منظور پشتین کی گرفتاری کے خلاف کئی شہروں میں مظاہرے
پی ٹی ایم کارکنان نے منظور پشتین کی گرفتاری کے خلاف شمالی وزیرستان، میران شاہ، میر علی، مردان، سبّی، لورالائی، موسیٰ خیل، قلعہ سیف اللہ سمیت ملک کے کئی دیگر شہروں میں پریس کلب کے باہر احتجاج کیا۔
کراچی، لاہور، اسلام آباد، پشاور، کوئٹہ سمیت کئی دیگر شہروں میں احتجاجی ریلیاں بھی نکالی گئیں۔
اسلام آباد میں احتجاج کے دوران مارچ کرنے کی کوشش پر پولیس نے پی ٹی ایم کے رکن قومی اسمبلی محسن داوڑ سمیت 12 سے زائد افراد کو گرفتار کر لیا ہے۔
منظور پشتین کی گرفتاری کے خلاف افغانستان میں بھی احتجاج کیا گیا۔ افغانستان کے صوبۂ کنڑ کے صدر مقام اسد آباد میں پی ٹی ایم کے حمایت یافتہ افراد نے احتجاج کیا۔ اسی طرح کابل میں پاکستانی سفارت خانے کے باہر ایک بڑا اجتجاج کیا گیا جس میں منظور پشتین کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا گیا۔
منظور پشتین کو قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں نے اتوار اور پیر کی درمیان شب حراست میں لیا تھا۔ ان کے خلاف ڈیرہ اسماعیل خان کے ایک تھانے میں 21 جنوری کو ایک مقدمہ درج کیا گیا تھا۔
منظور پشتین پر ریاست کے خلاف ہرزہ سرائی کا الزام ہے۔
منگل کو پشاور کے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کی عدالت نے منظور پشتین کی طرف سے دائر کردہ راہداری کی درخواستِ ضمانت خارج کر دی اور اُنہیں پشاور سے ڈی آئی خان منتقل کرنے کا حکم دے دیا ہے۔
عدالت نے قرار دیا کہ ملزم کے خلاف ڈی آئی خان میں مقدمہ درج ہوا تھا اور اسے وہیں کیس کا سامنا کرنا چاہیے۔
پشتون تحفظ تحریک کا کہنا ہے کہ وہ پاکستان میں پشتون قوم کے حقوق کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں جب کہ پاکستان کی فوج کی طرف سے اُن پر ملک دشمن سرگرمیوں اور غیر ملکی امداد لینے کے الزامات بھی عائد کیے جاتے رہے ہیں۔
مظاہرین کا مطالبہ تھا کہ منظور پشتین کو فوری رہا کیا جائے۔
کوئٹہ میں ہونے والے مظاہرے میں شریک نوجوان مقامی رہنماؤں کی تقریریں سن رہے ہیں۔
مظاہروں کے دوران پی ٹی ایم کارکنان کی جانب سے نعرے بازی بھی کی گئی۔
پشاور میں ہونے والے مظاہرے میں شریک افراد نے احتجاجی پوسٹرز اٹھائے ہوئے ہیں۔