بھارت: شہریت کے قانون کے خلاف احتجاج میں شدت

متنازع شہریت قانون کے خلاف دارالحکومت نئی دہلی سمیت مختلف شہروں میں احتجاج کیا جا رہا ہے۔سڑکوں پر جلاؤ گھیراؤ کے بعد حساس علاقوں میں پولیس کا گشت بڑھا دیا گیا ہے۔ دہلی میں چلنے والی کئی سرکاری بسوں کو نذر آتش کیا جا چکا ہے۔ تصویر میں ایک شخص آگ کے شعلوں میں لپٹی بس کے قریب سے گزر رہا ہے۔ 

 

دارالحکومت دہلی کی جامعہ ملیہ اسلامیہ میں بڑے پیمانے پر طلبہ نے احتجاج کیا۔ اتوار کو کیمپس میں پولیس کے داخلے اور طلبہ پر لاٹھی چارج کے واقعے کے خلاف پیر کو بھی طلبہ نے احتجاج کیا اور حکومت مخالف نعرے لگائے۔ 

مظاہرین نے کئی بسوں اور دیگر گاڑیوں کو بھی نذر آتش کر دیا۔ احتجاج کے پیشِ نظر نئی دہلی میں ہنگامی صورتِ حال نافذ کر دی گئی ہے۔


 

مظاہروں پر قابو پانے کے لیے دہلی پولیس نے رات بھر گشت جاری رکھا۔ تصویر میں پولیس اہلکار نمایاں ہیں۔ دو موٹر سائیکلیں سڑک کے کنارے الٹی پڑی ہیں۔ 


 

مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے پولیس نے آنسو گیس کے شیل برسائے جن سے بچنے کے لیے لوگ محفوظ مقامات کی جانب بھاگ رہے ہیں۔ 
 

دہلی کی جامعہ ملیہ اسلامیہ میں اتوار کو بڑے پیمانے پر احتجاج ہوا جو بعد میں بڑھتے بڑھتے دوسری جامعات تک پھیل گیا۔ 

 

بھارتی ریاست گجرات کے شہر احمد آباد میں بھی مظاہروں کا سلسلہ جاری رہا۔ احمد آباد میں بھی گوہاٹی کی طرح بڑے پیمانے پر لوگوں نے مظاہروں میں شرکت کی۔ 

 

نئی دہلی میں اتوار اور پیر کی درمیانی شب بھی مظاہروں کا سلسلہ جاری رہا۔ پولیس نے مظاہرین کو قابو کرنے کے لیے ایکشن لیا لیکن مظاہرے پیر کو بھی جاری رہے۔ 

 

مظاہرین نے دہلی میں واقع پولیس ہیڈ کوارٹرز کے باہر مظاہرہ کیا اور نئے قانون کی مخالفت میں نعرے لگائے۔ 

 

گوہاٹی کے میوزیکل کنسرٹ کے دوران مظاہرے میں شریک ایک خاتون حکومت مخالف نعرے لگا رہی ہیں۔ 

 

دہلی کے ساتھ ساتھ ریاست آسام کے صدر مقام گوہاٹی میں ہونے والے ایک میوزیکل کنسرٹ کے دوران بھی شہریت کے قانون کے خلاف مظاہرے جاری رہے۔ گوہاٹی میں کم از کم پانچ ہزار افراد نے مظاہروں میں شرکت کی۔