کئی ماہ کی خاموشی کے بعد ہالی وڈ کی رونقیں بحال ہونے لگیں

فائل

اس سال کرونا وائرس کے پھیلاؤ نے ہالی ووڈ میں فلم سازی کے کام کو بری طرح متاثر کیا اور پہلے سے جاری پراجیکٹ کی تکمیل میں تاخیر کا سامنا رہا جب کہ نئی پروڈکشن کے شیڈول پر سوالیہ نشان بن گئے۔

لیکن ایک تازہ ترین رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اکتوبر کے مہینے میں ہالی ووڈ کی رونقیں بحال ہوتی ہوئی دکھائی دیں کیونکہ ٹی وی پر دکھائی جانے والے مزاحیہ ڈراموں، فلموں اور ریئلٹی شوز کے فلمانے کے کام میں نمایاں تیزی آئی۔

پروڈکشن کے ریکارڈ مرتب کرنے والے "فلم ایل اے" نامی گروپ کے مطابق گزشتہ اکتوبر کے دوران ماہانہ شوٹنگ کی سرگرمیوں میں 24 فی صد اضافہ ہوا۔ اس ماہ فلم بندی کا کام کرنے کے 1880 جازت نامے جاری کیے گئے۔

پچھلے 20 ہفتوں میں 2000 فلموں اور ٹی وی پراجیکٹ کے سلسلے میں فلمبندی کے 2500 پرمٹ حاصل کرنے کی درخواستیں دی گئیں۔

لیکن پھر بھی اس سال کرونا وائرس کے باعث فلم شوٹنگ کی شرح عام سالوں کے مقابلے میں 47 فی صد کم ہے۔

Your browser doesn’t support HTML5

امریکی شہر ہالی وڈ میں ماسک پہننا لازمی

فلم ایل اے گرہوپ کے مطابق وبائی مرض سے پیدا ہونے والی مشکلات کے تناظر میں فلم سازی کی سرگرمیوں میں اضافہ اس بات کو ظاہر کرتا ہے کہ فلموں کی پیداوار میں استحکام آ رہا ہے۔

گزشتہ ماہ کئی مقبول شوز کی پروڈکشن کی گئی جن میں سی بی ایس کا "این سی ایس ایل اے" ، شو ٹائم کا "شیم لیس" اور اے بی سی کے "ڈانسنگ ود دی سٹارز" اور "امیریکن آیڈل" پروگرام شامل ہیں۔

اخبار نیو یارک پوسٹ نے اس موضوع پر ایک خبر میں گروپ کا حوالہ دیتے ہو کہا کہ لاس اینجیلیس میں کئی مقامی فلموں کی شوٹنگ بھی ہو رہی ہے۔ ان فلموں میں "ساگی باٹم" اور "کنگ رچرڈز" شامل ہیں۔

"فلم ایل اے" کے صدر پال آڈلی کہتے ہیں کہ فلموں کی پروڈکشن کی کاروائیوں میں اضافہ ایک خوش آئند بات ہے لیکن اس بہتری کے ساتھ ساتھ حفاضتی تدابیر کا اپنانا بہت اہم ہے تاکہ فلمیں بنانے کے کام میں اضافہ جاری رہ سکے۔ اس بار ے میں انہوں نے خاص طور پر کہا کہ کام کرنے کے مقامات کو محفوظ بنانا بہت ضروری ہے۔