور تاریخی مقامات پر ہزاروں کبوتروں کا بسیرا ہے۔ جہاں انہیں خوراک کے ساتھ پانی بھی میسر آ جاتا ہے۔

ملتان کے قلعہ کہنہ قاسم باغ پر ان پرندوں کے لیے ایک تالاب بھی موجود ہے۔ جہاں یہ کبوتر اپنی پیاس بجھاتے ہیں۔

کبوتر گرم موسم میں پیاس بجھانے کے ساتھ ساتھ پانی میں ڈبکی لگانے کا موقع بھی ضائع نہیں کرتے۔

گرم موسم میں یہ کبوتر پانی کے تالاب کے زیادہ قریب رہتے ہیں۔ تازہ دم ہونے کے بعد یہ کبوتر پھر سے اُڑان بھر لیتے ہیں۔
 

شام ڈھلتے ہی کبوتر بھی ارد گرد کی عمارتوں میں قائم اپنے اپنے گھونسلوں کا رخ کرتے ہیں۔ تاکہ آرام کے بعد صبح دوبارہ دانا چگنے قلعہ قاسم باغ کا رُخ کریں۔